طالوت
محفلین
ہممم ٹھیک کہا ایموشنل نہیں ہونا چاہیئے ، لیکن مانا آج اکیسویں صدی ہے لیکن ہمارے یہاں آج بھی ہماری اقدار یہ اجازت تو نہیں دیتیں نا ! بحیثیت ایک فرد کے ان کے جو "کارنامے" ہیں وہ بھی ڈھکے چھپے نہیں ۔۔۔۔۔۔ اب اگر یہ امریکہ سے تعلقات اچھے رکھنے کا طریقہ ہے تو تھوڑی تعریف کنڈولیزا رائس کی بھی کر دیتے تو ہمیں تسلی ہوتی کے جناب سیاسی بیان تھا ۔۔۔بھائی طا لوت کیا ہو گیا یار، کنٹرول یار، اتنا ایموشنل پن ٹھیک نہیں آج کے دور میں۔
اسلیئے مزاقاََ تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے لیکن سنجیدگی سے اسے دل کا معاملہ قرار دینا نہایت بے ہودہ بات ہے ۔۔۔۔ بلکہ ہمارے عظیم قلمکار نزیر ناجی سے 50 منٹ میں ایک خاتون نے یہی سوال کیا تو موصوف فرمانے لگے کہ مجھ سے پہلے بھی ایک عورت نے یہی سوال کیا اور میرا جواب تھا کہ "جل گئی ہو گی" اب سوال پوچھنے والے کی شرمندگی کا اندازہ لگایئے اور اس پر قہقہے لگانے والے بے حسوں اور عقل سے پیدلوں کا بھی۔۔۔۔ لعنت ہے ایسے" دانشورین" قوم پر ۔۔۔۔۔ میر جعفر و صادق اور مغل اعظم اکبر کی اولادیں ابھی بھی زندہ ہیں۔۔۔ راجہ کہہ رہے تھے کہ اللہ کی تخلیق کی خوبصورتی کی تعریف کی ہے ، ، مسلمانوں کے یہاں ایک لفظ ماشاءاللہ بھی نکلتا ہے اللہ کی تخلیق کے لیئے اور پھر اسے کو ئی گلے لگانے کی خواہش کا اظہار نہیں کرتا ۔۔۔ اگر بات خوبصورتی تک ہوتی تو شاید یہ اعتراض اس درجے نہ ہوتا ، اگلے جملے سے خباثت ظاہر ہو رہی ہے
وسلام