ناصر کاظمی گلی گلی آباد تھی جن سے کہاں گئے وہ لوگ ۔ ناصر کاظمی

فرخ منظور

لائبریرین
گلی گلی آباد تھی جن سے کہاں گئے وہ لوگ
دلی اب کے ایسی اجڑی گھر گھر پھیلا سوگ

سارا سارا دن گلیوں میں پھرتے ہیں بے کار
راتوں اٹھ اٹھ کر روتے ہیں اس نگری کے لوگ

سہمے سہمے سے بیٹھے ہیں راگی اور فن کار
بھور بھئے اب ان گلیوں میں کون سنائے جوگ

جب تک ہم مصروف رہے یہ دنیا تھی سنسان
دن ڈھلتے ہی دھیان میں آئے کیسے کیسے لوگ

ناصرؔ ہم کو رات ملا تھا تنہا اور اداس
وہی پرانی باتیں اس کی وہی پرانا روگ

(ناصرٰؔ کاظمی)​
 

الف نظامی

لائبریرین
گلی گلی آباد تھی جن سے کہاں گئے وہ لوگ
دلی اب کے ایسی اجڑی گھر گھر پھیلا سوگ
دلی میں تو ہمیشہ دھوم مچی رہتی ہے۔
سارا سارا دن گلیوں میں پھرتے ہیں بے کار
راتوں اٹھ اٹھ کر روتے ہیں اس نگری کے لوگ
تھوڑا روٹین تبدیل کریں یہ لوگ ، دن کو گھروں میں بیٹھ بیٹھ کر روئیں اور رات کو گلیوں میں کار چلائیں۔
سہمے سہمے سے بیٹھے ہیں راگی اور فن کار
بھور بھئے اب ان گلیوں میں کون سنائے جوگ
راگی اور فن کار یو ٹیوب چینل بنا لیں۔
جب تک ہم مصروف رہے یہ دنیا تھی سنسان
دن ڈھلتے ہی دھیان میں آئے کیسے کیسے لوگ
لاہور کی فوڈ سٹریٹس رات کو خوب روشن ہوتی ہیں۔ دھیان اسی لیے آباد ہوتا ہے۔
ناصرؔ ہم کو رات ملا تھا تنہا اور اداس
وہی پرانی باتیں اس کی وہی پرانا روگ​
ناصر پا جی تسی کیوں پریشان ہوندے او ، لیا ساوی تے لہور نظر آوی۔:)
چنگا آدمی سی۔:):):)
 
Top