خورشید رضوی گھول جا دن بھر کا حاصل اس دلِ بے تاب میں

نمرہ

محفلین
گھول جا دن بھر کا حاصل اس دلِ بے تاب میں

ڈوب جا، اے ڈوبتے سورج مرے اعصاب میں

آنکھ میں ہر لحظہ تصویریں رواں رہنے لگیں

جم گیا ہے خواب سا اک دیدۂ بے خواب میں

دل ہمارا شاخساروں سے، گلوں سے کم نہیں

اے صبا کی موجِ لرزاں، کچھ ہمارے باب میں

ہاں اسی تدبیر سے شاید بنے تصویرِ دل

رنگ ہم نے آج کچھ گھولے تو ہیں سیماب میں

دھیان بھی تیرا تری موجودگی سے کم نہ تھا

کنجِ خلوت میں بھی ہم جکڑے رہے آداب میں

دسترس ہے موج کی ساحل سے ساحل تک فقط

تہ کو جا پہنچے اگر اترے کوئی گرداب میں

پیشِ دل کچھ اور ہے پیشِ نظر کچھ اور ہے

ہم کھلی آنکھوں سے کیا کیا دیکھتے ہیں خواب میں


 
آنکھ میں ہر لحظہ تصویریں رواں رہنے لگیں
جم گیا ہے خواب سا اک دیدۂ بے خواب میں
واہ واہ بہت خوبصورت انتخاب ہے نمرہ ۔
جیتی رہیئے :)
 

طارق شاہ

محفلین

دھیان بھی تیرا، تِری موجُودگی سے کم نہ تھا
کنجِ خلوت میں بھی ہم، جکڑے رہے آداب میں

پیشِ دل کچھ اور ہے، پیشِ نظر کچھ اور ہے
ہم کھُلی آنکھوں سے کیا کیا دیکھتے ہیں خواب میں


:thumbsup:

تشکّرشیر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 
Top