اکمل زیدی
محفلین
ذیشان بھائی ذرا یہ بھی ہو لینے دیں زبانی جمع خرچ تو بہت ہو گیا۔۔۔ان کو مسجد نہیں، دماغی ہسپتال میں ہونا چاہیے۔
ذیشان بھائی ذرا یہ بھی ہو لینے دیں زبانی جمع خرچ تو بہت ہو گیا۔۔۔ان کو مسجد نہیں، دماغی ہسپتال میں ہونا چاہیے۔
فہد بھائی بلا شبہ یہی بہتر راستہ ہے مگر اس میں بھی اتنے راستے نکال دیے ہیں کہ سب اپنا راستہ ہی صحیح سمجھتے ہیں۔۔حق کی دعوت علمی دلائل (قرآن و سنت) سے دئیے جائیں۔ یہی بہتر راستہ ہے۔
گلگت بلتستان: سرکاری سرپرستی میں مباہلہ۔ شیعہ اور سنی عالم آگ میں کودیں گے
نیا دور
1 منٹ ago
گلگت بلتستان میں جاری حالیہ مسلکی تنازعات پر وہاں موجود شیعہ اور سنی علماء نے ایک دوسرے کو مناظرہ اور مباہلہ کرنے کا چیلنج کیا ہے۔ جس کو دونوں جانب سے قبول کر کے مباہلہ کے دن اور وقت کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 17 مئی کو تنظیم اہل السنت والجماعت گلگت بلتستان کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ تنظیم اہل سنت والجماعت اور دیگر دینی و سیاسی جماعتوں کے علما اور عمائدین کا اہم اجلاس امیر تنظیم کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ایک فریق مسلسل امن و امن کو خراب کرنے پر تلا ہے اور مخلتف انداز سے صحابہ کرام کی توہین کا سلسلہ جاری ہے۔ لہذا قیام امن کے لئے جملہ مسلمان آئینی اور جمہوری کردار ادا کریں گے، توہین صحابہ کا مقدمہ بھی درج کروایا جائیگا۔ نیز مناظرہ اور مباہلہ کے چیلنج کو بھی قبول کر کے مقام اور وقت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان نے اسی روز جوابی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مرکزی خطیب اہل سنت جامع مسجد گلگت کو ایک خط لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ آپ کی طرف سے مناظرہ کی دعوت موصول ہونے پر آغا راحت حسین الحسینی صاحب نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کھلے دل سے قبول کیا ہے۔ اگرچہ ہماری طرف سے دعوت حق اخلاص پر مبنی تھا کہ تمام مسلمان مذہب کما حقہ قبول کر کے دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی حاصل کریں۔
چونکہ ماضی میں مناظرے بہت ہوئے جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ، لہذا اس بار مباہلہ کا فیصلہ ہوا ہے تاکہ حقیقت عیاں ہو اور علاقہ سے فساد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو اور حق کا بول بالا ہو۔
اس تناظر میں 21 مئی 2021 بروز جمعہ سہ پہر 3 بجے شاہی پولو گراؤنڈ میں گلگت کی ضلعی انتظامیہ لکڑیوں کا انتظام کرے گی۔ صوبائی حکومت ، فورس کمانڈر ، چیف سیکرٹری اور عدالتوں کے معزز ججز کی موجودگی میں شیعہ مسلک سے آغا راحت حسین الحسینی اور اہل سنت ولجماعت سے مولانا قاضی نثار احمد صاحب اپنی حقانیت ثابت کرنے کے لئے آگ میں کود جائیں گے۔ جو بچ جائے گا وہ حق ہوگا ، جو جل جائے گا وہ باطل اور فی النار تصور کیا جائے گا۔
مرکزی امامیہ کونسل کے جنرل سیکرٹری نے خط کی کاپیاں وزیر اعلی گلگت بلتستان ، سیکرٹری داخلہ گلگت بلتستان ، ڈپٹی کمشنر گلگت بلتستان اور ایس ایس پی گلگت کو بھی ارسال کر دی ہیں۔
بھیا یہ کیسے بھول گئیے آپ کہاں وہ موسیٰ علیہ السلام کلیم۔ اللّہ اور کہاں ہم گناہ گار جناب موسیٰ کیسے بچے ۔ ۔ ۔ اگر دریا کو کوئی مطلب نہیں تو۔۔۔؟
پھر ہم دوبارہ وہی بات کہیں گے بھیا کہآں ہم کہاں وہ سراپا نور اور اللّہ کے نبی جناب ابراہیم پر کیوں اثر نہیں ہوا اگر آگ کا کام جلانا ہی ہے تو ۔۔۔؟
یہ پاکستانی مولوی ہیں۔ گھنٹہ آگ میں کودنا ہے ان دونوں نے۔اگر دونوں فریق آگ میں کودنے کے بعد بچ گئے یا جل گئے تو پھر حق و باطل کا فیصلہ کیسے ہوگا؟
جناب موسیٰ کیسے بچے ۔ ۔ ۔ اگر دریا کو کوئی مطلب نہیں تو۔۔۔؟
جناب ابراہیم پر کیوں اثر نہیں ہوا اگر آگ کا کام جلانا ہی ہے تو ۔۔۔؟
فہد بھائی بلا شبہ یہی بہتر راستہ ہے مگر اس میں بھی اتنے راستے نکال دیے ہیں کہ سب اپنا راستہ ہی صحیح سمجھتے ہیں۔۔
جناب موسیٰ کیسے بچے ۔ ۔ ۔ اگر دریا کو کوئی مطلب نہیں تو۔۔۔؟
اس لڑی کے موضوع کے context میں نہ صرف یہ مراسلے مضحکہ خیز ہیں بلکہ شاید پاکستانی قانون کے تحت ان پر توہین اسلام کی تعزیر بھی پڑتی ہےجناب ابراہیم پر کیوں اثر نہیں ہوا اگر آگ کا کام جلانا ہی ہے تو ۔۔۔؟
پھر کیا نتیجہ رہا اس ایونٹ کا کسی کو کچھ خبر ہےکیا؟
یعنی کینسل۔تھی خبر گرم کہ "غالب" کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا
یہ تو ہونا ہی تھا۔یعنی کینسل۔
وہ تو ملتوی ہوگیا، لیکن اس لڑی میں ہونے والی گرما گرم بحث شاید جلدی ملتوی نہ ہوسکے۔یہ تو ہونا ہی تھا۔
بارش کی وجہ سے تو باربی کیو کینسل نہیں ہوا؟یعنی کینسل۔
توہین صحابہ کا مقدمہ بھی درج کروایا جائیگا۔
حقانیت ثابت کرنے کا یہ طریقہ ہزاروں سالوں پر محیط ہے اور دنیا کے تمام بڑے مذاہب میں رائج رہا ہے جن میں تصورِ خدا یکسر اسلام سے مختلف ہے۔ پھر دونوں اطراف کے صاحب اس حق میں بھی دلائل دیتے نہیں تھکتے کہ 'اسلام' ہی سچا مذہب ہے۔صوبائی حکومت ، فورس کمانڈر ، چیف سیکرٹری اور عدالتوں کے معزز ججز کی موجودگی میں شیعہ مسلک سے آغا راحت حسین الحسینی اور اہل سنت ولجماعت سے مولانا قاضی نثار احمد صاحب اپنی حقانیت ثابت کرنے کے لئے آگ میں کود جائیں گے۔ جو بچ جائے گا وہ حق ہوگا ، جو جل جائے گا وہ باطل اور فی النار تصور کیا جائے گا۔
عنایت ہو۔یہ خبر پڑھ کر محمد پناہ ٹوٹانی کا واقعہ یاد آ گیا۔
عنایت ہو۔