La Alma
لائبریرین
گنجلک
گرہیں جو کھل بھی جائیں، الجھے رہیں گے دھاگے
کس سمت ہو مسافت
آغاز بھی وہی ہے
انجام بھی وہی ہے
دل بحرِ بے کراں میں
بے انت خواہشوں کے ہیں ان گنت جزیرے
لہروں کی چاندنی کب موجِ فلک پہ اتری!
تسکینِ دلنوازی پھر حرزِ جاں تو ہوگی
اک لطف گر بہم ہے
جو درد ہے میسر
اتنا نہیں ہے کافی
زعمِ نشاطِ غم میں ایسا کہاں ہے ممکن
شیشے سے سنگ ٹوٹیں
پتھر میں عکس چمکیں
ہو جائیں بھی اگر سب پرچھائیاں مجسم
ان کے بھی ہوں گے سائے
تکمیلِ آرزو میں حاصل کی نا تمامی
ہر حال میں رہے گی
گرہیں جو کھل بھی جائیں، الجھے رہیں گے دھاگے
کس سمت ہو مسافت
آغاز بھی وہی ہے
انجام بھی وہی ہے
دل بحرِ بے کراں میں
بے انت خواہشوں کے ہیں ان گنت جزیرے
لہروں کی چاندنی کب موجِ فلک پہ اتری!
تسکینِ دلنوازی پھر حرزِ جاں تو ہوگی
اک لطف گر بہم ہے
جو درد ہے میسر
اتنا نہیں ہے کافی
زعمِ نشاطِ غم میں ایسا کہاں ہے ممکن
شیشے سے سنگ ٹوٹیں
پتھر میں عکس چمکیں
ہو جائیں بھی اگر سب پرچھائیاں مجسم
ان کے بھی ہوں گے سائے
تکمیلِ آرزو میں حاصل کی نا تمامی
ہر حال میں رہے گی