غالب ہی نے کہا تھا۔اللہ خیر رکھے (عوام کی)غالبؔ نے کہا تھا :
ہے موجزن اِک قُلزمِ خوں کاش یہی ہو
آتا ہے ابھی دیکھیئے کیا کیا مرے آگے
ابھی آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا، پتہ نہیں یہ لوگ پاکستان کا کیا حشر کرنے والے ہیں۔
پیشتر اس کے کہ یہ پاکستان کا کچھ حشر کریں۔ اللہ تعالٰی کوئی ایسا سبب بنا دے کہ پاکستان ان کا حشرنشر کر دے۔غالبؔ نے کہا تھا :
ہے موجزن اِک قُلزمِ خوں کاش یہی ہو
آتا ہے ابھی دیکھیئے کیا کیا مرے آگے
ابھی آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا، پتہ نہیں یہ لوگ پاکستان کا کیا حشر کرنے والے ہیں۔
پتہ نہیں یہ لوگ پاکستان کا کیا حشر کرنے والے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ان دونوں مراسلوں میں "یہ لوگ" سے کون لوگ مراد ہیں؟پیشتر اس کے کہ یہ پاکستان کا کچھ حشر کریں۔ اللہ تعالٰی کوئی ایسا سبب بنا دے کہ پاکستان
ان کا حشرنشر کر دے۔
آپ کا سوال پڑھتے ہی جانے کس کا کہا یاد آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوال یہ ہے کہ ان دونوں مراسلوں میں "یہ لوگ" سے کون لوگ مراد ہیں؟
جی یقیناّ۔۔۔یہ سوال اسی لئے پوچھا تھا کہ بعض لوگ اس سارے عمل کی ذمہ داری حکومت پر ڈالنے کی بجائے لانگ مارچ اور انقلاب مارچ کی کال دینے والوں پر ڈال رہے ہیں ۔ بالکل اس کہانی والی سچویشن ہے جب ایک گرو اور چیلا سفر کرتے کرتے اندھیر نگری میں جاپہنچے۔۔۔جہاں کا دستور نرالا تھا اور گدھا ، گھوڑا سب برابر تھے۔آپ کا سوال پڑھتے ہی جانے کس کا کہا یاد آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی "
شاید " یہ لوگ " سے وہ سب مراد ہیں جن کی حماقتوں سے عوام پاکستان ہر جہت سے پس رہے ہیں ۔ کنٹینروں کے نیچے رینگ رہے ہیں ۔