گوگل ٹرانسلیٹ کی دس روزہ مہم

عثمان

محفلین
اسی بات کو تو وہ لوگ ’پروگرام‘ کررہے ہیں جس کے تحت گوگل درست الفاظ اور جملے (فریزز) insert کرنا سیکھے گا جس کے نتیجے میں ترجمے کا معیار رفتہ رفتہ بہتر ہوگا (جیسا کہ مشین ٹرانسلیشن کے حامی کہتے ہیں)
لیکن ترجمہ کرتے وقت وہ صرف الفاظ مہیا کر رہے ہیں۔ سیاق سباق کے مطابق درست ترجمہ کا چناؤ گوگل کیسے کرے گا ؟
 

تلمیذ

لائبریرین
اس بارے میں تو کوئی پروگرامر یا ڈویلپر ہی بہتر بتا سکتا ہے۔ میرا نقطۂ نظر تو شروع سے یہ ہے کہ ترجمے کے میدان میں انسانی دماغ کو replace کرنے میں مشین کو ابھی بہت وقت لگے گا۔
ابن سعید,
محب علوی,
 
لیکن ترجمہ کرتے وقت وہ صرف الفاظ مہیا کر رہے ہیں۔ سیاق سباق کے مطابق درست ترجمہ کا چناؤ گوگل کیسے کرے گا ؟
صرف الفاظ نہیں، فقرے، جملے، مرکبات، اور کبھی کبھار نا مکمل فقرے بھی ترجمے کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔ در اصل جملوں کو پیرلل کارپس اور ایسی ہی دوسری بنیادی چیزوں کی مدد سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ کر ان کو مساوی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جہاں تک سوال ہے سیاق و سباق کا، تو بے شمار مثالوں کے ترجمے کرنے کے بعد مشینیں کافی حد تک خود مناسب سیاق و سباق سمجھنے کی اہل ہو جاتی ہیں لیکن بعض دفعہ موجود معلومات سیاق و سباق سمجھنے کے لیے ناکافی ہوتا ہے، ایسی صورت میں متبادل ترجموں کا سہارا لیا جاتا ہے اور درست متبادل کا انتخاب استعمال کرنے والے پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ عموماً ہوتا یہ ہے کہ مشینیں متبادل ترجموں کو مختلف سگنلس کی بنیاد پر اسکور دیتی ہیں اور اگر ایک ترجمے کا اسکور باقی متابدل تراجم سے کہیں زیادہ ہو تو وہ سامنے آتاق ہے ورنہ اسکور آس پاس ہوں تو مشین یہ فیصلہ استعمال کرنے والے پر چھوڑ دیتی ہے۔ :) :) :)
 
Top