محمد وارث

لائبریرین
پنگل غالباً سنسکرت اور ہندی کا "عروضی نظام" ہے۔ اس سے واقفیت کی حسرت ہی رہی۔
ساری مقامی زبانیں بشمول پنجابی اسی نظام کو فالو کرتی ہیں، اس کے عالم یہاں خال خال ہی ہیں، ایک لاہور کے نصیر احمد صاحب سےفیس بُک پر میری آشنائی تھی نہ جانے اب کہاں ہیں۔ وہ شاید اس پر کوئی کتاب لکھنے کا بھی سوچ رہے تھے لیکن ابھی تک کوئی ایسی بات سنائی نہیں دی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اور یہ ایک احمد ندیم قاسمی کے مضامین کی کتاب ہے، کسی زمانے میں خاکسار نے اس پر کام کیا تھا۔ پہلے دو مضامین بچوں کے ادب کے حوالے سے ہیں۔
وارث بھائی بہت خوشی ہوئی یہ دیکھ کر کہ آپ بچوں کے ادب کے حوالے سے کچھ کام کر چکے ہیں ااور اس کا ذوق رکھتے ہیں ۔ بد قسمتی سے ہمارے یہاں بچوں کے ادب پر معیاری کام کم ہی ہوا ہے ۔ کاش آپ جیسے اہلِ علم و فن اس پر سنجیدگی سے سوچیں اور اسے کچھ نہ کچھ آگے بڑھاتے رہیں ۔ اپنے ذاتی تجربے اور مشاہدات کی روشنی میں کہہ سکتا ہوں کہ بچوں کو اگر ابتدا ہی میں معیاری ادب سے روشناس کرایاجائے تو زندگیوں پر اس کے مثبت اور دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ مجھے یاد ہے کہ میری پہلے نظم ’’ آنکھ مچولی‘‘ کے نام سے ماہنامہ نونہال میں چھپی تھی ۔ بد قسمتی سے نونہال کا وہ شمارہ جو برسوں تک حفاظت سے رکھا کرتا تھا دست برد زمانہ کی نذر ہوگیا اور اب بہت یاد آتا ہے ۔
 
:)
بچوں کو کچھ خاص اوزان مرغوب ہوتے ہیں، جو ان کی طبائع کو بھاتے ہیں اور زبانوں پر چڑھ جاتے ہیں، میری بیٹی چھوٹی سی تھی تو اس کو میں چند سطریں یاد کرواتا تھا اور پھر وہ گھر بھر میں ان کو دہراتی پھرتی تھی، سو اسی یاد میں چند ایک سطریں۔ :)

گرمی کا ہے موسم آیا
ٹھنڈی میٹھی قلفی لایا

اور ساتھ میں ہونگے بہت سے آم
میٹھے میٹھے شہد بھرے جام

لمبے دن اور چھوٹی راتیں
آئے مزا جب ہوں برساتیں

دوڑ کے آئیں لمبی چھٹیاں
امی پریشاں بچے شاداں

کھیلیں کودیں مزا کرنا ہے
امی ڈانٹیں پھر پڑھنا ہے

وغیرہ :)
جی ہاں، الفاظ کی روانی اور ترنم سے محظوظ ہوتے ہیں، ہم بڑوں کی طرح اوزان و قواعد کے قوانین میں نہیں الجھتے ، سادہ ہیں سادگی پسند ہیں اسی لیے تو اچھے لگتے ہیں مجھے بچے۔ :)
 
اچھا لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دیجیے کہ بچوں کی ابتدائی فارسی کی تعلیم کے لیے آپ کا کمپوز کردہ "غالب کا قادر نامہ" کیسا پے؟ یا اس سے آسان اور بہتر جو آپ کے علم میں ہو۔
غالب کا قادِر نامہ ، محفل میں کہیں لنک دیا گیا ہے اِس کا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
:)
جی ہاں، الفاظ کی روانی اور ترنم سے محظوظ ہوتے ہیں، ہم بڑوں کی طرح اوزان و قواعد کے قوانین میں نہیں الجھتے ، سادہ ہیں سادگی پسند ہیں اسی لیے تو اچھے لگتے ہیں مجھے بچے۔ :)
درست فرمایا آپ نے، قاعدے قواعد میں بچے تو کیا بڑے قاری بھی نہیں الجھتے اور نہ ہی ان سب کے لیے یہ الجھنے کی چیز ہے، اس کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہاں، لکھاری بیچارے کی جان پر ضرور بنتی ہے کہ وہ لکھاری ہے۔
 
Top