حجاب
محفلین
گلاب
گلاب کا پھول محبت کی علامت ہے۔اس کے شوخ رنگ جذبات کے اظہار کا موثر ذریعہ ہیں۔جب گلاب شاعری میں آتا ہے تو شعراء کرام اسے محبت کی ڈوریوں میں پرو کر اپنی اُلفت کا اظہار کرتے ہیں۔گلاب جب طبیب اور حکماء کے پاس آتا ہے تو وہ اسے بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچانے اس کے طبی خواص کو کشید کرکے دوائیں تیار کرتے ہیں۔غرضکیہ پھولوں میں گلاب کی جو اہمیت ہے وہ اسے بجا طور پر شہنشاہِ گُل کا درجہ دیتی ہے۔
طب کی دنیا میں حکماء جب لفظ " گلاب " استعمال کرتے ہیں تو اس سے مُراد ہمیشہ دیسی گلاب کا پھول ہوتا ہے۔عام طور پر گلاب کو دو اقسام میں شمار کرتے ہیں ایک کو دیسی گلاب اور دوسری قسم کو ولائتی گلاب یا انگریزی گلاب کہتے ہیں۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ خوشبو کے لحاظ سے دیسی گلاب بلکل منفرد ہے دیسی گلاب کو بھی مزید دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔پہلی قسم کو " سیوتی" اور دوسری قسم کو " سندھی " گلاب کہتے ہیں۔سیوتی گلاب کا رنگ گلابی مائل سرخ اور خوشبو ذرا ہلکی ہوتی ہے،جب کہ سندھی گلاب تیز سرخ بلکہ ہلکا سیاہی مائل ہوتا ہے اور اس کی خوشبو زیادہ تیز ہوتی ہے۔گلاب کا عطر اسی گلاب سے بنتا ہے۔
گلاب مختلف بیماریوں میں فائدہ دیتا ہے لیکن گلاب کا دیسی ہونا ضروری ہے۔
قبض اور گلاب۔
تازہ گلاب میں قبض کو دور کرنے کی صفت موجود ہے۔خشک گلاب قبض پیدا کرتا ہے۔اگر کسی کو قبض کی شکایت ہو تو تازہ گلاب کی پتیوں کو دودھ میں اُبال لیں پھر چھان کر ٹھنڈا کر لیں اور چینی ملا کر شربت کی طرح گھونٹ لے لے کر پی لیں اس سے قبض میں فائدہ ہوتا ہے۔
گلاب کا سونگھنا۔
گلاب کے فوائد ایسے عظیم الشان ہیں کہ اس کا پینا اور کھانا تو ایک طرف صرف گلاب کو سونگھنے سے ہی دل کی دھڑکن میں نظم پیدا ہوتا ہے۔اس کو سونگھنے سے دماغ کو بیداری اور قرار حاصل ہوتا ہے۔بے ہوشی کی حالت میں اگر اصلی اور خالص گلاب کے عطر کو دیگر ادویات کے ساتھ ملا کر حکماء مریض کو سنگھائیں تو متاثرہ شخص کو فوراً ہوش آ جاتا ہے۔
گرمی سے سر میں درد۔
گرمی میں سر کا درد ہو،کنپٹیوں میں ٹیسیں اُٹھتی ہوں سر سے گرمی نکلتی ہو اور دل میں بے چینی ہو رہی ہو تو ایسے میں عرقِ گلاب کا پینا اور خالص عطرِ گلاب کا بار بار سونگھنا فائدہ دیتا ہے اگر متلی اور چکر آتے ہوں تو وہ بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
جسم کی سوزش۔
گلاب کی پتیوں کو پیس کر جس جگہ ورم ہو وہاں پر لگانے سے ورم تحلیل ہو جاتا ہے ۔اس کے علاوہ گلاب کے تازہ پھولوں کو تھوڑے سے پانی میں جوش دے کر پیس لیں اور ورم کی جگہ لیپ کرتے رہیں اس سے بھی ورم تحلیل ہو جاتا ہے۔
پسینہ اور بدبو۔
بعض لوگوں کے جسم پر بدبو دار پسینہ آتا ہے یا بہت پسینہ آتا ہے۔بار بار نہانے کے باوجود بھی تازگی محسوس نہیں ہوتی،ایسے افراد اگر گلاب کی پتیاں جسم پر ملیں تو اس سے پسینہ آنا کم ہوجاتا ہے اور بدبو بھی دور ہوجاتی ہے۔
گرمی سے آنکھوں میں درد۔
گرمی کی وجہ سے اگر آنکھیں درد کرنے لگیں تو عرقِ گلاب آنکھوں میں ڈالنے سے فائدہ ہوتا ہے۔تازہ گلاب کی پتیوں کو پیس کر ایک کپڑے میں رکھ کر پوٹلی بنا لیں اس پوٹلی کو پپوٹوں پر رکھنے سے بھی آنکھوں کو سکون ملتا ہے آنکھیں تازہ دم ہو جاتی ہیں اس سے آنکھوں میں نہ تو کسی قسم کی خارش ہوتی ہے نہ ہی کوئی سوجن۔
دانتوں کی کمزوری۔
مسوڑھے کمزور ہوں اور ان کی وجہ سے دانت کمزور ہو جائیں تو تازہ خشک کئے ہوئے گلاب کے پھولوں کو پانی میں جوش دے کر اس سے بار بار کلیاں کرنی چاہییے۔خشک گلاب کی پتیوں کو باریک پیس کر سفوف بنا کر منجن کی طرح روزآنہ دوبار دانت برش کرنے سے دانتوں کی کمزوری بھی دور ہوتی ہے اور اگ منہ سے ناگوار مہک آتی ہو تو وہ بھی بند ہوجاتی ہے۔
ہاتھ پاؤں کی جلن۔
بہت سے لوگوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ اُن کے ہاتھ پاؤں سے آگ نکلتی محسوس ہوتی ہے ۔کیسی ہی سخت سے سخت سردی ہو یہ لوگ پاؤں لحاف سے باہر نکال کر ہی سوتے ہیں۔ایسے لوگوں کو چاہییے کہ ایک بڑا چمچ عرقِ گلاب آدھے گلاس پانی میں حل کرکے چینی ملا کر ٹھنڈا کر کے پی لیں اس سے ان کی یہ شکایت دور ہو جائے گی۔
پیاس کی شدت میں کمی۔
گرمی کا موسم اور کُھلے ماحول میں کام کاج کرنے کی نوبت آئے تو ایسے میں پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔اگر آپ کو گرمیوں میں پیاس کی شدت ستائے تو خالص عرقِ گلاب تھوڑی مقدار میں پانی اور چینی میں ملا کر شربت بنا لیں اور برف ڈال کر پی لیں اس سے سکون ملے گا اور پیاس کی شدت کم ہوجائے گی۔
جلد اور رنگت کا نکھار۔
اگر گرمی کی شدت سے چہرے کا رنگ سانولا ہو جائے تو اس کے تدارک اور رنگت کے نکھار کے لئے خشک گلاب کی پتیوں کو پیس لیں اور پھر اس سفوف کو ہم وزن بیسن میں ملا کر رکھ لیں اور استعمال کے وقت تھوڑا سا آمیزہ لے کر دودھ ملا کر پیسٹ بنا لیں اور چہرے کو اچھی طرح پانی سے دھو کر گلاب کے اس اُبٹن کو چہرے اور گردن پر لگا لیں اور خشک ہونے دیں خشک ہونے پر پانی سے دھو کر صاف کر لیں اس سے چہرے پر سُرخی آتی ہے اور رنگت بھی نکھرتی ہے۔
اگر آپ کیل مُہاسوں سے پریشان ہیں تو اِنہیں دور کرنے کے لئے عرقِ گلاب اور گلیسرین ہم وزن لے کر ملا لیں اور روٹی کے باسی ٹکرے کی مدد سے اس کو چہرے پر ماسک کی طرح لگا لیں اور سوکھنے پر پانی سے دھو لیں چند بار کے استعمال سے ہی چہرہ صاف ہو جائے گا۔
گلاب کی تازہ پتیوں کو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کرکے نہانے کے پانی میں اس کو ملا کر نہایا جائے تو تازگی کا احساس ہوتا ہے۔
گلاب کا پھول محبت کی علامت ہے۔اس کے شوخ رنگ جذبات کے اظہار کا موثر ذریعہ ہیں۔جب گلاب شاعری میں آتا ہے تو شعراء کرام اسے محبت کی ڈوریوں میں پرو کر اپنی اُلفت کا اظہار کرتے ہیں۔گلاب جب طبیب اور حکماء کے پاس آتا ہے تو وہ اسے بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچانے اس کے طبی خواص کو کشید کرکے دوائیں تیار کرتے ہیں۔غرضکیہ پھولوں میں گلاب کی جو اہمیت ہے وہ اسے بجا طور پر شہنشاہِ گُل کا درجہ دیتی ہے۔
طب کی دنیا میں حکماء جب لفظ " گلاب " استعمال کرتے ہیں تو اس سے مُراد ہمیشہ دیسی گلاب کا پھول ہوتا ہے۔عام طور پر گلاب کو دو اقسام میں شمار کرتے ہیں ایک کو دیسی گلاب اور دوسری قسم کو ولائتی گلاب یا انگریزی گلاب کہتے ہیں۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ خوشبو کے لحاظ سے دیسی گلاب بلکل منفرد ہے دیسی گلاب کو بھی مزید دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔پہلی قسم کو " سیوتی" اور دوسری قسم کو " سندھی " گلاب کہتے ہیں۔سیوتی گلاب کا رنگ گلابی مائل سرخ اور خوشبو ذرا ہلکی ہوتی ہے،جب کہ سندھی گلاب تیز سرخ بلکہ ہلکا سیاہی مائل ہوتا ہے اور اس کی خوشبو زیادہ تیز ہوتی ہے۔گلاب کا عطر اسی گلاب سے بنتا ہے۔
گلاب مختلف بیماریوں میں فائدہ دیتا ہے لیکن گلاب کا دیسی ہونا ضروری ہے۔
قبض اور گلاب۔
تازہ گلاب میں قبض کو دور کرنے کی صفت موجود ہے۔خشک گلاب قبض پیدا کرتا ہے۔اگر کسی کو قبض کی شکایت ہو تو تازہ گلاب کی پتیوں کو دودھ میں اُبال لیں پھر چھان کر ٹھنڈا کر لیں اور چینی ملا کر شربت کی طرح گھونٹ لے لے کر پی لیں اس سے قبض میں فائدہ ہوتا ہے۔
گلاب کا سونگھنا۔
گلاب کے فوائد ایسے عظیم الشان ہیں کہ اس کا پینا اور کھانا تو ایک طرف صرف گلاب کو سونگھنے سے ہی دل کی دھڑکن میں نظم پیدا ہوتا ہے۔اس کو سونگھنے سے دماغ کو بیداری اور قرار حاصل ہوتا ہے۔بے ہوشی کی حالت میں اگر اصلی اور خالص گلاب کے عطر کو دیگر ادویات کے ساتھ ملا کر حکماء مریض کو سنگھائیں تو متاثرہ شخص کو فوراً ہوش آ جاتا ہے۔
گرمی سے سر میں درد۔
گرمی میں سر کا درد ہو،کنپٹیوں میں ٹیسیں اُٹھتی ہوں سر سے گرمی نکلتی ہو اور دل میں بے چینی ہو رہی ہو تو ایسے میں عرقِ گلاب کا پینا اور خالص عطرِ گلاب کا بار بار سونگھنا فائدہ دیتا ہے اگر متلی اور چکر آتے ہوں تو وہ بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
جسم کی سوزش۔
گلاب کی پتیوں کو پیس کر جس جگہ ورم ہو وہاں پر لگانے سے ورم تحلیل ہو جاتا ہے ۔اس کے علاوہ گلاب کے تازہ پھولوں کو تھوڑے سے پانی میں جوش دے کر پیس لیں اور ورم کی جگہ لیپ کرتے رہیں اس سے بھی ورم تحلیل ہو جاتا ہے۔
پسینہ اور بدبو۔
بعض لوگوں کے جسم پر بدبو دار پسینہ آتا ہے یا بہت پسینہ آتا ہے۔بار بار نہانے کے باوجود بھی تازگی محسوس نہیں ہوتی،ایسے افراد اگر گلاب کی پتیاں جسم پر ملیں تو اس سے پسینہ آنا کم ہوجاتا ہے اور بدبو بھی دور ہوجاتی ہے۔
گرمی سے آنکھوں میں درد۔
گرمی کی وجہ سے اگر آنکھیں درد کرنے لگیں تو عرقِ گلاب آنکھوں میں ڈالنے سے فائدہ ہوتا ہے۔تازہ گلاب کی پتیوں کو پیس کر ایک کپڑے میں رکھ کر پوٹلی بنا لیں اس پوٹلی کو پپوٹوں پر رکھنے سے بھی آنکھوں کو سکون ملتا ہے آنکھیں تازہ دم ہو جاتی ہیں اس سے آنکھوں میں نہ تو کسی قسم کی خارش ہوتی ہے نہ ہی کوئی سوجن۔
دانتوں کی کمزوری۔
مسوڑھے کمزور ہوں اور ان کی وجہ سے دانت کمزور ہو جائیں تو تازہ خشک کئے ہوئے گلاب کے پھولوں کو پانی میں جوش دے کر اس سے بار بار کلیاں کرنی چاہییے۔خشک گلاب کی پتیوں کو باریک پیس کر سفوف بنا کر منجن کی طرح روزآنہ دوبار دانت برش کرنے سے دانتوں کی کمزوری بھی دور ہوتی ہے اور اگ منہ سے ناگوار مہک آتی ہو تو وہ بھی بند ہوجاتی ہے۔
ہاتھ پاؤں کی جلن۔
بہت سے لوگوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ اُن کے ہاتھ پاؤں سے آگ نکلتی محسوس ہوتی ہے ۔کیسی ہی سخت سے سخت سردی ہو یہ لوگ پاؤں لحاف سے باہر نکال کر ہی سوتے ہیں۔ایسے لوگوں کو چاہییے کہ ایک بڑا چمچ عرقِ گلاب آدھے گلاس پانی میں حل کرکے چینی ملا کر ٹھنڈا کر کے پی لیں اس سے ان کی یہ شکایت دور ہو جائے گی۔
پیاس کی شدت میں کمی۔
گرمی کا موسم اور کُھلے ماحول میں کام کاج کرنے کی نوبت آئے تو ایسے میں پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔اگر آپ کو گرمیوں میں پیاس کی شدت ستائے تو خالص عرقِ گلاب تھوڑی مقدار میں پانی اور چینی میں ملا کر شربت بنا لیں اور برف ڈال کر پی لیں اس سے سکون ملے گا اور پیاس کی شدت کم ہوجائے گی۔
جلد اور رنگت کا نکھار۔
اگر گرمی کی شدت سے چہرے کا رنگ سانولا ہو جائے تو اس کے تدارک اور رنگت کے نکھار کے لئے خشک گلاب کی پتیوں کو پیس لیں اور پھر اس سفوف کو ہم وزن بیسن میں ملا کر رکھ لیں اور استعمال کے وقت تھوڑا سا آمیزہ لے کر دودھ ملا کر پیسٹ بنا لیں اور چہرے کو اچھی طرح پانی سے دھو کر گلاب کے اس اُبٹن کو چہرے اور گردن پر لگا لیں اور خشک ہونے دیں خشک ہونے پر پانی سے دھو کر صاف کر لیں اس سے چہرے پر سُرخی آتی ہے اور رنگت بھی نکھرتی ہے۔
اگر آپ کیل مُہاسوں سے پریشان ہیں تو اِنہیں دور کرنے کے لئے عرقِ گلاب اور گلیسرین ہم وزن لے کر ملا لیں اور روٹی کے باسی ٹکرے کی مدد سے اس کو چہرے پر ماسک کی طرح لگا لیں اور سوکھنے پر پانی سے دھو لیں چند بار کے استعمال سے ہی چہرہ صاف ہو جائے گا۔
گلاب کی تازہ پتیوں کو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کرکے نہانے کے پانی میں اس کو ملا کر نہایا جائے تو تازگی کا احساس ہوتا ہے۔