گوگل تاریخ و جدت

حسیب کے ایک دھاگے “ایپل اعداد میں انفوگرافکس“ میں جدت ، اختراع اور ایجادات پر مبنی نئی مصنوعات پر بحث کرتے ہوئے بات پہنچی گوگل تک اور فرمائش ہوئی کہ گوگل پر ایک علیحدہ سے دھاگہ ہونا چاہیے جس میں گوگل کی جدت اور ایجادات پر بات ہو۔ اس سلسلہ میں یہ دھاگہ شروع کیا جارہا ہے ۔ یہاں گوگل کی تاریخ اور اس کی مصنوعات پر گفتگو ہوگی اور کوئی بھی گوگل کے متعلق اعداد و شمار اور معلومات شیئر ہوں گی۔
 
گوگل کا آغاز بھی ایپل کی طرح گیراج اور دو افراد سے ہوا۔ ان دو بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے آغاز میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے مگر آغاز میں ہی اس کے بعد ان میں کافی دوریاں ہیں۔ کمپنی کا آغاز اسٹینفورڈ میں پی ایچ ڈی کے دو طالب علم لیری پیچ اور سرجی برن سے ہوا جنہوں نے اس وقت سرچ انجنوں کے سمندر (یاہو، ایکسائٹ ، ہاٹ باٹ ، لائیکوس ، انفو سیک ، الٹا وسٹا ) میں ایک نئے سرچ انجن کی بنیاد ڈالی ۔ ایک ایک کرکے تمام دوسرے حریف گرتے گئے اور گوگل سرچ انجن کے شاہ کے طور پر ابھرتا رہا اور ابھی دور دور تک اس کی شہنشاہیت کو کوئی خطرہ درپیش نہیں۔ اب گوگل اشتہارات ، موبائل اور کلاؤڈ کمپوٹنگ میں بھی اہم مقام حاصل کر چکا ہے۔ اب کمپنی کی قدر تقریبا دو سو بلین ڈالر ہے اور بے شمار دشمن جو کبھی آغاز میں اس کے دوست ہوا کرتے تھے جن میں سر فہرست اوریکل ، سن ، ایپل ہیں۔
 
عاجزانہ آغاز :
گوگل نوے کی دہائی کے آخر میں پلی بڑھی جب سرچ انجنوں میں تیز ترین الگورتھم ویب تلاشنے کی دوڑ لگی ہوئی تھی اور گوگل نے یہ دوڑ بہترین الگورتھم پیش کرکے جیت لی۔ گوگل کا آغاز مینلو پارک ، کیلیفورنیا میں ایک گیراج میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو پی ایچ ڈی طالب علموں (سرجی برن اور لیری پیچ )سے ہوا۔ پھر اسی یونیورسٹی سے ایک اور پی ایچ ڈی طالب علم سلور کریگ سٹین کی خدمات حاصل کی گئیں تیز ترین سرچ الگورتھم ، طاقتور اور بہترین نتائج دکھانے کے لیے۔
1988 اگست میں سن مائیکروسسٹم کے شریک بانی نے ایک لاکھ ڈالر کی فنڈنگ کی تاکہ اسے ایک کارپوریشن کی شکل دی جا سکے (ستم ظریفی دیکھیں کہ اب اسی کمپنی سن(SUN MICROSYSTEMS) جسے اوریکل(ORACLE) نے خرید لیا ہے گوگل پر ایک تاریخی کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کا کیس کیا ہے جس کا مقدمہ آجکل چل رہا ہے اور قرین قیاس یہ ہے کہ اوریکل یہ مقدمہ ہار جائے گا )۔
گوگل کی قسمت جون 1999 میں اس وقت چمکی جب سرمایہ کار کمپنیوں کے ایک گروپ نے تقریبا 25 ملین ڈالر کی سرمایہ اس امید پر کی کہ گوگل اس صدی کا آخری اور نئی صدی کا پہلا سرچ انجن ہو گا۔ 2001 میں پیج اور برن نے سن کے ایرک شمٹ کی خدمات حاصل کی اور اسے
CEO بنا دیا۔
 
آپ کم از کم مجھے ٹیگ تو کر دیتے ۔آج ایسے ہی ایک خبر پوسٹ کرنے اس زمرے میں آیا تو یہ دھاگہ دیکھا وگرنہ مجھے شاید اسکا پتہ نہ چلتا
 
عاجزانہ آغاز :
گوگل نوے کی دہائی کے آخر میں پلی بڑھی جب سرچ انجنوں میں تیز ترین الگورتھم ویب تلاشنے کی دوڑ لگی ہوئی تھی اور گوگل نے یہ دوڑ بہترین الگورتھم پیش کرکے جیت لی۔ گوگل کا آغاز مینلو پارک ، کیلیفورنیا میں ایک گیراج میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو پی ایچ ڈی طالب علموں (سرجی برن اور لیری پیچ )سے ہوا۔ پھر اسی یونیورسٹی سے ایک اور پی ایچ ڈی طالب علم سلور کریگ سٹین کی خدمات حاصل کی گئیں تیز ترین سرچ الگورتھم ، طاقتور اور بہترین نتائج دکھانے کے لیے۔
1988 اگست میں سن مائیکروسسٹم کے شریک بانی نے ایک لاکھ ڈالر کی فنڈنگ کی تاکہ اسے ایک کارپوریشن کی شکل دی جا سکے (ستم ظریفی دیکھیں کہ اب اسی کمپنی سن(SUN MICROSYSTEMS) جسے اوریکل(ORACLE) نے خرید لیا ہے گوگل پر ایک تاریخی کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کا کیس کیا ہے جس کا مقدمہ آجکل چل رہا ہے اور قرین قیاس یہ ہے کہ اوریکل یہ مقدمہ ہار جائے گا )۔
گوگل کی قسمت جون 1999 میں اس وقت چمکی جب سرمایہ کار کمپنیوں کے ایک گروپ نے تقریبا 25 ملین ڈالر کی سرمایہ اس امید پر کی کہ گوگل اس صدی کا آخری اور نئی صدی کا پہلا سرچ انجن ہو گا۔ 2001 میں پیج اور برن نے سن کے ایرک شمٹ کی خدمات حاصل کی اور اسے
CEO بنا دیا۔
ویسے میرے خیال میں آج کل لیری پیج اسکا سی ای او ہے اور ایرک شمٹ ایگزیکٹیو چئیرمین
 
Top