فاروق سرور خان
محفلین
ارے بھئی ٹینشن کیوں لیتے ہیں آپ سب ۔ ملالہ تو تیسری دنیا کے ایک ملک پاکستان کی بیٹی ہے، اب تک 9-11 کے ڈرامے کا کچھ پتا نہیں چل رہا کہ اس کا ہیرو کون تھا اور ولن کون ،ایسی بھی کیا جلدی ہے سب جاننے کی۔
میری نصف بہتر کا تعلق طب کے شعبہ سے ہے اور اس کی زندگی کا بڑا حصہ دنیا کے بہترین ہسپتالوں میں فرائض ادا کرتے گزرا ہے۔ جب سے ملالہ کے واقعہ کی ٹی وی رپورٹنگ اس نے دیکھی ہے وہ اسی دن سے مجھے بتا رہی تھی کہ ’جیسے ٹی وی پر بتایا جا رہا ہے اس طرح سے کسی بھی انسان کو گولی لگ جائے تو اس کی موت یقینی ہوتی ہے کیونکہ Skull کے Damage ہونے کے بعد انسان کے دماغ کا گولی کی ہلاکت آفرینی سے محفوظ رہنا نا ممکن ہے ۔
پھر جب اعلان ہوا کہ گولی نکالی جا چکی ہے تب بھی اس نے شک کا اظہار کیا کہ بارود سے بھری دھاتی گولی دماغ میں چند گھنٹے بھی پیوست رہے تو بارود کا زہریلا پن زخموں اور زخمی کی حالت کو اس قابل ہی نہیں چھوڑتا کہ زندگی بچ سکے۔ گولی نکالنے کے بعد جب ملالہ کو لندن بھیجا گیا تو اس نے شدید حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں آخر کار کہہ ہی دیا کہ ” خوب الو بنا رہے ہیں سب کو“۔ جب گولی نکل چکی ہے اور انسان زندہ بچ گیا ہے تو اس کا مطلب ہے ریکوری شروع ہو چکی ہے۔ اب کیا ضرورت تھی برطانیہ بھیجنے کی۔ باقی کا علاج گولی نکالنے تک کے عمل سے کافی سہل تھا‘۔
جو کچھ ملالہ کے علاج کے بارے میں اب تک بتایا جا رہا ہے وہ تکنیکی اور طبی لحاظ سے ناقابلِ یقین ہے۔ اب اصل صورت حال کیا ہے اس کا علم اللہ کو ہے یا ملالہ کے خاندان کو ، ہماری حکومت کو اپنی خبر نہیں ہے وہ کسی کو کیا بتائے گی۔ ہماری دعائیں ملالہ کے ساتھ ہیں۔
ساجد، تھوڑا سا صائب الرائے بھی ہونا چائیے آدمی کو۔ صائب الرائے کا مطلب ہے کہ پہلے سے طے شدہ یا بائسڈ نظریات رکھنے کے بجائے ، حقیقت کا تجزیہ کرکے فیصلہ کرنا چاہیے ، ان خاتون کو بہت ہی قریب سے سر میں گولی ماری گئی لیکن یہ بچ گئیں۔ خبر یہاں دیکھئے۔ آپ کی نصف بہتر نے صرف شماریات کی بات کی ہے۔ جو کہ درست سہی لیکن ہمیشہ درست نہیں ۔
خبر یہاں دیکھئے۔
http://newsfeed.time.com/2011/01/10/how-did-gabrielle-giffords-survive-being-shot-in-the-head/