نوشین فاطمہ عبدالحق
محفلین
گم گشتہ کشتیوں کو درکار ہے کنارا
تاریک شب میں اپنا مشکل ہے اب گزارہ
قطبی ستارے دے اب کوئی صحیح اشارہ
باطل کے تیز بپھرے طوفاں نے ہم کو مارا
پہچان کب تھی ہم کو رہبر سے راہزن کی
اک فرد بے عمل کو تھا نا خدا پکارا
گو لٹ چکے ہیں ہم اب سب کچھ گنوا چکے پر
ایمان کا خسارہ ہم کو نہیں گوارا
ہم روشنی کی خاطر جگنو پکڑ کے لائے
جیسے کہ ڈوبتے کو تنکے کا ہو سہارا
احسان ہم پہ کر دیں سیدھا جو راستہ ہے
رہبر اسی کی جانب اب لے چلیں خدارا۔
تاریک شب میں اپنا مشکل ہے اب گزارہ
قطبی ستارے دے اب کوئی صحیح اشارہ
باطل کے تیز بپھرے طوفاں نے ہم کو مارا
پہچان کب تھی ہم کو رہبر سے راہزن کی
اک فرد بے عمل کو تھا نا خدا پکارا
گو لٹ چکے ہیں ہم اب سب کچھ گنوا چکے پر
ایمان کا خسارہ ہم کو نہیں گوارا
ہم روشنی کی خاطر جگنو پکڑ کے لائے
جیسے کہ ڈوبتے کو تنکے کا ہو سہارا
احسان ہم پہ کر دیں سیدھا جو راستہ ہے
رہبر اسی کی جانب اب لے چلیں خدارا۔