سامنے سرورِ کونین کا دروازہ ہے کوئی تو بات بہ عنوانِ دگر لے کے چلو حسن کہتا ہے رہ و رسم ادب مانع ہے شوق کہتا ہے عقیدت کے ثمر لے کے چلو شورش اس رحمتِ کونین کے دروازے پر آ ہی پہنچے ہو تو بخشش کی خبر لے کے چلو ( شورش کاشمیری )