گھٹا سر پہ ادبار کی چھا رہی ہے

2 اپریل روزنامہ ایکسپریس

1100594238-1.jpg

1100594238-2.gif
 

مہوش علی

لائبریرین
اوریا جان مقبول جان قابل احترام ہیں، مگر افسوس کہ یہاں‌ وہ اپنے تجزیے میں‌بہت سی اہم اور بنیادی باتیں نظر انداز کر گئے ہیں

اگر افغانستان میں جرائم تھے تو ان مجرموں کو ختم کرنا چاہیے تھا، نہ کہ مجرموں کے فتنے سے زیادہ بڑا فتنہ لا کر وہاں بٹھا دینا چاہیے تھا۔

ضیا الحق کے تربیت یافتہ حمید گل جیسے جنرلز اتنے کم نظر تھے کہ انہیں پوری کی دنیا کو فتح کر لینے کے خواب میں کوئی اور حقیقت نظر ہی نہ آتی تھی۔ افسوس کہ اتنے سالہا سال گذڑ جانے کے بعد بھی اوریا جان مقبول جیسے لکھنے والے اور عوام الناس کا بڑا حصہ اس خواب سے باہر نہیں نکل پایا ہے اور اس فتنے کے نقصانات کا اندازہ ہی نہیں لگا پا رہا ہے۔

؁اسی دنیا کو فتح کرنے کے خواب میں حمید گل جیسے جنرلز اور ان کی اُس وقت کی تربیت یافتہ آئی ایس آئی یہ حقائق بھول گئی کہ

1۔ اگر امریکہ ائی ایس آئی کے ہاتھوں طالبان کا ناجائز جنم کروا رہا ہے تو یہ بلاوجہ ہی نہیں بلکہ اس کے پیچھے امریکہ کے لازمی طور پر اپنے مفادات ہیں
۔مگر افسوس نہ آئی ایس آئی میں‌موجود ضیا الحق کی باقیات والے جنرلز نے اپنے مذہبی جنون میں امریکی مفادات کو سمجھنے کی کوئی کوشش کی اور نہ بے نظیر کی سول حکومت میں اتنی حب الوطنی تھی کہ امریکی مفادات کے مقابلے میں پاکستانی مفادات کا کچھ سوچے۔


2۔ اور امریکہ کا پہلا مفاد اس خطے میں یہ ہے کہ یہاں پر کبھی امن قائم نہ ہو سکے بلکہ یہ ہمیشہ ہی لڑائیوں میں‌اپنا خون بہاتا رہے

3۔ امریکہ کو پہلا خطرہ ایران سے تھا، تو افغانستان میں طالبان کی انتہا پسند حکومت قائم کروا دینا اس بات کی ضمانت تھی کہ خطے میں شیعہ سنی فرقہ وارانہ فسادات شروع ہو جائیں اور خطے کے تمام ممالک کمزور ہو جائیں۔

4۔ نہ صرف یہ کہ فرقہ وارانہ فسادات بلکہ امریکہ کا ہدف خطے میں لسانی و قومیتی فسادات بھی کروانا تھا، اور اس بنیاد پر پاکستان کو بہکایا کہ افغانستان میں‌ پاکستان کے مفادات صرف اس بات میں مضمر ہیں کہ افغانستان میں بقیہ قوموں کو دباتے ہوئے پشتون حکومت قائم کروا دی جائے۔
ضیا الحق کی باقیات کے یہ نالائق جنرلز وراثت میں پائے جانے والے اس مذہبی جنون میں امریکہ کی یہ چال بھی نہ سمجھ پائے، اور اس بنیاد پر افغانستان کی بقیہ قومیتوں تاجک، ازبک، ترکمسنتان اور ہزارہ قوموں کو بھی اپنا جانی دشمن بنا بیٹھے۔
امریکہ کی اس چال میں آ کر ان احمقوں نے افغانستان میں لاکھوں معصوموں کا قتل کروا دیا۔

5۔ اور امریکہ نے ان احمقوں کو سبز باغ یہ دکھایا کہ افغانستان میں تمہاری حکومت قائم ہو گئی تو وسطی ایشیائی ریاستوں کا تمام تر تیل تمہارے ملک سے ہی گذرتے ہوئے سمندر میں پہنچے گا۔

6۔ مگر حمید گل کے تربیت یافتہ یہ جنرل یہ بھول گئے کہ جن وسطی ایشیائی ریاستوں سے تجارت کے یہ خواب دیکھ رہے ہیں، انہیں تو اپنی بے وقوفیوں سے یہ پہلے ہی اپنا دشمن بنا بیٹھے ہیں اور افغانستان میں جن ازبک تاجک ترکمانستانیوں اور ہزارہ کا یہ طالبان کے ہاتھوں قتل کروا رہے ہیں، اُں کی جڑیں انہی وسطی ایشیائی مسلمان ریاستوں‌ میں موجود ہیں۔

نتیجہ کیا ہوا

نتیجہ یہ ہوا کہ ان وسطی ایشیائی ریاستوں‌ کہ جن کے ساتھ تجارت کے خواب دیکھے جا رہے تھے، اُں میں پاکستان کے خلاف اتنی نفرت ہے کہ جس کا حساب نہیں۔

اور جو تیل کی لائن وہاں سے آنے کے امریکہ نے سبز باغ دکھائے تھے، اس لائن کے بارے میں خواب میں بھی نہیں سوچا جا سکتا۔

امریکہ نے ایک ہی تیر سے بے تحاشہ شکار کیے۔ ایک طرف ایران کا شکار کیا، تو دوسری طرف وسطی ایشیائی ریاستوں کا بھی، کیونکہ امریکہ کو ڈر تھا کہ اگر یہ خطہ متحد ہو گیا تو پاکستان ایران وسطی ایشیائی ریاستیں افغانستان وغیرہ مل کر بلاک بنا لیں‌تو یہ امریکہ کے لیے مسئلہ بن سکتا ہے۔ امریکہ اپنی طرف سے خطے میں وہ فتنہ پیدا کر کے چلا گیا کہ جس کے بعد اُسے یقین تھا کہ یہاں پر بس فساد ہی فساد ہو گا اور یہ لوگ ایک دوسرے کا ہی خون بہا بہا کر مرتے جائیں گے۔

مگر امریکہ اللہ نہیں اور امریکہ نے جو گڑھا دوسروں کے لیے کھودا اللہ نے القاعدہ کی صورت میں اسی کو اس میں دھکا دے دیا۔

اس دھکے کے باوجود بھی امریکا کی اپنے مفادات کی پالیسی مکمل ط ور پر ناکام نہیں اور آج ہمارے اس خطے میں مسلمان کا مسلمان کے ہاتھوں بہنے والا خون اس بات کا ثبوت ہے۔ باخدا افغانستان اور پاکستان میں امریکی طیاروں نے اتنا مسلم خون نہیں بہایا کہ جتنا کہ ان مذۃبی جنونیوں نے مسلمانوں کا بہایا ہے، مگر اوریا جان مقبول صاحب جیسے لوگ بھی افسوس کہ اسکا اداراک نہیں‌کرتے۔

باقی آئیندہ انشا اللہ
 
اوریا جان مقبول جان قابل احترام ہیں، مگر افسوس کہ یہاں‌ وہ اپنے تجزیے میں‌بہت سی اہم اور بنیادی باتیں نظر انداز کر گئے ہیں
اس معاملے میں تو میں اوریا مقبول جان کی خوش قسمتی کی داد دوں گا کہ وہ امریکی ایجنٹ اور بکے ہوئے لوگوں کی فہرست میں آنے سے بال بال بچ گئے ورنہ اس سے پہلے حامد میر ، ڈاکٹر شاہد مسعود , انصار عباسی اور جاوید چوہدری کا تو بڑا عبرتناک انجام ہوا تھا بہر کیف اوریا اب خبردار ہو جائیں اگر اگلی بار انہوں نے یہ حرکت کی تو سیدھے امریکی ایجنٹ قرار دیے جائیں گئے ان کو پتہ نہیں ہے کہ اس فورم میں کیسے کیسے عقل کل بیٹھے ہیں اور کیا کیا گل کھلا رہے ہیں۔

ا
گر افغانستان میں جرائم تھے تو ان مجرموں کو ختم کرنا چاہیے تھا، نہ کہ مجرموں کے فتنے سے زیادہ بڑا فتنہ لا کر وہاں بٹھا دینا چاہیے تھا۔

ضیا الحق کے تربیت یافتہ حمید گل جیسے جنرلز اتنے کم نظر تھے کہ انہیں پوری کی دنیا کو فتح کر لینے کے خواب میں کوئی اور حقیقت نظر ہی نہ آتی تھی۔ افسوس کہ اتنے سالہا سال گذڑ جانے کے بعد بھی اوریا جان مقبول جیسے لکھنے والے اور عوام الناس کا بڑا حصہ اس خواب سے باہر نہیں نکل پایا ہے اور اس فتنے کے نقصانات کا اندازہ ہی نہیں لگا پا رہا ہے۔

یہ جن خوابوں‌کی بات آپ کر رہی ہیں ان کی بشارت آپ کو خواب میں ہی ملی ہے یا کسی جنرل نے آپ کے کان میں کہی ہے؟ کیوں کہ اب تک تو یہی پتہ تھا کہ افغان وار روس کا عالمگیر ایک منصوبہ تھا جس کے ذریعے وہ گرم پانیوں تک رسائی چاہتا تھا یہ پاکستان کا منصوبہ کیسے بن گیا؟

۔ اگر امریکہ ائی ایس آئی کے ہاتھوں طالبان کا ناجائز جنم کروا رہا ہے تو یہ بلاوجہ ہی نہیں بلکہ اس کے پیچھے امریکہ کے لازمی طور پر اپنے مفادات ہیں
۔مگر افسوس نہ آئی ایس آئی میں‌موجود ضیا الحق کی باقیات والے جنرلز نے اپنے مذہبی جنون میں امریکی مفادات کو سمجھنے کی کوئی کوشش کی اور نہ بے نظیر کی سول حکومت میں اتنی حب الوطنی تھی کہ امریکی مفادات کے مقابلے میں پاکستانی مفادات کا کچھ سوچے۔

یہ بیکار کی باتیں رہنے دیجئے طالبان حکومت کے قیام میں امریکی ہاتھ ہر گزنہیں تھاافغانستان میں امریکی سپورٹ اور ہاتھ سانحہ اوجڑی کیمپ سے پہلے ہی ختم ہو چکا تھا اس بات کی تائید امریکی بھی کرتے ہیں اگر جذباتیت کے علاوہ آپ کو کچھ آتا ہے تو یہاں مسٹر فواد کی یہ پوسٹ ملاحظہ فرمائیے اور اس کا جواب دیجئے
۔ اور امریکہ کا پہلا مفاد اس خطے میں یہ ہے کہ یہاں پر کبھی امن قائم نہ ہو سکے بلکہ یہ ہمیشہ ہی لڑائیوں میں‌اپنا خون بہاتا رہے

3۔ امریکہ کو پہلا خطرہ ایران سے تھا، تو افغانستان میں طالبان کی انتہا پسند حکومت قائم کروا دینا اس بات کی ضمانت تھی کہ خطے میں شیعہ سنی فرقہ وارانہ فسادات شروع ہو جائیں اور خطے کے تمام ممالک کمزور ہو جائیں۔
جی ہاں امریکا کا سب سے بڑا مفاد یہی ہے کہ یہاں کبھی امن قائم نہ ہو اور اس کے لیے ایران اپنا رول بخوبی انجام دے رہا ہے ایران کے چہرے پر جو پردہ پڑا ہے اب کوئی دن کی بات ہے وہ اٹھا چاہتا ہے اور شنید یہ ہے کہ حال میں مسٹر اوباما کھلے عام اپنی باہیں مسٹر خامنائی کے گلے میں ڈالنے پر تیار ہو گئے ہیں۔

۔
نہ صرف یہ کہ فرقہ وارانہ فسادات بلکہ امریکہ کا ہدف خطے میں لسانی و قومیتی فسادات بھی کروانا تھا، اور اس بنیاد پر پاکستان کو بہکایا کہ افغانستان میں‌ پاکستان کے مفادات صرف اس بات میں مضمر ہیں کہ افغانستان میں بقیہ قوموں کو دباتے ہوئے پشتون حکومت قائم کروا دی جائے۔
ضیا الحق کی باقیات کے یہ نالائق جنرلز وراثت میں پائے جانے والے اس مذہبی جنون میں امریکہ کی یہ چال بھی نہ سمجھ پائے، اور اس بنیاد پر افغانستان کی بقیہ قومیتوں تاجک، ازبک، ترکمسنتان اور ہزارہ قوموں کو بھی اپنا جانی دشمن بنا بیٹھے۔
امریکہ کی اس چال میں آ کر ان احمقوں نے افغانستان میں لاکھوں معصوموں کا قتل کروا دیا۔
اس کا جواب بھی اوپر والا ہےاور اس کی تفصیل یہ ہے کہ بلاشبہ امریکا فرقہ وارانہ فسادات کا متمنی ہے لیکن اس میں رنگ وہ ایران کی مدد سے بھر رہا ہے بیت اللہ شریف میں ایرانیوں کے حملے پاکستان میں مساجد پر حملے اور سنی عالموں کا قتل عام اور افغانستان میں ہزارہ لوگوں سے طالبان حکومت کو کمزور کرنے کا عمل یہ سب ایران کی شیطانی کاروائیاں ہیں‌۔ احمد شاہ مسعود کے اتحاد کو بھی بھر پور ایرانی مدد حاصل تھی۔ افغانستان میں آباد دیگر قومیتوں کے لوگوں کو طالبان حکومت سے کوئی پرخاش نہ تھی ہاں تھی تو صرف ہزارہ لوگوں کو اور وہ بھی ان کے ایرانی عقیدے کی وجہ سے۔

۔
اور امریکہ نے ان احمقوں کو سبز باغ یہ دکھایا کہ افغانستان میں تمہاری حکومت قائم ہو گئی تو وسطی ایشیائی ریاستوں کا تمام تر تیل تمہارے ملک سے ہی گذرتے ہوئے سمندر میں پہنچے گا۔

6۔ مگر حمید گل کے تربیت یافتہ یہ جنرل یہ بھول گئے کہ جن وسطی ایشیائی ریاستوں سے تجارت کے یہ خواب دیکھ رہے ہیں، انہیں تو اپنی بے وقوفیوں سے یہ پہلے ہی اپنا دشمن بنا بیٹھے ہیں اور افغانستان میں جن ازبک تاجک ترکمانستانیوں اور ہزارہ کا یہ طالبان کے ہاتھوں قتل کروا رہے ہیں، اُں کی جڑیں انہی وسطی ایشیائی مسلمان ریاستوں‌ میں موجود ہیں۔

نتیجہ کیا ہوا

نتیجہ یہ ہوا کہ ان وسطی ایشیائی ریاستوں‌ کہ جن کے ساتھ تجارت کے خواب دیکھے جا رہے تھے، اُں میں پاکستان کے خلاف اتنی نفرت ہے کہ جس کا حساب نہیں۔

اور جو تیل کی لائن وہاں سے آنے کے امریکہ نے سبز باغ دکھائے تھے، اس لائن کے بارے میں خواب میں بھی نہیں سوچا جا سکتا۔

امریکہ نے ایک ہی تیر سے بے تحاشہ شکار کیے۔ ایک طرف ایران کا شکار کیا، تو دوسری طرف وسطی ایشیائی ریاستوں کا بھی، کیونکہ امریکہ کو ڈر تھا کہ اگر یہ خطہ متحد ہو گیا تو پاکستان ایران وسطی ایشیائی ریاستیں افغانستان وغیرہ مل کر بلاک بنا لیں‌تو یہ امریکہ کے لیے مسئلہ بن سکتا ہے۔ امریکہ اپنی طرف سے خطے میں وہ فتنہ پیدا کر کے چلا گیا کہ جس کے بعد اُسے یقین تھا کہ یہاں پر بس فساد ہی فساد ہو گا اور یہ لوگ ایک دوسرے کا ہی خون بہا بہا کر مرتے جائیں گے۔

مگر امریکہ اللہ نہیں اور امریکہ نے جو گڑھا دوسروں کے لیے کھودا اللہ نے القاعدہ کی صورت میں اسی کو اس میں دھکا دے دیا۔

اس دھکے کے باوجود بھی امریکا کی اپنے مفادات کی پالیسی مکمل ط ور پر ناکام نہیں اور آج ہمارے اس خطے میں مسلمان کا مسلمان کے ہاتھوں بہنے والا خون اس بات کا ثبوت ہے۔ باخدا افغانستان اور پاکستان میں امریکی طیاروں نے اتنا مسلم خون نہیں بہایا کہ جتنا کہ ان مذۃبی جنونیوں نے مسلمانوں کا بہایا ہے، مگر اوریا جان مقبول صاحب جیسے لوگ بھی افسوس کہ اسکا اداراک نہیں‌کرتے۔
شاعری میں ایک نثری شاعری ہوتی ہے جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا اور نثر میں آپ کی تحریریں اس کی مثال ہیں اوپر کے آپ کے بیان میں نہ ہوئی منطق ہے نہ کوئی صداقت ہے نہ ہی تاریخی حقائق میں حیران ہوں کہ ایسی بے سروپا باتیں آپ سوچتی کیسے ہیں ۔ یعنی محترمہ کہانا یہ چاہ رہی ہیں کہ امریکا نے وسط ایشیا ئی تیل تک رسائی کے لیے افغانستان میں حمید گل (جو امریکا کا بدترین مخالف ہے(کی مدد سے افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم کی (جو امریکا کی بدترین مخالف تھی( اور پاکستان کو سبر باغ دکھایا کہ اس طرح وہ مالامال ہو جائے گا اور جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج وسط ایشا میں پاکستان (یعنی پاکستان کے خلاف کیوں بھی ؟؟اور اس کا ثبوت کیا ہے؟؟؟(کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟/
محترمہ آپ کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ بہت سارے محاذ کھولنے کے بجائے اپنی توجہ صرف ہزارہ عوام ، مشر ف اور پھر ایم کیو ایم تک رکھیئے جن باتوں کے بارے میں آپ کا مبلغ علم صفر ہے ان میں کودنے کی کوشش نہ فرمائیے یہ آپ کے انتہائی بگڑتے ہوئے امیج کے لیے بہتر ہو گا۔
 
Top