کاشفی

محفلین
غزل
(طاہر فراز)
ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے
اپنے جینے کا انداز نیرالا ہے

آہٹ سی محسوس ہوئی ہے آنکھوں کو
شاید کوئی آنسو آنے والا ہے

چاند کو جب سے اُلجھایا ہے شاخوں نے
پیڑ کے نیچے بےترتیب اُجالا ہے

خوشبو نے دستک دی تو احساس ہوا
گھر کے در و دیوار پہ کتنا جالا ہے
 
چاند کو جب سے اُلجھایا ہے شاخوں نے
پیڑ کے نیچے بےترتیب اُجالا ہے

جناب میں ہمیشہ ہی بزم لوٹ لیتے ہیں
شاداب رہیں سدا
 
Top