ایم اسلم اوڈ
محفلین
ایران اور اسرائیل کے دیرینہ خفیہ تعلقات کا بھانڈا اس وقت پھوٹ گیا کہ جب مختلف ذرائع ابلاغ میں گوگل ارتھ کے ذریعے ایران کی قومی فضائی کمپنی "ایران ائر"کے مرکزی دفتر کی چھت پر اسرائیل کے سرکاری نشان "نجمہ داود"پر مبنی تصاویر شائع کیں۔
اسرائیل کے عبرانی روزنامے "یدیعوت احرونوت" نے اپنے آن لائن ایڈیشن میں اتوار کے روز ایرانی اخبارات سے ماخوذ ایک تصویر شائع کی ہے جس میں ایران کی قومی فضائی کمپنی کے مرکزی دفتر کی چھت پر اسرائیل کا سرکاری نشان "نجمہ داود" نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔ چھے کونے والا ستارہ نیلے رنگ میں صہیونی ریاست کے پرچم سمیت اہم سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں پر موجود ہے۔
رپورٹس کے مطابق قومی فضائی کمپنی کے زیر استعمال موجودہ عمارت شاہ ایران کے دور میں تہران میں کام کرنے والی اسرائیلی انجینئرنگ کمپنی نے تعمیر کی تھی۔ یدیعوت احرونوت نے ایران کے ایک ویب پورٹل کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلامی انقلاب کے 32 برس گذرنے کے باوجود عمارت سے یہودی شعار کو مٹایا نہیں گیا۔ ویب پورٹل کے مطابق اتنی مدت گذرنے کے باوجود اس نشان کا ایران کی ایک سرکاری عمارت پر موجود ہونا دونوں ملکوں کے درمیان اسلامی انقلاب کے باوجود خفیہ تعلقات کی منہ بولتی تصویر ہے۔
یاد رہے کہ سنہ 1960ء سے اسلامی انقلاب تک اسرائیل کی "العال" فضائی کمپنی تہران کے مہرآباد ہوائی اڈے سے تل ابیب کے بن گوریان ہوائے اڈے تک باقاعدہ پروازیں چلتی رہی ہیں۔
ایران شاہ تیل کے بدلے اسرائیل سے اسلحہ خریدتے رہے ہیں۔ اسرائیلی ماہرین زراعت اور تجارت اپنے ایرانی ہم منصبوں کو باقاعدہ رہ نمائی دیتے رہے ہیں۔
ایران کے انقلاب اسکوائر میں واقع اہم سرکاری عمارت پر اسرائیلی شعار کی موجودگی سے ملک کے طول و عرض میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
http://www.alarabiya.net/articles/2010/11/28/127741.html
اسرائیل کے عبرانی روزنامے "یدیعوت احرونوت" نے اپنے آن لائن ایڈیشن میں اتوار کے روز ایرانی اخبارات سے ماخوذ ایک تصویر شائع کی ہے جس میں ایران کی قومی فضائی کمپنی کے مرکزی دفتر کی چھت پر اسرائیل کا سرکاری نشان "نجمہ داود" نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔ چھے کونے والا ستارہ نیلے رنگ میں صہیونی ریاست کے پرچم سمیت اہم سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں پر موجود ہے۔
رپورٹس کے مطابق قومی فضائی کمپنی کے زیر استعمال موجودہ عمارت شاہ ایران کے دور میں تہران میں کام کرنے والی اسرائیلی انجینئرنگ کمپنی نے تعمیر کی تھی۔ یدیعوت احرونوت نے ایران کے ایک ویب پورٹل کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلامی انقلاب کے 32 برس گذرنے کے باوجود عمارت سے یہودی شعار کو مٹایا نہیں گیا۔ ویب پورٹل کے مطابق اتنی مدت گذرنے کے باوجود اس نشان کا ایران کی ایک سرکاری عمارت پر موجود ہونا دونوں ملکوں کے درمیان اسلامی انقلاب کے باوجود خفیہ تعلقات کی منہ بولتی تصویر ہے۔
یاد رہے کہ سنہ 1960ء سے اسلامی انقلاب تک اسرائیل کی "العال" فضائی کمپنی تہران کے مہرآباد ہوائی اڈے سے تل ابیب کے بن گوریان ہوائے اڈے تک باقاعدہ پروازیں چلتی رہی ہیں۔
ایران شاہ تیل کے بدلے اسرائیل سے اسلحہ خریدتے رہے ہیں۔ اسرائیلی ماہرین زراعت اور تجارت اپنے ایرانی ہم منصبوں کو باقاعدہ رہ نمائی دیتے رہے ہیں۔
ایران کے انقلاب اسکوائر میں واقع اہم سرکاری عمارت پر اسرائیلی شعار کی موجودگی سے ملک کے طول و عرض میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
http://www.alarabiya.net/articles/2010/11/28/127741.html