گُل کے ہونے کی توقع پہ جئے بیٹھی ہے - چندا

کاشفی

محفلین
غزل
گُل کے ہونے کی توقع پہ جئے بیٹھی ہے
ہرکلی جان کو مُٹھی میں لئے بیٹھی ہے
کبھی صیاد کا کھٹکا ہے کبھی خوفِ خزاں
بلبل اب جان ہتھیلی پہ لئے بیٹھی ہے
تیروتلوار سے بڑھ کر ہے تیری ترچھی نگہ
سیکڑوں عاشقوں کا خون کئے بیٹھی ہے
تیرے رخسار سے تشبیہ اسے دوں کیوں کر
شمع تو چربی کو آنکھوں میں دئے بیٹھی ہے
تشنہ لب کیوں رہے اے ساقیء کوثر! چندا
یہ ترے جامِ محبت کو پئے بیٹھی ہے
 

مغزل

محفلین
شکریہ کاشفی بھائی ۔ جانے کیوں مجھے املا کی اغلاط محسوس ہورہی ہیں۔۔ ممکن ہو تو صحت بابت کچھ ارشاد کیجے ۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
تیرے رخسار سے تشبیہ اسے دوں کیوں کر
شمع تو چربی کو آنکھوں میں دئے بیٹھی ہے
واہ کیا خوبصورتی سے صنائع کو برتا ہے۔ سبحان اللہ!

یہاں نون غنہ کی بجائے نون علانیہ اور تیرے کی جگہ ترے آئے گا:
ہرکلی جان کو مُٹھّی میں لئے بیٹھی ہے
بلبل اب جان ہتھیلی پہ لئے بیٹھی ہے
سیکڑوں عاشقوں کا خون کئے بیٹھی ہے
یہ ترے جامِ محبت کو پئے بیٹھی ہے​
 

الف عین

لائبریرین
یہاں نون معلنہ کا محل ہے شاید
بلبل اب جاں ہتھیلی پہ لئے بیٹھی ہے
سیکڑوں عاشقوں کا خوں کئے بیٹھی ہے
یہ کون چندا ہیں؟ مہ لقا بائی تو نہیں۔ ذرا ماخذ بھی بتا دیا کرو۔
 

کاشفی

محفلین
واہ کیا خوبصورتی سے صنائع کو برتا ہے۔ سبحان اللہ!

یہاں نون غنہ کی بجائے نون علانیہ اور تیرے کی جگہ ترے آئے گا:
ہرکلی جان کو مُٹھّی میں لئے بیٹھی ہے​
بلبل اب جان ہتھیلی پہ لئے بیٹھی ہے​
سیکڑوں عاشقوں کا خون کئے بیٹھی ہے​
یہ ترے جامِ محبت کو پئے بیٹھی ہے​

شکریہ فاتح الدین بشیر صاحب۔ تصحیح فرمانے کا بیحد شکریہ۔۔
 

غ۔ن۔غ

محفلین

تشنہ لب کیوں رہے اے ساقیء کوثر! چندا
یہ ترے جامِ محبت کو پئے بیٹھی ہے
واہ بہت خوب۔۔۔۔۔
 
Top