حفیظ تائب گھڑی مڑی جی بھر آوندا اے

الف نظامی

لائبریرین
سامنے سرورِ کونین کا دروازہ ہے
کوئی تو بات بہ عنوانِ دگر لے کے چلو

حسن کہتا ہے رہ و رسم ادب مانع ہے
شوق کہتا ہے عقیدت کے ثمر لے کے چلو

شورش اس رحمتِ کونین کے دروازے پر
آ ہی پہنچے ہو تو بخشش کی خبر لے کے چلو

( شورش کاشمیری )​
 

الف نظامی

لائبریرین
کس بلا کی وہ ریاضت تھی کہ خود رب نے کہا
میرے محبوب تو کیوں رات کو اکثر جاگے

اے مسیحا تیرے تلووں میں اثر ہے کیسا
خشک لکڑی میں پڑی جان تو پتھر جاگے

مست آنکھیں رضا مازاغ کے کجلے والی
گر مری سمت بھی اٹھیں تو مقدر جاگے


 
آخری تدوین:
Top