گلاب آنکھیں

یوسف-2

محفلین

images

گلاب آنکھیں، شراب آنکھیں
یہی تو ہیں، لاجواب آنکھیں
images

اِنہیں میں اُلفت، اِنہی میں نفرت
ثواب آنکھیں، عذاب آنکھیں
images

کبھی نظر میں بلا کی شوخی
کبھی سراپا حجاب آنکھیں
images

کبھی چُھپاتی ہیں راز دل کے
کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں
images

کسی نے دیکھی تو جھیل جیسی
کسی نے پائیں سراب آنکھیں
images

”وہ“ آئے تو لوگ مجھ سے بولے
حضور! آنکھیں۔ جناب! آنکھیں۔
images

عجیب تھا، گفتگو کا عالم
سوال کوئی، جواب آنکھیں
images

یہ مست مست بے مثال آنکھیں
مصوری کا کمال آنکھیں
images

شراب رب نے حرم کردی
مگرکیوں رکھیں حلال آنکھیں

images

ہزاروں ان پہ قتل ہوئے ہیں
خدا کی بندی، سنبھال آنکھیں

images


(شاعر نامعلوم)​
 
بہت لاجواب شراکت ہے جناب یوسف ثانی صاحب۔
البتہ "نامعلوم" صاحب نے آخری شعر میں "قتل" کا تلفظ غلط باندھا ہے، بر وزن "غلط"۔ جبکہ قتل کا ت ساکن ہے، بروزن "فعل"۔
:)
اور آخری تین اشعار میں قوافی بھی بدل گئے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
کسی مبتدی کا کلام ہے، لیکن خوب ہے۔ اور مست مست پر غور نہیں کیا، آخری ت بھی حرف علت کی طرح غائب ہے
 
کسی مبتدی کا کلام ہے، لیکن خوب ہے۔ اور مست مست پر غور نہیں کیا، آخری ت بھی حرف علت کی طرح غائب ہے
استادِ محترم شاید آخری تین شعر کسی اور کے ہیں۔

یہ مست مست بے مثال آنکھیں
نشے سے ہر دم نڈھال آنکھیں

اٹھیں تو ھوش و حواس چھینیں
گریں تو کر دیں کمال آنکھیں

کوئی ہے ان کے کرم کا طالب
کسی کا شوق وصال آنکھیں

نہ یوں جلائیں نہ یوں ستائیں
کریں تو کچھ یہ خیال آنکھیں

ہیں جینے کا بہانہ یارو
یہ روح پرور جمال آنکھیں

دراز پلکیں غزال آنکھیں
مصوّری کا کمال آنکھیں

شراب رب نے حرام کر دی
مگر رکھی ہیں حلال آنکھیں

ہزاروں ان سے قتل ہوئے ہیں
خدا کے بندے سنبھال آنکھیں
 
Top