کاشفی
محفلین
غزل
(میر انیس)
گنہ کا بوجھ جو گردن پہ ہم اُٹھا کے چلے
خدا کے آگے خجالت سے سر جھکا کے چلے
کسی کا دل نہ کیا ہم نے پائمال کبھی
چلے جو راہ تو چیونٹی کو ہم بچا کے چلے
مقام یوں ہوا اس کارگاہء دنیا میں
کہ جیسے دن کو مسافر سرا میں آکے چلے
طلب سے عار ہے اللہ کے فقیروں کو
کبھی جو ہوگیا پھیرا صدا سُنا کے چلے
انیس! دم کا بھروسہ نہیں ٹھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے
(میر انیس)
گنہ کا بوجھ جو گردن پہ ہم اُٹھا کے چلے
خدا کے آگے خجالت سے سر جھکا کے چلے
کسی کا دل نہ کیا ہم نے پائمال کبھی
چلے جو راہ تو چیونٹی کو ہم بچا کے چلے
مقام یوں ہوا اس کارگاہء دنیا میں
کہ جیسے دن کو مسافر سرا میں آکے چلے
طلب سے عار ہے اللہ کے فقیروں کو
کبھی جو ہوگیا پھیرا صدا سُنا کے چلے
انیس! دم کا بھروسہ نہیں ٹھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے