سید شہزاد ناصر
محفلین
گفتم کہ روشن از قمر، گفتا کہ رخسار منست
گفتم کہ شیریں از شکر، گفتا کہ گفتار منست
میں نے پوچھاکہ چاند سے زیادہ روشن کوئی ہے،کہا کہ میرا رخسار
پوچھا کہ شکر سے میٹھی کوئی چیز ہے ،کہا کہ میری گفتگو ہے
گفتم طریق عاشقان، گفتا وفا داری بود
گفتم مکن جورو جفا، گفتا کہ ایں کار منست
پوچھا عاشقی کا طریقہ، کہا وفاداری
کہا کہ ظلم و ستم نہ کرنا ، کہا کہ میرا کام ہے
گفتم کہ مرگ عاشقان ، گفتا کہ درد ہجر من
گفتم کہ علاج زندگی، گفتا کہ دیدار منست
پوچھا کہ عاشق کیسے مرتے ہیں، کہا کہ میرےفراق میں
پوچھا کہ زندگی کا علاج کیا ہے،کہا کہ میرا دیدار ہے
گفتم بہاری یا خزاں ، گفتا کہ رشک حسن من
گفتم خجالت کبک را، گفتا کہ رفتار منست
پوچھا کہ بہار اور خزاں ،کہا کی میرے حسن پر رشک
کہا کہ قمر کی شرمندگی ،کہا کہ میری رفتار ہے
گفتم کہ حوری یا پری، گفتا کہ من شاہ جہاں
گفتم کہ خسرو ناتواں، گفتا کہ پرستار منست
کہا کہ حور ہے کہ پری،کہا میں سارے جہان کا بادشاہ
پوچھا کہ غریب خسرو،کہا کہ میرا پرستار ہے
امیر خسرو
گفتم کہ شیریں از شکر، گفتا کہ گفتار منست
میں نے پوچھاکہ چاند سے زیادہ روشن کوئی ہے،کہا کہ میرا رخسار
پوچھا کہ شکر سے میٹھی کوئی چیز ہے ،کہا کہ میری گفتگو ہے
گفتم طریق عاشقان، گفتا وفا داری بود
گفتم مکن جورو جفا، گفتا کہ ایں کار منست
پوچھا عاشقی کا طریقہ، کہا وفاداری
کہا کہ ظلم و ستم نہ کرنا ، کہا کہ میرا کام ہے
گفتم کہ مرگ عاشقان ، گفتا کہ درد ہجر من
گفتم کہ علاج زندگی، گفتا کہ دیدار منست
پوچھا کہ عاشق کیسے مرتے ہیں، کہا کہ میرےفراق میں
پوچھا کہ زندگی کا علاج کیا ہے،کہا کہ میرا دیدار ہے
گفتم بہاری یا خزاں ، گفتا کہ رشک حسن من
گفتم خجالت کبک را، گفتا کہ رفتار منست
پوچھا کہ بہار اور خزاں ،کہا کی میرے حسن پر رشک
کہا کہ قمر کی شرمندگی ،کہا کہ میری رفتار ہے
گفتم کہ حوری یا پری، گفتا کہ من شاہ جہاں
گفتم کہ خسرو ناتواں، گفتا کہ پرستار منست
کہا کہ حور ہے کہ پری،کہا میں سارے جہان کا بادشاہ
پوچھا کہ غریب خسرو،کہا کہ میرا پرستار ہے
امیر خسرو