گُلِ یاسمیں
لائبریرین
ہاں بقول زیک نجانے اتنی زخمی زخمی کیوں رہتی ہیں۔یہاں تو لگ جیسے کچھ کچھ میری روح کا حصہ بھی شامل ہوچلا ہے
اب تو ہم خود بھی سوچتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے آخر۔ ابھی 25 یا 26 اگست کو شہد کی مکھیوں نے گھیر لیا۔ گھیرا ہمیں مگر گھبرا گھر والے گئے ۔ سب کی دعائیں رنگ لائیں اور ہم دو ہفتے ہسپتال والوں کو کھپانے کے بعد گھر واپس آئے۔ الحمد للہ۔
ہاں اگر تازہ ترین چوٹ کا ذکر کریں تو وہ کل کی تاریخ میں تھی۔ قسم سے پتہ ہی نہ چلا اور دائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی دو اینٹوں کے بیچ دب کر بری طرح کچلی گئی۔یہ مت سوچئیے گا فہیم بھیا کہ اینٹوں سے ہمارا کیا کام۔ ہم اصل میں اینٹیں ڈھو رہے تھے گارڈن میں کچھ بنانے کے لیے۔
آخری تدوین: