یہ واقعہ میں اپنے دوست سے خود سن چکا ہوں۔ غوری صاحب کا ایک بیٹا ان کے ساتھ ان کی کمپنی میں کام کرتا ہے۔
میں نے یہ صرف ان کے والد کے اعتبار سے سنا ہے۔ اس میں کچھ ایسی تفصیل بھی تھی کہ ہمارے دوست نے ان کے بیٹے سے پوچھا کہ ان کے کون سے ایسے اعمال ایسے تھے جنھیں آپ اس قابل سمجھتے ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مرنے کے بعد ان کے ساتھ یہ معاملہ کیا۔
ان کے مطابق جب انھوں نے والدہ سے پوچھا تو انھوں نے دو باتیں ایسی بتائیں جو قابل ذکر ہو سکتی ہیں۔
1۔ وہ ٹیلیویژن دیکھنا پسند نہیں کرتے تھے۔
2۔ با جماعت نماز کے بہت زیادہ پابند تھے۔
ان کی پوتی جو انڈین فلموں کی بہت زیادہ شوقین تھی، اس واقعے کے بعد اس نے اس سے توبہ کر لی تھی۔