مجھے اپنی امت پر گمراہ اماموں کا خوف ہے
مجھے اپنی امت کی بابت دجال سے بھی زیادہ ایک چیز کا ڈر ہے
1 ۔كنت أمشِي مع رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال لغيرُ الدجالِ أخوفني على أمَّتي قالها ثلاثًا قال قلت يا رسولَ اللهِ ما هذا الذي غيرُ الدجالِ أخوفُك على أمتِك قال أئمةٌ مضلينَ
الراوي : أبو ذر الغفاري | المحدث : الهيثمي | المصدر : مجمع الزوائد
الصفحة أو الرقم: 5/2411 | خلاصة حكم المحدث : فيه ابن لهيعة وحديثه حسن وفيه ضعف ، وبقية رجاله ثقات
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مجھے اپنی امت کی بابت دجال سے بھی زیادہ ایک چیز کا ڈر ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہی بات ارشاد فرمائی
سیدنا ابور ذر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں
میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! صلی اللہ علیہ وسلم
آپ کو اپنی امت کی بابت دجال سے بھی زیادہ کس چیز کا خوف ہے
فرمایا : گمراہ اماموں کا
( اس حدیث کی سند میں ابن لهيعة ہیں جو ضعيف الحديث ہیں اور یہ مختلط بھی ہوگئے تھے
لیکن اس حدیث کی اور بھی سندیں اور شواہد { جو آگے بیان ہوں گے ان شاء اللہ } ہیں جو اسے صحت کے درجے تک پہنچاتے ہیں ۔)
البانی رحمہ اللہ نے اس کے طرق نقل کیے ہیں اور اسے صحیح کہا ہے اور اسے '' سلسلة الأحاديث الصحيحة " (1582) ، (1989) میں نقل کیا ہے
حافظ العراقي نے اس کی سند کو جید کہا ہے " تخريج الإحياء " (ص72)
شيخ أحمد شاكر نے " تحقيق مسند أحمد " میں کہا ہے : إسناده حسن : (1/150)
اور اسی طرح ابن كثير نے " مسند الفاروق " (2/535) میں ،اورمناوي نے " التيسير " (2/ 1622) اسے نقل کیا ہے
ابن تيمية رحمه الله نے کہا :
گمراہ اماموں والی حدیث محفوظ ہے اور اس کی اصل صحیح میں ہے
''بيان تلبيس الجهمية " (2/293) .
اور کہا :
گمراہ اماموں سے امراء مراد ہیں " مجموع الفتاوى" (1/355) .
سندي نے " حاشية ابن ماجة " (2/465) میں لکھا :
'' ( گمراہ امام ) یعنی جو مخلوق کو بدعت کی طرف بلائیں " .
شيخ ابن عثيمين رحمه الله نے کہا :
گمراہ امام یعنی شر کے امام
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا :میں اپنی امت پر گمراہ کن اماموں سے ڈرتاہوں
دوسرے فرقوں کے بانی جن کی وجہ سے امت تفرقہ کا شکار ہوئی
گمراہ آئمہ سے مراد وہ لوگ ہیں جو دین کے نام پر لوگوں کی قیادت کرتے ہیں
اس میں فاسد حکام اور گمراہ علماء شامل ہیں
ان کا دعوی یہ ہوتا ہے کہ وہ شریعت کی طرف بلارہے ہیں
حقیقت میں شریعت کے سب سے زیادہ مخالف ہوتے ہیں
'' القول المفيد على كتاب التوحيد " (1/365) .
بشکریہ اسلام سول جوب
2 ۔
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم (بَابُ مَا جَاءَ فِي الأَئِمَّةِ الْمُضِلِّينَ)
جامع ترمذی: كتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں (باب: گمراہ کرنے والے حکمرانوں کابیان)
22299 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ يَخْذُلُهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ يَقُولُ وَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ فَقَالَ عَلِيٌّ هُمْ أَهْلُ الْحَدِيثِ
حکم : صحیح
2229 . سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' میں اپنی امت پر گمراہ کن اماموں (حاکموں) سے ڈرتا ہوں ''
۱؎ ، نیز فرمایا : '' میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی ، ان کی مدد نہ کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت) آجائے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے
3 ۔
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ (بَابُ ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلَائِلِهَا)
سنن ابو داؤد: کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان (باب: فتنوں کا بیان اور ان کے دلائل)
4252 . وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ ... (الحدیث)
حکم : صحیح
4252 . سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” مجھے اپنی امت پر گمراہ اماموں کا خوف ہے ۔ ''
4 ۔
صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الدَّجَّالِ)
صحیح مسلم: کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت (باب: مسیح دجال کابیان)
73733 . عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ غَدَاةً فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَقَالَ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ .... (الحدیث)
حکم : صحیح
7373 .سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کی ، انھوں نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (کے ذکر کے دوران) میں کبھی آواز دھیمی کی کبھی اونچی کی ۔ یہاں تک کہ ہمیں ایسے لگا جیسے وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے۔ جب شام کو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (دوبارہ) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں اس (شدید تاثر) کو بھانپ لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا " تم لوگوں کو کیا ہوا ہے ؟" ہم نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر فرمایا تو آپ کی آواز میں (ایسا) اتار چڑھاؤ تھا کہ ہم نے سمجھا کہ وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے ۔
اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" مجھے تم لوگوں (حاضرین ) پر دجال کے علاوہ دیگر (جہنم کی طرف بلانے والوں ) کا زیادہ خوف ہے اگر وہ نکلتا ہے اور میں تمھارے درمیان موجود ہوں تو تمھاری طرف سے اس کے خلاف (اس کی تکذیب کے لیے ) دلائل دینے والا میں ہوں گا اور اگر وہ نکلا اور میں موجود نہ ہوا تو ہر آدمی اپنی طرف سے حجت قائم کرنے والا خود ہو گا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ (خود نگہبان ) ہوگا ۔
مجھے اپنی امت پر گمراہ اماموں کا خوف ہے
۱۔ ترجمہ : میرے بعد ایسے امام ہونگے جو میری راہ پر نہیں چلیں گے اور نہ میری سنتوں پر چلیں گے بلکہ ان مین ایسے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کے جسم ضرور انسانوں کے ہوں گے لیکن ان کے دل شیاطین کے ہوں گے ۔۔ ( مسلم )
۲۔ ترجمہ : ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ گمراہ اماموں کا خوف ہے اور جس وقت میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو ان سے قیامت تک نہ اٹھائی جائے گی ( ابو داؤد،ترمذی ) :::
۳۔ ترجمہ : ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ آخری زمانہ میں ایسے لوگ نکلیں گے جو دین کے ساتھ دنیا کو طلب کریں گے ۔ نرمی ظاہر کرنے کے لئے لوگوں کے لئے بھیڑ کی کھال پہن لیں گے ان کی زبان شکر سے زیادہ شیریں ہوگی اور ان کے دل بھیڑیوں جیسے ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کیا وہ میرے ساتھ مغرور ہوتے ہے اور کیا وہ مجھ پر جراَت کرتے ہے میں اپنی زات کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان لوگوں پر ایسا فتنہ مسلط کروں گا جو عقلمند آدمی کو حیران کردے گا ( ترمذی ) !!
فتنے اور فرقے علماء سوء پیدا کرتے ہے !!!!