ہاتھ پھیلاؤ، تو سورج بھی سیاہی دے گا
سوز احساس بہت ہے، اسے کمتر مت جان !
یوں تو ہر شخص یہ کہتا ہے، کھرا سونا ہوں
ہوں پر امید، کہ سب آستیں رکھتے ہیں، یہاں
شب گزیدہ کو ترے، اس کی خبر ہی کب تھی
آئنہ ، صاف دل اتنا بھی نہیں اب، کہ تمہیں
تیرے ہاتھوں کا قلم ، جو عصائے درویش
کون اس دور میں سچوں کی گواہی دے گا؟
سوز احساس بہت ہے، اسے کمتر مت جان !
یہی شعلہ، تجھے بالیدہ نگاہی دے گا
یوں تو ہر شخص یہ کہتا ہے، کھرا سونا ہوں
کون، کس روپ میں ہے یہ وقت بتا ہی دے گا
ہوں پر امید، کہ سب آستیں رکھتے ہیں، یہاں
کوئی خنجر تو، میری پیاس بجھا ہی دے گا
شب گزیدہ کو ترے، اس کی خبر ہی کب تھی
دن جو آئے گا، غمِ لا متناہی دے گا
آئنہ ، صاف دل اتنا بھی نہیں اب، کہ تمہیں
اصل چہرے کے خط وخال دکھا ہی دے گا
تیرے ہاتھوں کا قلم ، جو عصائے درویش
یہی اک دن، تجھے خورشید کلاہی دے گا