سید شہزاد ناصر
محفلین
میں دیکھتا ہوںمیں بھی آپ کو یہی مشورہ دوں گا جو افلاطون بھائی نے دیا ہے یعنی کہ گلوبل سائنس کا مطالعہ
گلوبل سائنس کے کئی شمارے آن لائن بھی مل جائیں گے۔پاکستانی پوائنٹ جیسی سائٹز پر
میں دیکھتا ہوںمیں بھی آپ کو یہی مشورہ دوں گا جو افلاطون بھائی نے دیا ہے یعنی کہ گلوبل سائنس کا مطالعہ
گلوبل سائنس کے کئی شمارے آن لائن بھی مل جائیں گے۔پاکستانی پوائنٹ جیسی سائٹز پر
یہ بات قابلِ غور ہے کہ 2500 ق م میں زمین پر اتنی بڑی تہذیب موجود تھی جس کی یادگار ہم اہرام مصر کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں، تو 400 ق م میں تہذیب کا دوبارہ آغاز سمجھ نہیں آیا400 قبل مسیح کے لگ بھگ جب انسان نے اپنی تہذیب کا دوبارہ آغاز کیا تو ایٹلانٹس اس کے لیے محض نام کے علاوہ کُچھ اور نہ تھا۔ زندگی سے بھرپور، میٹھے چشموں اور باغات سے لبریز، ہنستے کھیلتے خوبصورت چہروں سے آراستہ بحر اوقیا نوس کا یہ جگمگاتا ہیرا ‘‘ایٹلانٹس’’کہاں غائب ہو گیا ؟ کیا واقعی وہ بحر اوقیانوس کی تہہ میں محو خواب ہے؟
آپ کی بات میں بہت وزن ہےشراکت کا بہت شکریہ
یہ بات قابلِ غور ہے کہ 2500 ق م میں زمین پر اتنی بڑی تہذیب موجود تھی جس کی یادگار ہم اہرام مصر کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں، تو 400 ق م میں تہذیب کا دوبارہ آغاز سمجھ نہیں آیا
اس کے علاوہ ایک اور بات یہ بھی کہ جب ہم Pangaea کی بات کرتے ہیں تو یورپ، افریقہ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے براعظم ایک دوسرے کے ساتھ ایسے فٹ بیٹھتے ہیں جیسے انہیں ایک ہی ٹکڑے سے الگ الگ کیا گیا ہو۔ اگر براعظم اٹلانٹس ہوتا تو سمندر کے دو طرف موجود ساحل ایک دوسرے کے ساتھ فٹ نہ بیٹھتے بلکہ ان میں کافی ساری خالی جگہیں ہوتیں۔ مثال کو سمجھنے کے لئے درج ذیل تصویر کو چشمِ تصور سے ریورس کر کے دیکھیں