محب علوی
مدیر
گوپی چند نارنگ کے خیالات اور ان کی ایک مخصوص قسم کی تجزیہ نگاری سے مجھے بھی اختلاف ہے۔
لیکن بات کی پیش کشی کا بھی ایک لہجہ ہوتا ہے۔ اردو ادب کے حوالے سے بات کی جا رہی ہو تو ، نارنگ صاحب کا بہرحال کچھ نہ کچھ مقام تھا ادب میں۔
دلکش صاحب نے جو "لہجہ" استعمال کیا ہے اس پر اعتراض کیا جا سکتا ہے۔ بے شک ، ان کی تمام باتوں میں سچ ہو سکتا ہے۔
لیکن ۔۔۔ اگر ہمارے پاکستانی برادران کو ناگوار خاطر نہ گزرے تو ذرا کوئی ہمیں یہ ضرور بتا دے کہ "کڑوے سچ" کے اظہار کے لیے لہجے کا بدنما ہونا بھی کیا آپ کے ہاں اتنا ہی ضروری سمجھا جاتا ہے ؟؟
حیدر آبادی صاحب میرے خیال سے دلکش صاحب نے عمدگی سے اپنے خیال کی ترجمانی کر دی ہے اور یقینا اب ویسی صورتحال نہ ہوگی جیسی کہ پہلے تھی ویسے ان کی بات بجا ہے اور پاکستان میں آجکل جتنی مٹھاس اور دوستانہ رویہ بھارت کے لیے ہے اس کا بہت کم حصہ بھارت میں ہے ۔ اب بھی بھارتی چینلز پاکستان کی کسی کمزوری کو دوگنا تگنا کرکے دکھانے سے گریز نہیں کرتے اور پاکستان پر انتہائی سخت قسم کے الزامات لگاتے ہیں جو بری طرح سے پاکستان کا تصور دنیا میں بگاڑتا ہے۔ غلطیاں ہر ملک کرتا ہے مگر ہمسایوں کے کچھ حقوق زیادہ ہوتےہیں اور ان کا دونوں کو خیال رکھنا چاہیے۔
امید ہے آپ بات کو مثبت انداز میں لیں گے۔