مائیں ان میں سے کئی جرینلوں کی گوری ہیں ۔۔۔اور اس پر انہیں اپنے انسان ہونے سے زیادہ فخر ہے زیک۔۔جرنیل مقامی ہیں جناب
آمین ۔۔میکائیل زندہ باد ۔ ۔ یہی بچے، ایسے ہی بچے ہمارا مستقبل ہیں۔ اللہ انہیں اور ان کے جذبے کو سلامت رکھے۔
شعور گوروں کو بھی آہستہ آہستہ آیا، یہ بھی رفتہ رفتہ ہی ٹھیک ہوں گے۔ اکثر خرابیاں کمزور معیشت سے جڑی ہیں وگرنہ یہی عوام ترقی یافتہ ممالک میں جا کر یک دم سدھر جاتے ہیں۔نئی عوام
لیکن معیشت قانون کی پاسداری کی راہ میں براہ راست رکاوٹ نہیں ۔ وہ قانون کی عملداری میں سیدھے چلتے ہیں ۔ چاہے غریب ہوں یا امیر۔شعور گوروں کو بھی آہستہ آہستہ آیا، یہ بھی رفتہ رفتہ ہی ٹھیک ہوں گے۔ اکثر خرابیاں کمزور معیشت سے جڑی ہیں وگرنہ یہی عوام ترقی یافتہ ممالک میں جا کر یک دم سدھر جاتے ہیں۔
یہی قابل پاکستانی ترقی یافتہ ممالک میں جاکر نام کماتے ہیں ۔۔۔برین ڈرین ہو کر بھی ہاکستان کے ہی رہتے ہییں ...روزگار اور بہتر زندگی کی تلاش میں اپنی دھرتی چھوڑ کر ہجرت کرنا یا ایک طویل عرصے کے لئے کہیں چلے جانا نیا معاملہ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔یہ صرف پاکستان ہی نہیں مسلہ ۔۔۔بلکہ دیگر کئی ایشائی، افریقی ممالک کو درپیش ہے جسے اب سماج میں بڑھتے سیاسی و سماجی انتشار، تباہ حال معیشت، مسلسل بڑھتی بیروزگاری، عدم تحفظ اور مستقبل سے مایوسی نے انہیں ایسا کرنے پر آمادہ کیا بعد میں وئ انکی ضرورت بن گئی۔۔شعور گوروں کو بھی آہستہ آہستہ آیا، یہ بھی رفتہ رفتہ ہی ٹھیک ہوں گے۔ اکثر خرابیاں کمزور معیشت سے جڑی ہیں وگرنہ یہی عوام ترقی یافتہ ممالک میں جا کر یک دم سدھر جاتے ہیں۔
جب امیر قانون پر چلنے پر مجبور ہوں گے تو غریبوں کو بھی لا محالا قانون کی پاسداری کرنا ہو گی۔ ہمارے ملک میں امیروں کی اکثریت قانون کے ساتھ جو سلوک کرتی ہے، وہ آپ کو معلوم ہے۔ غریب بے چارے بھی اندھا دھند قانون توڑتے نظر آتے ہیں، جہاں اُن کا بس چل جائے۔لیکن معیشت قانون کی پاسداری کی راہ میں براہ راست رکاوٹ نہیں ۔ وہ قانون کی عملداری میں سیدھے چلتے ہیں ۔ چاہے غریب ہوں یا امیر۔
اصل چیز قانون کی عملداری ہے۔ ورنہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ ترقی یافتہ ممالک میں بھی جیسے ہی کوئی بڑا سانحہ یا واقعہ پیش آتا ہےاور قانون کی گرفت کچھ کمزور ہوتی ہے تو لوگ لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں۔شعور گوروں کو بھی آہستہ آہستہ آیا، یہ بھی رفتہ رفتہ ہی ٹھیک ہوں گے۔ اکثر خرابیاں کمزور معیشت سے جڑی ہیں وگرنہ یہی عوام ترقی یافتہ ممالک میں جا کر یک دم سدھر جاتے ہیں۔
قانون سب کے لیے ایک ہونا چاہیے۔ انصاف تو سب کے لیے ایک سا ہوتا ہے۔ اگر سب کے ایک سا نہ ہو تو پھر وہ انصاف ہی کیا ہوا۔جب امیر قانون پر چلنے پر مجبور ہوں گے تو غریبوں کو بھی لا محالا قانون کی پاسداری کرنا ہو گی۔ ہمارے ملک میں امیروں کی اکثریت قانون کے ساتھ جو سلوک کرتی ہے، وہ آپ کو معلوم ہے۔ غریب بے چارے بھی اندھا دھند قانون توڑتے نظر آتے ہیں، جہاں اُن کا بس چل جائے۔
یہ کونسے جرنیل ہیں؟مائیں ان میں سے کئی جرینلوں کی گوری ہیں