سامے فواد
محفلین
فرانس کے ایک جریدے میں ایک ذہنی مریض (میں ایسے شخص کو ذہنی مریض ہی کہوں گا) نے نبیِ کریم ﷺ کا خاکہ شائع کیا۔ ساری مسلم دنیا نے اس کی مذمت کی جو کے ناکافی تھی خیر اس بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور صرف لکھنا کافی نہیں آجکل جہاں بھی جاؤں بہت سے بینزز دیکھتا ہوں جن پر یہ الفاظ کثرت سے دیکھنے کو ملتے ہیں" گستاخِ رسولﷺ کی سزا سر تن سے جدا" یہ سب ہماری نبیِ کریم ﷺ سے محبت کا اظہار ہے لیکن سوچیں کیا محبت کا تقاضا صرف یہی ہے کہ نعرے لگا دیے جگہ جگہ بینزز لگوا دیا تو ہمارا فرض ادا ہو گیا ۔
اب کرتے ہیں بات گستاخی کی تو یہ گستاخی کہا کسے جاتا ہے،
اگر کوئی نبی ِ کریم ﷺ کی ذات کو نشانہ بنائے یہ گستاخی ہوگی ۔
اگر کوئی نبی کریم ﷺ کے احکامات کا مذاق اڑائے یہ گستاخی ہوگی ۔
اگر کوئی نبی کریم ﷺ کے اعمال کو فرسودہ کہے یہ گستاخی ہوگی۔
اگر کوئی ایسا کام کرے جس سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا ہے یہ گستاخی ہوگی۔
غرض کہ ہر وہ کام جس سے نبی کریم ﷺ نے منع کیا ہو اور ہم وہ کریں تو یہ بھی گستاخی ہے اور یہ اس ذہنی مریض کے مقابلے میں زیادہ قبیح فعل ہے کیونکہ وہ تو جاہل ہدایت سے دور ایک ایسا شخص ہے جس کو نبی ِ کریم ﷺ کی ذات مبارکہ کے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں ، جبکہ ہم جو نبی کریم ﷺ سے محبت کے دعوے دار ہیں ، ان کی سیرت مبارکہ کے بارے میں جانتے ہیں تمام دیے گئے احکامات کے بارے میں ہمیں علم ہے پھر بھی ہم جب وہ کام کریں جس سے نبی کریمﷺ نے منع فرمایا ہے تو یہی اصل گستاخی ہے ،
آج شراب عام پی جاتی ہے کوئی اسے برا نہیں سمجھتا اگر سمجھتا بھی ہے تو صرف لوگوں کے ڈر سے ، زنا اس قدر عام ہو گیا ہے ، گرل فرینڈ بوائے فرینڈز پرانی باتیں ہو چکی ، مولویوں کا مذاق اُڑایا جاتا ہے ، اسلامی تعلیمات کو اپنے مطلب کے لیے ہی اپناتے ہیں ہم لوگ، پردہ کرنا فرسودہ اور پینڈوؤں کی نشانی بن گیا ہے، سکولوں میں علمیت سے زیادہ اساتذہ کے فیشن پر زور دیا جاتا ہے ، ڈارھی رکھنے والا دہشت گرد سمجھا جاتا ہے ، بزرگانِ دین کا مزاح اُڑانا عام سے بات ہے حد تو یہ کہ اب والدین بھی ہمیں پینڈو ہی لگتے ہیں جبکہ حدیث مبارک ہے
جس نے میرے امت کے بوڑھے کا احترام کیا گویا اس نے میرا احترام کیا
پیسہ اور تعلق بنانے کے لیے ہم ہر وہ کام کرنے سے گھبراتے نہیں جس سے اسلام نے منع فرمایا ، سود ہماری معیشت کی بنیاد بن چکا ہے ، شادی بیاہ جیسے مقدس فریضے ہندؤں کی فرسودہ رسم و رواج کے بنا نامکمل تصور کیے جاتے ہیں ،
پھر بھی اگر ہم یہ نعرہ گائیں کے گستاخِ رسول ﷺ کی ایک سزا سر تن سے جدا تو ہم سا بڑا منافق اور زردیل اس دنیا میں کوئی بھی نہیں پہلے اگر گستاخِ رسول ﷺ کا سر تن سے جدا کرنا ہے تو خود کا کرنا ہوگا خود میں چھپے شیطان کا سر جدا کر دیں عشق و محبت رسولﷺ کے تقاضے پورے کریں تب یہ نعرہ لگائیں
مغزِ قرآں، روحِ ایماں ، جانِ دیں
ہست حبِ رحمت اللعالمیں
اب کرتے ہیں بات گستاخی کی تو یہ گستاخی کہا کسے جاتا ہے،
اگر کوئی نبی ِ کریم ﷺ کی ذات کو نشانہ بنائے یہ گستاخی ہوگی ۔
اگر کوئی نبی کریم ﷺ کے احکامات کا مذاق اڑائے یہ گستاخی ہوگی ۔
اگر کوئی نبی کریم ﷺ کے اعمال کو فرسودہ کہے یہ گستاخی ہوگی۔
اگر کوئی ایسا کام کرے جس سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا ہے یہ گستاخی ہوگی۔
غرض کہ ہر وہ کام جس سے نبی کریم ﷺ نے منع کیا ہو اور ہم وہ کریں تو یہ بھی گستاخی ہے اور یہ اس ذہنی مریض کے مقابلے میں زیادہ قبیح فعل ہے کیونکہ وہ تو جاہل ہدایت سے دور ایک ایسا شخص ہے جس کو نبی ِ کریم ﷺ کی ذات مبارکہ کے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں ، جبکہ ہم جو نبی کریم ﷺ سے محبت کے دعوے دار ہیں ، ان کی سیرت مبارکہ کے بارے میں جانتے ہیں تمام دیے گئے احکامات کے بارے میں ہمیں علم ہے پھر بھی ہم جب وہ کام کریں جس سے نبی کریمﷺ نے منع فرمایا ہے تو یہی اصل گستاخی ہے ،
آج شراب عام پی جاتی ہے کوئی اسے برا نہیں سمجھتا اگر سمجھتا بھی ہے تو صرف لوگوں کے ڈر سے ، زنا اس قدر عام ہو گیا ہے ، گرل فرینڈ بوائے فرینڈز پرانی باتیں ہو چکی ، مولویوں کا مذاق اُڑایا جاتا ہے ، اسلامی تعلیمات کو اپنے مطلب کے لیے ہی اپناتے ہیں ہم لوگ، پردہ کرنا فرسودہ اور پینڈوؤں کی نشانی بن گیا ہے، سکولوں میں علمیت سے زیادہ اساتذہ کے فیشن پر زور دیا جاتا ہے ، ڈارھی رکھنے والا دہشت گرد سمجھا جاتا ہے ، بزرگانِ دین کا مزاح اُڑانا عام سے بات ہے حد تو یہ کہ اب والدین بھی ہمیں پینڈو ہی لگتے ہیں جبکہ حدیث مبارک ہے
جس نے میرے امت کے بوڑھے کا احترام کیا گویا اس نے میرا احترام کیا
پیسہ اور تعلق بنانے کے لیے ہم ہر وہ کام کرنے سے گھبراتے نہیں جس سے اسلام نے منع فرمایا ، سود ہماری معیشت کی بنیاد بن چکا ہے ، شادی بیاہ جیسے مقدس فریضے ہندؤں کی فرسودہ رسم و رواج کے بنا نامکمل تصور کیے جاتے ہیں ،
پھر بھی اگر ہم یہ نعرہ گائیں کے گستاخِ رسول ﷺ کی ایک سزا سر تن سے جدا تو ہم سا بڑا منافق اور زردیل اس دنیا میں کوئی بھی نہیں پہلے اگر گستاخِ رسول ﷺ کا سر تن سے جدا کرنا ہے تو خود کا کرنا ہوگا خود میں چھپے شیطان کا سر جدا کر دیں عشق و محبت رسولﷺ کے تقاضے پورے کریں تب یہ نعرہ لگائیں
مغزِ قرآں، روحِ ایماں ، جانِ دیں
ہست حبِ رحمت اللعالمیں