عبد الرحمٰن
محفلین
جب ہم انپڑھ قوم کہلاتے تھے
پڑھے لکھے بہت کم تھے
بچے اپنے والدین کی کتنی عزت واحترام کیاکرتےتھے
جب شہروں اورگاؤں کے مکان کچے تھے رشتے ناطے کتنے سچےاورپکے ہواکرتے تھے
جب کسان اورزمیندارخود کھیتوں میں ہل چلایا کرتے تھے
تو ملک میں اناج کے ڈھیر ہوا کرتے تھے
جب تہجد پڑھ کر اماں قرآن کی مدھم تلاوت کے ساتھ چکی سےآٹا پیساکرتی تھی توسارا سال گندم ختم نہیں ہواکرتی تھی
جب گھر کے بڑے فجرکی نماز پڑھ کےآتے اور مال مویشیوں کا دودھ نکالا کرتے تھے تو گھر کےبرتن دودھ سے بھرے رہا کرتے تھے
جب ناشتہ کروا کرمائیں بچوں کو سپارہ پڑھنے مساجد بھیجا کرتیں تھیں معصوم بچے توتلی زبانوں سے قرآن کے نام پر اللہ کریم کی پاکی.بزرگی اورشان کے قصے پڑھا کرتے تھے تو گاؤں اورشہر والے کتنے سکون میں رہا کرتے تھے
جب ہم دودھ میں پانی نہیں ملایا کرتے تھے کھل اور چوکر بھی مہنگا نہیں ہوتا تھا
جب کسان اور زمیندار فصلیں اٹھانے سےپہلے عشر دیا کرتے تھے تو بارشیں بھی وقت پر ہوا کرتی تھیں
جب مال دار تاجر زکواتہ ادا کیاکرتے تھے ناگہانی آفات اور بلیات کب آیاکرتی تھیں.
جب مسجد کا مولوی اور سکول کا استاد باپ کے رتبے سےپڑھایا کرتا تھا توسارے لوگ کتنی عزت اوراحترام کیا کرتے تھے
جب عورت نے فیشن کے نام پر لباس نہیں اتارا تھا نسلیں کیسے اتفاق سے شاد وآباد رہا کرتیں تھیں
جب مرد حرام کے قریب نہیں جاتے تھے عورتیں کتنی پاکدامن اور وفا شعار ہوا کرتیں تھیں
جب ہم کئنوں کا پانی پیا کرتے تھے تو پانی کتنا ٹھنڈا اور میٹھا ہواکرتا تھا
جب ہم فصلوں میں کھاد اور زہریلے سپرے نا کیا کرتے تھے تب اتنے ہسپتال اور ڈاکٹر بھی نا تھے
جب ہم کسی کے ہاں نوکریاں نہیں کیاکرتے تھے کتنے ٹینشن فری رھا کرتے تھے
جب ہم ساز اور آواز پر امت کی بیٹیاں نچایا نہیں کرتے تھے بھلا ہم کب کسی کے حکم پرناچا کرتے تھے
جب مساجد کچی ہوا کرتیں تھیں ہم ایمان کے پہاڑ ہواکرتے تھے
جب ہم جدید طرز زندگی پر فطرت کو ترجیع دیاکرتے تھے سادہ لباس سادہ خوراکیں کھایا کرتے تھے آپ ہی بتاو پھر ہمکو کوئی بم بنانا آتا تھا.
پھر ہم کوئی ٹیکس.بجلی.گیس چوری کیاکرتے تھےتب ہم کوئی بچے عورتیں اغواکیاکرتے تھے تب ہم انسانی اعضاء اورجذبے بیچاکرتے تھے
بس اتنا تھا"دنیا ہم کو ان پڑھ قوم کہتی تھی"
تو ملک میں اناج کے ڈھیر ہوا کرتے تھے
جب تہجد پڑھ کر اماں قرآن کی مدھم تلاوت کے ساتھ چکی سےآٹا پیساکرتی تھی توسارا سال گندم ختم نہیں ہواکرتی تھی
جب گھر کے بڑے فجرکی نماز پڑھ کےآتے اور مال مویشیوں کا دودھ نکالا کرتے تھے تو گھر کےبرتن دودھ سے بھرے رہا کرتے تھے
جب ناشتہ کروا کرمائیں بچوں کو سپارہ پڑھنے مساجد بھیجا کرتیں تھیں معصوم بچے توتلی زبانوں سے قرآن کے نام پر اللہ کریم کی پاکی.بزرگی اورشان کے قصے پڑھا کرتے تھے تو گاؤں اورشہر والے کتنے سکون میں رہا کرتے تھے
جب ہم دودھ میں پانی نہیں ملایا کرتے تھے کھل اور چوکر بھی مہنگا نہیں ہوتا تھا
جب کسان اور زمیندار فصلیں اٹھانے سےپہلے عشر دیا کرتے تھے تو بارشیں بھی وقت پر ہوا کرتی تھیں
جب مال دار تاجر زکواتہ ادا کیاکرتے تھے ناگہانی آفات اور بلیات کب آیاکرتی تھیں.
جب مسجد کا مولوی اور سکول کا استاد باپ کے رتبے سےپڑھایا کرتا تھا توسارے لوگ کتنی عزت اوراحترام کیا کرتے تھے
جب عورت نے فیشن کے نام پر لباس نہیں اتارا تھا نسلیں کیسے اتفاق سے شاد وآباد رہا کرتیں تھیں
جب مرد حرام کے قریب نہیں جاتے تھے عورتیں کتنی پاکدامن اور وفا شعار ہوا کرتیں تھیں
جب ہم کئنوں کا پانی پیا کرتے تھے تو پانی کتنا ٹھنڈا اور میٹھا ہواکرتا تھا
جب ہم فصلوں میں کھاد اور زہریلے سپرے نا کیا کرتے تھے تب اتنے ہسپتال اور ڈاکٹر بھی نا تھے
جب ہم کسی کے ہاں نوکریاں نہیں کیاکرتے تھے کتنے ٹینشن فری رھا کرتے تھے
جب ہم ساز اور آواز پر امت کی بیٹیاں نچایا نہیں کرتے تھے بھلا ہم کب کسی کے حکم پرناچا کرتے تھے
جب مساجد کچی ہوا کرتیں تھیں ہم ایمان کے پہاڑ ہواکرتے تھے
جب ہم جدید طرز زندگی پر فطرت کو ترجیع دیاکرتے تھے سادہ لباس سادہ خوراکیں کھایا کرتے تھے آپ ہی بتاو پھر ہمکو کوئی بم بنانا آتا تھا.
پھر ہم کوئی ٹیکس.بجلی.گیس چوری کیاکرتے تھےتب ہم کوئی بچے عورتیں اغواکیاکرتے تھے تب ہم انسانی اعضاء اورجذبے بیچاکرتے تھے
بس اتنا تھا"دنیا ہم کو ان پڑھ قوم کہتی تھی"