Sarwar A. Raz
محفلین
یاران بزم:آداب!
حال ہی میںایک بزم میں “مومن“ کا یہ مصرع بطور طرح دیا گیا ہے: ہائے کیا کہئے کہ دل کے ساتھ کیا کیا جائے ہے۔
اس طرح پر میری فکر حاضر خدمت ہے۔آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔شکریہ
سرور عالم راز “سرور“
-------------------------------------------------------------
ڈوبتا ہے دل کلیجہ منھ کو آیا جائے ہے
ہائے یہ کیسی قیامت یاد تیری ڈھائے ہے
عشق کی یہ خود فریبی، الامان و الحفیظ!
جان کر ورنہ بھلا خود کون ٹھوکر کھائے ہے؟
آنکھ نم ہے، دل فسردہ ہے، جگر آشفتہ خو
لاکھ سمجھائیں کسی پل چین کس کو آئے ہے!
کیا تمنا، کون سی حسرت، کہاںکی آرزو!
رنگ ہستی دیکھ کر دل ہے کہ ڈوبا جائے ہے
اعتبار دوستی کا ذکر کوئی کیا کرے
اعتبار دشمنی ہی اب تو اٹھتا جائے ہے
اس دل بے مہرکی یہ کج ادائی دیکھئے
آپ ہی شکوہ کرے ہے، آپ ہی پچھتائے ہے
بیکسی تو دیکھئے میری رہ امید میں
دل کو سمجھاتا ہوں میں اور دل مجھے سمجھائے ہے
کیاشکایت ہو زمانہ سے بھلا “سرور“ کہ اب
میں جہاں ہوں مجھ سے سایہ بھی مرا کترائے ہے
حال ہی میںایک بزم میں “مومن“ کا یہ مصرع بطور طرح دیا گیا ہے: ہائے کیا کہئے کہ دل کے ساتھ کیا کیا جائے ہے۔
اس طرح پر میری فکر حاضر خدمت ہے۔آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔شکریہ
سرور عالم راز “سرور“
-------------------------------------------------------------
ڈوبتا ہے دل کلیجہ منھ کو آیا جائے ہے
ہائے یہ کیسی قیامت یاد تیری ڈھائے ہے
عشق کی یہ خود فریبی، الامان و الحفیظ!
جان کر ورنہ بھلا خود کون ٹھوکر کھائے ہے؟
آنکھ نم ہے، دل فسردہ ہے، جگر آشفتہ خو
لاکھ سمجھائیں کسی پل چین کس کو آئے ہے!
کیا تمنا، کون سی حسرت، کہاںکی آرزو!
رنگ ہستی دیکھ کر دل ہے کہ ڈوبا جائے ہے
اعتبار دوستی کا ذکر کوئی کیا کرے
اعتبار دشمنی ہی اب تو اٹھتا جائے ہے
اس دل بے مہرکی یہ کج ادائی دیکھئے
آپ ہی شکوہ کرے ہے، آپ ہی پچھتائے ہے
بیکسی تو دیکھئے میری رہ امید میں
دل کو سمجھاتا ہوں میں اور دل مجھے سمجھائے ہے
کیاشکایت ہو زمانہ سے بھلا “سرور“ کہ اب
میں جہاں ہوں مجھ سے سایہ بھی مرا کترائے ہے