گندم بحران کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل، ذمہ داروں کے نام سامنے آگئے

جاسم محمد

محفلین
گندم بحران کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل، ذمہ داروں کے نام سامنے آگئے
ویب ڈیسک ہفتہ 4 اپريل 2020
2028910-flourbags_-1586015659-766-640x480.jpg

بحران کی ذمہ داری وزیر خوراک پنجاب، وزیر خوراک کے پی اور سابق فوڈ سیکرٹری پرعائد (فوٹو: فائل)

اسلام آباد: گندم بحران کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل ہوگئی اور ذمہ داروں کے نام وزیراعظم کو پیش کردیے گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک میں گندم کے بحران پر تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کر دی گئی۔ بحران پر تحقیقات ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربرا ہی میں تین رکنی کمیٹی نے کیں جس کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پلاننگ اور پالیسی کی عدم موجودگی کے باعث ملک میں گندم کا بحران پیدا ہوا اور اس کی ذمہ داری پنجاب کے وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری، خیبرپختوخوا کے وزیر خوراک قلندر لودھی، سابق فوڈ سیکریٹری نسیم صادق پر عائد ہوتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گندم کے بحران کی بہت سی وجوہات ہیں تاہم سب سے بڑی وجہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے پلاننگ نہ ہونا ہے، ان کی جانب سے ملک میں گندم کی فصل کے آغاز سے گندم خریداری کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے 20 سے 22 دن تاخیر سے گندم جمع کرنا شروع کی۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے لیے طریقہ کار بنانے میں ناکام رہا، ڈیپارٹمنٹ نے صورتحال کے پیش نظرفیصلے نہیں لیے اور فلور ملز کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوا، جب کہ فلور ملز مالکان نے پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی ڈیمانڈ اور سپلائی پورا نہ کرسکنے کی اہلیت کو جانتے ہوئے فائدہ کمانے کے لیے مہم چلائی۔

رپورٹ میں پنجاب میں گندم کا ہدف پورا نہ کرنے کی ذمہ داری سابق فوڈ سیکریٹری نسیم صادق اور سابقہ فوڈ ڈائریکٹر ظفر اقبال پر ڈالی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پنجاب کے وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری پر صورتحال کے پیش نظر فوڈ ڈیپارٹمنٹ میں اقدامات نہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں کم گندم حاصل کرنے کی ذمہ داری کسی پر انفرادی طور پر نہیں ڈالی جا سکتی، سندھ کابینہ نے گندم حاصل کرنے کی سمری پر کوئی فیصلہ ہی نہیں کیا جب کہ خیبرپختون خوا میں میں گندم خریداری کے ٹارگٹ پورے نہ کرنے پر وزیر قلندر لودھی، سیکریٹری اکبر خان اور ڈائریکٹرسادات حسین ذمہ دار ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے ایک رشتہ دار نے آٹے چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے، چوہدری منیر رحیم یارخان ملز، اتحاد ملز ٹو اسٹار انڈسٹری گروپ میں حصہ دار ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) کے سابق ایم پی اے غلام دستگیر لک کی ملز کو 14 کروڑ کا فائدہ پہنچا۔
 

فرقان احمد

محفلین
ویسے تحقیقاتی رپورٹ میں شریف اور زرداری مافیاز کے نام بھی شامل ہیں۔ کیا اس بنیاد پر کوئی ڈیل شیل ہو سکتی ہے؟
خان صاحب کا براہ راست نام تو ہے نہیں۔ وہ ذمہ داران کو سزا ہونے دیں گے۔یوں بات ختم ہوجائے گی اور شاید حکومت بھی۔ تاہم، خان صاحب کا نام تو رہ جائے گا۔ اگر وہ مصاحبین کو بچانا چاہیں تو آخر اس طرح ان کے ہاتھ کیا بچے گا؟ شاید کوئی تکنیکی سہارا، مگر عوام یہ بات تسلیم نہ کرے گی۔ خان صاحب کے بارے میں زیادہ تر امکان یہی ہے کہ وہ عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کا عندیہ دیں گے۔ تاہم، ابھی رپورٹ تازہ بہ تازہ ہے۔ اس معاملے کے ٹھنڈا پڑنے کا انتظار کیا جائے گا۔ اس دوران مقتدرہ حلقے ہی چھائے رہیں گے اور ان کی بات کو ہی سنا جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب کا براہ راست نام تو ہے نہیں۔ وہ ذمہ داران کو سزا ہونے دیں گے۔یوں بات ختم ہوجائے گی اور شاید حکومت بھی۔ تاہم، خان صاحب کا نام تو رہ جائے گا۔ اگر وہ مصاحبین کو بچانا چاہیں تو آخر اس طرح ان کے ہاتھ کیا بچے گا؟ شاید کوئی تکنیکی سہارا، مگر عوام یہ بات تسلیم نہ کرے گی۔ خان صاحب کے بارے میں زیادہ تر امکان یہی ہے کہ وہ عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کا عندیہ دیں گے۔ تاہم، ابھی رپورٹ تازہ بہ تازہ ہے۔ اس معاملے کے ٹھنڈا پڑنے کا انتظار کیا جائے گا۔ اس دوران مقتدرہ حلقے ہی چھائے رہیں گے اور ان کی بات کو ہی سنا جائے گا۔
بظاہرآٹا، چینی بحران کے ذمہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کا کوئی مقصد سمجھ میں نہیں آتا؟ کیا ایسا کرنے سے عمران خان کی حکومت قائم رہے گی؟ میرے خیال میں ان مافیاز کو تحفظ دینے سے حکومت پر بدستور دباؤ رہے گا اور اپوزیشن کے ہاتھ میں ایک زبردست بیانیہ آجائے کہ دیکھو یہ حکومت بھی تو کرپٹ ہے۔
خان صاحب کی بھلائی اسی میں ہے کہ ان ذمہ داروں کے خلاف فوری کاروائی کریں اور اگر ایسا کرنے سے حکومت گر جاتی ہے ، نئے الیکشن ہوتے ہیں تو اُصول پہ ڈٹے رہنے پر وہ اقتدار میں واپس آسکتے ہیں۔ نواز شریف، زرداری وغیرہ ماضی میں اپنے اپنے مافیاز کو بچاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے نہ وہ خود ٹھیک سے حکومت کر سکے اور نہ ہی اگلا الیکشن جیت سکے۔
 

فرقان احمد

محفلین
بظاہرآٹا، چینی بحران کے ذمہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کا کوئی مقصد سمجھ میں نہیں آتا؟ کیا ایسا کرنے سے عمران خان کی حکومت قائم رہے گی؟ میرے خیال میں ان مافیاز کو تحفظ دینے سے حکومت پر بدستور دباؤ رہے گا اور اپوزیشن کے ہاتھ میں ایک زبردست بیانیہ آجائے کہ دیکھو یہ حکومت بھی تو کرپٹ ہے۔
خان صاحب کی بھلائی اسی میں ہے کہ ان ذمہ داروں کے خلاف فوری کاروائی کریں اور اگر ایسا کرنے سے حکومت گر جاتی ہے ، نئے الیکشن ہوتے ہیں تو اُصول پہ ڈٹے رہنے پر وہ اقتدار میں واپس آسکتے ہیں۔ نواز شریف، زرداری وغیرہ ماضی میں اپنے اپنے مافیاز کو بچاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے نہ وہ خود ٹھیک سے حکومت کر سکے اور نہ ہی اگلا الیکشن جیت سکے۔
بات اصولی طور پر بالکل درست ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
اب اگر جہانگیر ترین صاحب چینی سکینڈل میں مبینہ کمائی کی رقم پاکستان کے تعمیرات کے شعبے میں لگا دیں تو کوئی نیب کی مائی کا لعل ان سے لگائی گئی رقم کے ذرائع کے بارے میں کیسے پوچھے گا؟ اب سمجھ میں آئی خان صاحب کی نئی ایمنسٹی سکیم؟
 

آورکزئی

محفلین
نیازی کا براہ راست نام نہیں لیکن 10سال خان جہانگیر ترین کا بینفیشری تھا اور اب ترین نےاپنی انویسٹمنٹ پوری کی۔اسلیےاس کرپشن کا واحد ذمہ دار خان ہےاور کوئی نہیں
 

آورکزئی

محفلین
560 ارب کے چینی کے گھپلے کو 56 کروڑ میں بدل کر حکومت سمجھتی اسکی جان چھڑ جاے گی جلد انکوائری دوبارہ ہوگی
 

جاسم محمد

محفلین
نیازی کا براہ راست نام نہیں لیکن 10سال خان جہانگیر ترین کا بینفیشری تھا اور اب ترین نےاپنی انویسٹمنٹ پوری کی۔اسلیےاس کرپشن کا واحد ذمہ دار خان ہےاور کوئی نہیں
شریف خاندان کے دور حکومت میں جہانگیر ترین کو زیادہ سبسڈی ملی اور منافع بھی زیادہ کمایا تھا۔ کیا اس زمانہ میں نواز شریف نے اسے چینی مافیا قرار دے کر اس کے خلاف کوئی کاروائی کی؟
 

آورکزئی

محفلین
92 کےورلڈ کپ کی کامیابی کا کریڈٹ بطور کپتان عمران خان پچھلے 28 سال سےخود لےرہا۔کسی ٹیم ممبر کا ذکرتک نہیں کرتا۔کیا جہانگیر ترین، خسرو بختیار کی چینی بحران میں کارستانیوں اورگندم بحران میں وفاق، پنجاب اور پختونخواہ حکومت کی نا اہلی کا سہرا اپنےسر لےگا یا اسکی ذمہ دار صرف ٹیم ہوگی؟
 
Top