یوسف-2
محفلین
گلاب آنکھیں، شراب آنکھیں
یہی تو ہیں، لاجواب آنکھیں
اِنہیں میں اُلفت، اِنہی میں نفرت
ثواب آنکھیں، عذاب آنکھیں
کبھی نظر میں بلا کی شوخی
کبھی سراپا حجاب آنکھیں
کبھی چُھپاتی ہیں راز دل کے
کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں
کسی نے دیکھی تو جھیل جیسی
کسی نے پائیں سراب آنکھیں
”وہ“ آئے تو لوگ مجھ سے بولے
حضور! آنکھیں۔ جناب! آنکھیں۔
عجیب تھا، گفتگو کا عالم
سوال کوئی، جواب آنکھیں
یہ مست مست بے مثال آنکھیں
مصوری کا کمال آنکھیں
شراب رب نے حرم کردی
مگرکیوں رکھیں حلال آنکھیں
ہزاروں ان پہ قتل ہوئے ہیں
خدا کی بندی، سنبھال آنکھیں
(شاعر نامعلوم)