کاشفی
محفلین
تو ہی تو ہے
(جناب چودھری دلّو رام صاحب کوثری - ہندو شاعر)
گُلستاں اور بیاباں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
دلِ رنجور و شاداں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کبھی اُلجھا دیا خود کو، کبھی سُلجھا دیا خود کو
کسی کی زلفِ پیچاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کہیں ہے آنکھ عاشق کی، کہیں دیدارِ جاناں ہے
بہارِ حُسن تاباں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کبھی زمزم میں جا ڈوبا، کبھی گنگا میں آ نکلا
کہ ہندو اور مسلماں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کہیں تو پیرِمکتب ہے، کہیں ہے طفلِ ابجد خواں
کتابوں میں دبستاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کہیں ٹیچر کی گھُر کی ہے، کہیں شاگرد کی خدمت
مُعلّم اور طفلاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
مسدّس میں مخمس میں رباعی میں تغزل میں
غرض ہر ایک دیواں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
جو ڈھونڈا کوثری نے تجھ کو پایا ہر جگہ یارب
عیاں میں اور پنہاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
(جناب چودھری دلّو رام صاحب کوثری - ہندو شاعر)
گُلستاں اور بیاباں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
دلِ رنجور و شاداں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کبھی اُلجھا دیا خود کو، کبھی سُلجھا دیا خود کو
کسی کی زلفِ پیچاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کہیں ہے آنکھ عاشق کی، کہیں دیدارِ جاناں ہے
بہارِ حُسن تاباں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کبھی زمزم میں جا ڈوبا، کبھی گنگا میں آ نکلا
کہ ہندو اور مسلماں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کہیں تو پیرِمکتب ہے، کہیں ہے طفلِ ابجد خواں
کتابوں میں دبستاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کہیں ٹیچر کی گھُر کی ہے، کہیں شاگرد کی خدمت
مُعلّم اور طفلاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
مسدّس میں مخمس میں رباعی میں تغزل میں
غرض ہر ایک دیواں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
جو ڈھونڈا کوثری نے تجھ کو پایا ہر جگہ یارب
عیاں میں اور پنہاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے