عسکری
معطل
ویل نہیں اب تک ڈائرکٹ نہیں پڑا جب پڑا تو آپکو بتاؤں گاآپ کا واسطہ پڑ چکا ہے کیا ان سے؟
ویل نہیں اب تک ڈائرکٹ نہیں پڑا جب پڑا تو آپکو بتاؤں گاآپ کا واسطہ پڑ چکا ہے کیا ان سے؟
حیرت ہے۔۔۔ویل نہیں اب تک ڈائرکٹ نہیں پڑا جب پڑا تو آپکو بتاؤں گا
کس بات کی ؟حیرت ہے۔۔۔
کاش اتنی پریشانی صاحب کو اس وقت بھی ہوئی ہوتی جب قوم کے معصوم کم سن بچوں کی سکول بس پر پشاور ، بڈھ بیر ، متنی ، کامرہ میں حملہ ہوا تھا ۔وہ بھی اسی ملکے ٹیکس دہندگان تھے ۔ اگر وہ بچے بی بی سے کے رپرٹر نہ تھے پاکستانی تو تھے ۔کل جو ایم آئی-171 استمال ہوا تھا ملالہ کو لے جانے کے لیے وہ چیف کے لیے استمال ہونے والا خصوصی ہیلی کاپٹر تھا
Chief of Army Staff (COAS) General Ashfaq Parvez Kayani, visited CMH Peshawar, today, to oversee the treatment being given to Malala Yousafzai to meet her family. COAS strongly condemned this heinous act of terrorism. He said, the cowards who attacked Malala and her fellow students, have shown time and again how little regard they have for human life and how low they can fall in their cruel
ambition to impose their twisted ideology. This is not the first time they have targeted children, the attack on Parade Lane, Rawalpindi is a painful reminder of their bloodlust. They have no respect even for the golden words of the prophet (PBUH) that “the one who is not kind to children, is not amongst us”. Such inhuman acts clearly expose the extremist mindset the Nation is facing. In attacking Malala, the terrorist have failed to grasp that she is not only an individual, but an icon of courage and hope, who vindicates the great sacrifices that the people of Swat and the nation gave, for wresting the valley from the scourge of terrorism. She has become a symbol for the values that the Army, with the nation behind it, is fighting to preserve for our future generations. These are the intrinsic values of an Islamic society, based on the principles of liberty, Justice and equality of man. Islam guarantees each individual – male or female – equal and inalienable rights to life, property and human dignity, with faith and education as the chief obligations to achieve enlightenment. We wish to bring home a simple message: WE REFUSE TO BOW BEFORE TERROR. WE WILL FIGHT, REGARDLESS OF THE COST WE WILL PREVAIL INSHA ALLAH. COAS re-emphasised that the terrorists underestimate the resolve and resilience of the people of Pakistan. It is time we further unite and stand up to fight the propagators of such barbaric mindset and their sympathizers.
آپ سب چھوڑیے یہ بتائیے امریکہ میں کتنی خواتین کا نام ملالہ رکھا گیا ہے اب تک؟؟؟فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امریکی محکمہ خارجہ کاملالہ یوسف زئی پر فائرنگ کے واقعہ کے بارے میں بیان
اسلام آباد (۱۲ ،اکتوبر ۲۰۱۲ء)___ہم ایک بچی پر تشدد کے بزدلانہ واقعہ کی مذمت میں پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ بدستور شریک ہیں۔ ہم نے صدرآصف زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت مختلف پاکستانی رہنماؤں کو ملالہ اوراُس کے آدرش کی حمایت میں آواز بلند کرتے سنا ہے۔ ہم نے بہت سےدیگر پاکستانی لوگوں کو اس تشدد کے خلاف ،جس کا تصور بھی محال ہے، بولتے سنا ہے ۔ہم ملالہ کی جلد ازجلد صحت یابی کے لئے پاکستانی عوام کی تمناؤں میں شریک ہیں۔
ذیل میں وائیٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ کے بیانات دیئے گئے ہیں۔
وائیٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کا لڑکیوں کے پہلے عالمی دن کے موقع پر جاری کیا گیا بیان
وائیٹ ہاؤس -- ۱۱ ،اکتوبر ۲۰۱۲ء
ریاست ہائے متحدہ امریکہ لڑکیوں کے اولین عالمی دن کے موقع پراپنے اس عزم مصمم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ امریکہ میں اور دنیا بھر میں لڑکیوں کے حقوق کے فروغ اور ان کے سماجی رتبہ کےلئے کام کرتارہےگا۔ ہم جانتے ہیں کہ جب لڑکیوں کو تعلیم اور صحت عامہ کی سہولیات تک رسائی ہوگی، وہ تشدد سے محفوظ ہوں گی اور اُنہیں اپنی صلاحیتیں بروئے کارلانے کے یکساں مواقع میسر ہوں گے توخاندانوں اور معاشروں کی ترقی کے زیادہ امکانات ہوں گے اور ملکوں کی خوش حالی کے بھی امکانات روشن ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اوبامہ حکومت نے اپنے تمام نوجوانوں کی معیاری صحت عامہ کی سہولیات تک رسائی کو یقینی بنانے ، عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کرنے بشمول بردہ فروشی کے سدباب اورتعلیم میں صنفی مساوات جس میں ایس ٹی ای ایم (سائنس ، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ کے شعبے شامل ہیں) کے فروغ کے لئے کام کیا ہے۔
ہمیں اس کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کی یاددہانی کا خیال اس ہفتے میں پاکستانی طالبان کی جانب سے ۱۴ سالہ ملالہ یوسف زئی پر انتہائی ظالمانہ حملہ سے بھی ہوئی ہے۔ ملالہ کی بطور لڑکیوں کی تعلیم اور مواقع کی علمبردار ،بہادری اور عزم اُن بزدلوں کے برخلاف ممتاز نظر آتا ہے جو اُ س کی آوازکو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔ دیگر بہت سے پاکستانیوں اوردنیا بھر میں خیر سگالی کے جذبہ سے سرشار لوگوں کی طرح امریکی عوام بھی ایک ایسی لڑکی پر فائرنگ کے قابل مذمت واقعہ سے سکتے میں آگئے جس نے اسکول جانے کی جرات رندانہ کی اور ہم پاکستانی عوام کے ساتھ مل کرایک ایسے مستقبل کےلئے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، جس میں ہر شہری کے لئے ترقی ، انصاف اور امن وآشتی ہو۔
ہم ملالہ کی صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں اور ہم اُس کی بہادری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہم یہاں امریکہ میں اور دنیا بھر میں لڑکیوں کی کامیابیوں کو سراہتے ہیں اور ہم اُن قائدین کو سلام پیش کرتے ہیں جو صنفی مساوات کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ لڑکیوں کے عالمی دن کے موقع پر ہم اپنے کام جاری رکھنے اور ایک ایسی دنیا کے مشترکہ خواب کو شرمندہ تعبیرکرنےکے لئے جدوجہد کا عہد کرتے ہیں ،جہاں ہماری بیٹیاں مساوی حقوق، آزادی اور مواقع سے اُسی طرح استفادہ کریں جس طرح ہمارے بیٹے کرتے ہیں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
یہ کوئی صدام والا معاملہ نہیں ہےآپ سب چھوڑیے یہ بتائیے امریکہ میں کتنی خواتین کا نام ملالہ رکھا گیا ہے اب تک؟؟؟
یار یہ جب کرتا ہے بےتکی بات کرتا ہے۔ میں بھی اس سے بےتکے سوال کرتا ہوں۔یہ کوئی صدام والا معاملہ نہیں ہے
وہ تو سیدھے سیدھے سوالوں کے جواب نہیں دے سکتا۔ آپ نے اس سے اتنا مشکل سوال پوچھ لیا۔۔۔ایک سوال فواد سے
ملالہ پر حملہ عین اسی وقت ہی کیوں ہوا جب عمران خان کے امن مارچ کی وجہ سے ڈرون حملوں پر پوری دنیا کی توجہ مرکوز ہو رہی تھی؟ اگر ہو بھی گیا تو مین سٹریم میڈیا نے اچانک عمران خان کا ذکر گول کر کے ملالہ کا ذکر کیوں شروع کر دیا؟
پھر سلا دیں گے ہم بھی اب کشتی کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے دیکھ لیں بے شکیار یہ جب کرتا ہے بےتکی بات کرتا ہے۔ میں بھی اس سے بےتکے سوال کرتا ہوں۔
ویسے کھومبے نیند پوری کرکے آگیا ہے۔۔۔ ۔
امریکہ کے بارے میں لکھا ہے نا۔۔۔فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ايسا کوئ بھی ملک، تنظيم، فرد يا گروہ جن کے نزديک اپنے خونی مقاصد کے حصول کے ليے کمسن غير مسلح بچيوں پر بزدلانہ اور وحشی حملے کرنے ميں کوئ قباحت نہيں ہے، انھيں شہادت اور عظمت کے متلاشی مقدس مجاہد تو درکنار قابل قبول سياسی يا مذہبی قوت بھی قرار نہيں ديا جا سکتا۔ www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
آپ سب چھوڑیں یہ بتائیں امریکہ میں ملنگوں کے کوچے یعنی کوچۂ ملنگاں کہاں کہاں ہیں؟؟فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ملالہ کيس کوئ پہلا واقعہ نہيں ہے جب دہشت گردوں نے دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے نہتے بے گناہ شہری کو نشانہ بنايا۔ گزشتہ ايک دہائ سے وہ پاکستان ميں بے گناہ عورتوں، مردوں اور بچوں کو اپنی بربريت کا نشانہ بنا رہے ہيں۔ ان کی جانب سے سکولوں کو تباہ کرنے اور معصوم بچوں کو خودکش بمبار بنانے کی مہم سے کوئ بھی ذی شعور شخص انکار نہيں کر سکتا۔ وہ خود اپنے تشہيری مواد ميں برملا اس سوچ کا اعتراف کر رہے ہيں۔
امريکہ حکومت کا ہميشہ يہ موقف رہا ہے کہ پاکستانی عوام سميت تمام فريقين کی مشترکہ کاوشيں اس متشدد سوچ کے سدباب کے ليے کليدی کردار ادا کريں گی جس نے برسابرس سے ملک ميں ايک وبا کی سی حيثيت اختيار کر لی ہے۔ يہ کوئ ايسی گمنام حقيقت نہيں ہے جو ملالہ پر حملے کے بعد اچانک سب کے سامنے آشکار ہو گئ ہے۔ امريکی حکومت کے اہم ترين عہديداروں کی جانب سے ايسے سينکڑوں بيانات ريکارڈ پر موجود ہيں جو پاکستان ميں دہشت گردی کے ہر اہم واقعے کے بعد ہماری جانب سے نا صرف يہ کہ پرزور مذمت کے جذبات کی عکاسی کرتے ہيں بلکہ اس ضرورت کو بھی اجاگر کرتے رہے ہيں کہ ان مجرموں کی جانب سے بچوں کو خودکش ببمار کے طور پر استعمال کر کے دہشت گردی کی جس مہم کو جاری کيا گيا ہے وہ کوئ آزادی کی جانب راغب مقدس جدوجہد ہرگز نہيں ہے۔ اس کے برعکس يہ اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے ليے طاقت کے حصول کی کوشش ہے جس کی بنياد دہشت اور خوف پر رکھی گئ ہے۔ ايک ايسے غلط نظريے اور نقطہ نظر کے ذريعے دماغوں کو پراگندہ کيا جا رہا ہے جسے قريب تمام مذہبی سکالرز، اداروں اور مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء نے يکطرفہ طور پر نہ صرف مسترد کر ديا ہے بلکہ اس کی مذمت بھی کی ہے۔
يہ تاثر دينا انتہائ لغو اور بے بنیاد ہے کہ امريکی حکومت ملالہ پر حملے کے واقعے کو "استعمال" کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ہمارا مضبوط، واضح اور مستقل موقف پاکستان سميت ہمارے تمام اتحاديوں اور شراکت داروں پر ہميشہ سے واضح رہا ہے۔
جہاں تک وزيرستان ميں ممکنہ فوجی کاروائ کا معاملہ ہے تو اس ضمن ميں يہ بات واضح کر دوں کہ يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ امريکہ سميت عالمی برداری کے کئ ممالک نے وزيرستان اور ملحقہ علاقوں ميں جانے مانے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کيا ہے۔ اور مختلف مواقعوں پرحکومت پاکستان تک يہ تحفظات پہنچا ديے گئے ہيں۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں نے بھی کئ بار اس ايشو پر رائے دی ہے۔ ان خدشات اور تحفظات کی بنياد ايک مسلمہ اصول اور طالبان اور القائدہ کی تاريخ سے منسلک ہے۔
ليکن اس رائے اور نظريے کے باوجود بحرحال اس ضمن ميں حتمی فيصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے۔ امريکہ حکومت پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہيں کر سکتا۔
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ امريکہ سميت عالمی برادری کو اس بات پر اطمينان کا اظہار کرنا چاہيے کہ ايسے دہشت گرد جنھوں نے بارہا عوامی فورمز پر پاکستان، افغانستان اور ديگر مقامات پر پردہشت گری کی کاروائيوں کے ليے اپنے ارادے واضح کر ديے ہيں، انھيں اپنی کاروائيوں اور منصوبہ بندی کے لیے محفوظ ٹھکانے دستياب ہوں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
ہر گلی میں امریکہ میں تو پانچوں گھی میں ہوتی ہیں یارآپ سب چھوڑیں یہ بتائیں امریکہ میں ملنگوں کے کوچے یعنی کوچۂ ملنگاں کہاں کہاں ہیں؟؟
اور یہ فوادصاحب کون سی گلی میں ہوتے ہیں؟ہر گلی میں امریکہ میں تو پانچوں گھی میں ہوتی ہیں یار