اکمل زیدی
محفلین
گُلِ یاسمیں سیما علی محمد عدنان اکبری نقیبی صابرہ امین محمد عبدالرؤوف
کچھ بتائیں اگر آپ کے کنے کچھ ہے تو۔۔۔
کچھ بتائیں اگر آپ کے کنے کچھ ہے تو۔۔۔
پہلے سوچا تھا کہ کچھ اس لڑی میں شئیر کروں گا۔ لیکن آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔ خیر۔۔۔۔۔گُلِ یاسمیں سیما علی محمد عدنان اکبری نقیبی صابرہ امین محمد عبدالرؤوف
کچھ بتائیں اگر آپ کے کنے کچھ ہے تو۔۔۔
زبردست یہ تو اب معلوم ہوا۔ تبھی بچپن میں سارے چوزے جلد ہی داغ مفارقت دے جاتے تھے!!اگر فارمی چوزے پالیں گے تو ان بہت خیال کرنا پڑتا ہے سب سے پہلے تو اگر بہت چھوٹے ہیں تو انہیں پانی بہت کم دیں ورنہ ان کی پسندیدہ غذا صرف پانی ہوتا ہے ۔۔۔جسے پی پی کر یہ سدھار جاتے ہیں۔۔اگر پانی کا برتن ہٹایا نہ جائے تو آپ کم مقدار میں پانی دیں جب کے دیسی چوزوں میں یہ بات نہیں ہوتی ۔۔
بچے ہی جانوروں سے اصل محبت کرتے ہیں!! ویسے اب وہ مرغی کہاں ہے؟پہلے سوچا تھا کہ کچھ اس لڑی میں شئیر کروں گا۔ لیکن آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔ خیر۔۔۔۔۔
میں نے شاید کسی اور لڑی میں بھی ذکر کیا تھا کہ میرے بچوں نے چوزے پال رکھے تھے۔ سب بچوں کے چوزے مرغیاں ہو گئی تھیں۔ ایک دن ایک بچہ جو بہت نٹ کھٹ ہے۔ اسے اپنے کسی کھلونے کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ چند دن کھیل کر توڑدیتا ہے۔ اس کی مرغی پر ایک دن بلی نے حملہ کیا۔ جس سے اس کی ایک ٹانگ بہت متاثر ہوئی۔ جس کی وجہ سے چل پھر نہیں سکتی تھی۔ اس مرغی کی اس تکلیف پر وہ میرا بیٹا اتنا رویا کہ اس کے رونے نے بڑوں کو رلا دیا۔ اس مرغی کا کافی دن دیسی ٹوٹکوں سے علاج چلتا رہا۔ پھر جس دن مرغی ٹھیک ہوئی تو میرے بیٹے کو سکون آیا۔
آپ کے تو کافی تجربات ہیں ۔ ۔ یقینا بچوں کی فرمائش کا نتیجہ ہوں گے۔ ۔اب بات کرتے ہیں اپنی کافی ٹائم سے پلی ہوئی باؤل میں مچھلیوں کے جوڑے کی سچی مچی کا جوڑہ تو نہیں پتہ بس دو ہیں اسی حساب سے کہا۔۔۔ہمیں ایک تجربہ اور ہوا ایسا کوئی انوکھا بھی نہیں مگر ہوا یہ کے ہر شے توجہ مانگتی ہے یعنی تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ ۔۔محبت فاتح عالم اس جہانِ زندگانی میں ۔۔۔
ان کے دانے کے ہم نے دو ٹائم مقرر کیے ہوئے ہیں ایک صبح اور ایک شام کو بس۔۔۔جب ہی ابھی تک چل رہی ہیں ۔۔۔ہمارے بیٹے نے چار مچھلیاں مار دیں تھیں پہلے والی اسی کھلانے کے چکر میں کہ یہ بار بار منہ کھول رہی ہیں تو شاید یہ کھانا مانگ رہی ہیں تو وہ بار بار انہیں دانہ ڈال دیتا تھا ۔۔بس اب وہ کوئی ہمارے سیاستدان یا پولیس والے مزاج کی کوئ تھیں جو جتنا ڈالتے سب ہضم ہوتا رہتا وہ تو معصوم سی مچھلیاں تھیں مر گئیں بس اب یہ والی بچوں کی پہنچ سے دور ہیں ۔۔۔یہی ان کی بقا کا راز ہے ابھی تک کا تو۔۔
ایک بہت اچھا سا تجربہ ہوا ہم جب ان کا پانی چینج کرنے کے لیے انہیں ٹب میں ڈالتے تھے تو بڑی تگ و دو کرنا پڑتی تھی پکڑنے کے لیے اب ایسی آشنائی ہوئی ہے کے ادھر ہاتھ ٹب میں ڈالو اُدھر دونوں ہاتھ کے اوپر یا ہاتھ کے نیچے ۔۔۔اسی لیے مندر جہ بالا محبت فاتح عالم کی مصرعہ فٹ کیا تھا۔۔۔
اب ٹھیک سے یاد نہیں۔۔۔ چونکہ اب مرغیاں ہمارے پاس نہیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کسی گاؤں کے رشتے دار کو دے دی گئی ہوں۔ کیونکہ ذبح تو اس بچے نے کرنے نہیں دیا ہو گا😊ویسے اب وہ مرغی کہاں ہے؟
ہائے افسوس!!!ذبح تو اس بچے نے کرنے نہیں دیا
آ گئے آ گئے۔۔۔ آواز ہی ابھی پہنچی۔بھئی -آپ - لوگ خود ہی آجائیں ۔۔۔۔۔اب بار بار بلانا اچھا نہیں لگتا ۔۔۔
پاکستان میں مرغیاں رکھتے تھے اور بطخیں بھی۔ یہ ہمارا اور ہمارے دادا ابا کا مشترکہ شوق تھا۔ اور جو ہماری خاص مرغیاں ہوتی تھیں ان کے نام بھی رکھے ہوتے۔ ایک دن چچا زاد بھائی نےطآ کر بتایا کہ نازیہ گاڑی کے سامنے آ گئی اور زخمی ہو گئی۔ مشکل ہے کہ بچے۔ اتفاق سے ہماری امی جان کی ایک دوست حو وہیں پاس رہتی تھیں ، ہمارے گھر موجود تھیں۔ بس یہ سننا تھا کہ رونا شروع کر دیا۔ اصل میں ہماری مرغی اور ان کی بیٹی ہم نام تھیں۔گُلِ یاسمیں
کچھ بتائیں اگر آپ کے کنے کچھ ہے تو۔۔۔
آنٹی کو چاہیے تھا ترنت اپنی بیٹی کا نام بطخوں کے نام پر رکھ لیتیں تاکہ آیندہ ایسا صدمہ جانکاہ جان کا روگ نہ بن سکے!!!پاکستان میں مرغیاں رکھتے تھے اور بطخیں بھی۔ یہ ہمارا اور ہمارے دادا ابا کا مشترکہ شوق تھا۔ اور جو ہماری خاص مرغیاں ہوتی تھیں ان کے نام بھی رکھے ہوتے۔ ایک دن چچا زاد بھائی نےطآ کر بتایا کہ نازیہ گاڑی کے سامنے آ گئی اور زخمی ہو گئی۔ مشکل ہے کہ بچے۔ اتفاق سے ہماری امی جان کی ایک دوست حو وہیں پاس رہتی تھیں ، ہمارے گھر موجود تھیں۔ بس یہ سننا تھا کہ رونا شروع کر دیا۔ اصل میں ہماری مرغی اور ان کی بیٹی ہم نام تھیں۔
معلوم نہیں پھر کیا ہوتا مگر بندروں کے نام رکھنے پہ ہم خاصی خطا کھا گئے جب ہم نے راجو کو پہلے تو شہباز کہہ کر پکارا اور ذہن میں بالکل نہ رہا کہ شہباز تو چاچو کا بیٹا ہے۔آنٹی کو چاہیے تھا ترنت اپنی بیٹی کا نام بطخوں کے نام پر رکھ لیتیں تاکہ آیندہ ایسا صدمہ جانکاہ جان کا روگ نہ بن سکے!!!