گِلہ کبھی ہوا سے نہیں کیا جاتا کہ ہوا کے ناخن تو ہمیشہ ہی چراغوں کے لئے سفاک رہے ہیں مُنہ زور ہوائیں طاقت کے جاہلانہ زُعم میں کبھی حقائق سے آنکھ نہیں ملا پاتیں مگر حقائق کو جڑ سے اُکھاڑنے میں پیش پیش زور رہتی ہیں ، گلہ تو ظرف کی پستیوں میں دھنسے مناظر سے بھی نہیں کیا جاتا نہ ہی گلہ کم نظری کے عروج کا ہے گلہ ہے تو اہل نظر کی چشم پوشی کا ، گلہ ہے تو اس ہاتھ کا جو اس پستی میں دھکیلنے والے ہاتھ سے ہاتھ ملائے کھڑا تسلی دیتا ہے کہ فکر نہ کرو ہم یہاں موجود ہیں تم ہاتھ بڑھاو بھی تو ہم تمہیں نکال نہیں پائیں گے مگر تسلی ضرور دیں گے
گلہ اس رشتے کا نہیں جو کبھی جُڑ ہی نہیں پایا گلہ تو اس رشتے سے ہے جو اٹوٹ ہوکر بھی جُڑنا نہیں سیکھتا ناامیدی کا گلہ نہیں مگر اس امید کو کیا کہیئے جو خالی ہاتھ لوٹ آئے
گِلہ اس خوش نمائی کا نہیں جو سرِآئینہ ہے گِلہ تو اس گھٹن کا ہے جو اندر ہی اندر دیمک کی طرح کھائے جاتی ہے گِلہ اس عکس کا نہیں جو پسِ آئینہ ہے گِلہ اُس آنکھ کا ہے جو یہ عکس ان دیکھا کر دے
یہ وہ گلے ہیں جو ہمیشہ بےلفظ و بے نام رہے ہیں اور رہیں گے یہ نامے نہ کسی کے نام ہیں نہ کیے جاسکتے ہیں اپنا اپنا دامن کھنگالنے کی ضرورت ہے جہاں شائد ایسے کتنے ہی گِلے اپنے ہی جذبوں کی گھٹن میں بے موت مر گئے اپنے اپنے ضمیر پر تلاش کیجیے اِن اَن کہے لفظوں کا لہو۔۔۔
گلہ اس رشتے کا نہیں جو کبھی جُڑ ہی نہیں پایا گلہ تو اس رشتے سے ہے جو اٹوٹ ہوکر بھی جُڑنا نہیں سیکھتا ناامیدی کا گلہ نہیں مگر اس امید کو کیا کہیئے جو خالی ہاتھ لوٹ آئے
گِلہ اس خوش نمائی کا نہیں جو سرِآئینہ ہے گِلہ تو اس گھٹن کا ہے جو اندر ہی اندر دیمک کی طرح کھائے جاتی ہے گِلہ اس عکس کا نہیں جو پسِ آئینہ ہے گِلہ اُس آنکھ کا ہے جو یہ عکس ان دیکھا کر دے
یہ وہ گلے ہیں جو ہمیشہ بےلفظ و بے نام رہے ہیں اور رہیں گے یہ نامے نہ کسی کے نام ہیں نہ کیے جاسکتے ہیں اپنا اپنا دامن کھنگالنے کی ضرورت ہے جہاں شائد ایسے کتنے ہی گِلے اپنے ہی جذبوں کی گھٹن میں بے موت مر گئے اپنے اپنے ضمیر پر تلاش کیجیے اِن اَن کہے لفظوں کا لہو۔۔۔
آخری تدوین: