مغزل
محفلین
غزل
گلِ نشاط میں رکھا نہ فصلِ غم کو دیا
صبائے عشق نے خوشبو کا ظرف ہم کو دیا
عجب سکوں ہے طبیعت میں جب سے اس دل نے
تری خوشی کی ضمانت میں اپنے غم کو دیا
زبانِ خلق نے کیا کیا نہ ہم کو نام دھرے
کرم کا نام جو ہم نے ترے ستم کو دیا
بہت ملال سے کہتی ہیں اب تری آنکھیں
یہ کیسے چاند کو ہم نے شبانِ غم کو دیا
اب ایک بھیگی چمک رہتی ہے سرِ مژگاں
کہا تھا اس نے کبھی میری چشمِ نم کو دیا
صائمہ علی
(اسلام آباد)
گلِ نشاط میں رکھا نہ فصلِ غم کو دیا
صبائے عشق نے خوشبو کا ظرف ہم کو دیا
عجب سکوں ہے طبیعت میں جب سے اس دل نے
تری خوشی کی ضمانت میں اپنے غم کو دیا
زبانِ خلق نے کیا کیا نہ ہم کو نام دھرے
کرم کا نام جو ہم نے ترے ستم کو دیا
بہت ملال سے کہتی ہیں اب تری آنکھیں
یہ کیسے چاند کو ہم نے شبانِ غم کو دیا
اب ایک بھیگی چمک رہتی ہے سرِ مژگاں
کہا تھا اس نے کبھی میری چشمِ نم کو دیا
صائمہ علی
(اسلام آباد)