کاشفی
محفلین
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
(منظر بھوپالی)
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
یہ مُلّا، پنڈت اور نیتا
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
پنڈت کو تِلک لگانا ہے
مُلاّ کو مرغا کھانا ہے
نیتا کو آگ لگانا ہے
اور ہم کو خوں میں نہانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
آنگن آنگن نفرت بو دی
یہ دیکھ کے میری صدی رو دی
تم دودھ کے بدلے خون پیو
اب پھول کے بدلے شول چُنو
اب جیون بھر پچھتانا ہے
پنڈت کو سورگ میں جانا ہے
مُلاّ کو جنت پانا ہے
نیتا کو خواب دکھانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
ہر نظر لہو کی ہے ندی
ہر آنگن اک دیوار کھڑی
ہر آنکھ میں ڈر کے سائے ہیں
سب اپنے یہاں پرائے ہیں
ہر گھاؤ ہمیں ہی کھانا ہے
پنڈت کو مندر پانا ہے
مُلّا کو مسجد پانا ہے
نیتا کو ووٹ جُٹانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
مہنگائی سجی ہے دکانوں پر
چھائی ہے بھوک مکانوں پر
بن دودھ بلکتے ہیں بچے
بکتے ہیں یہاں اچھے اچھے
یہ بات تو روز کا گانا ہے
پنڈت کو مال کمانا ہے
مُلّا کو چندا لانا ہے
نیتا کو عیش اُڑانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
جو پڑھ کر فارغ ہوتے ہیں
ڈگری کے نام پہ روتے ہیں
ہر نوکری رشوت مانگتی ہے
اب لاؤ کی عزت مانگتی ہے
یہ قرض ہمیں ہی چکانا ہے
پنڈت نے کب یہ مانا ہے
مُلّا کے پاس بہانا ہے
نیتا کو شان دکھانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
اقبال کے نغمے سنائے جا
ٹیگور کی دُھن پر گائے جا
باپو کے سپنے سچ کر دے
سچائی سے اُٹھنے دے پردے
یہ سچ ہی تیرا خزانہ ہے
پنڈت کو پاٹ پڑھانا ہے
مُلّا کو مرغا بنانا ہے
نیتا کی کرسی جلانا ہے
نفرت کے دیپ بجھانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
(منظر بھوپالی)
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
یہ مُلّا، پنڈت اور نیتا
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
پنڈت کو تِلک لگانا ہے
مُلاّ کو مرغا کھانا ہے
نیتا کو آگ لگانا ہے
اور ہم کو خوں میں نہانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
آنگن آنگن نفرت بو دی
یہ دیکھ کے میری صدی رو دی
تم دودھ کے بدلے خون پیو
اب پھول کے بدلے شول چُنو
اب جیون بھر پچھتانا ہے
پنڈت کو سورگ میں جانا ہے
مُلاّ کو جنت پانا ہے
نیتا کو خواب دکھانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
ہر نظر لہو کی ہے ندی
ہر آنگن اک دیوار کھڑی
ہر آنکھ میں ڈر کے سائے ہیں
سب اپنے یہاں پرائے ہیں
ہر گھاؤ ہمیں ہی کھانا ہے
پنڈت کو مندر پانا ہے
مُلّا کو مسجد پانا ہے
نیتا کو ووٹ جُٹانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
مہنگائی سجی ہے دکانوں پر
چھائی ہے بھوک مکانوں پر
بن دودھ بلکتے ہیں بچے
بکتے ہیں یہاں اچھے اچھے
یہ بات تو روز کا گانا ہے
پنڈت کو مال کمانا ہے
مُلّا کو چندا لانا ہے
نیتا کو عیش اُڑانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
جو پڑھ کر فارغ ہوتے ہیں
ڈگری کے نام پہ روتے ہیں
ہر نوکری رشوت مانگتی ہے
اب لاؤ کی عزت مانگتی ہے
یہ قرض ہمیں ہی چکانا ہے
پنڈت نے کب یہ مانا ہے
مُلّا کے پاس بہانا ہے
نیتا کو شان دکھانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
اقبال کے نغمے سنائے جا
ٹیگور کی دُھن پر گائے جا
باپو کے سپنے سچ کر دے
سچائی سے اُٹھنے دے پردے
یہ سچ ہی تیرا خزانہ ہے
پنڈت کو پاٹ پڑھانا ہے
مُلّا کو مرغا بنانا ہے
نیتا کی کرسی جلانا ہے
نفرت کے دیپ بجھانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے