خواجہ طلحہ
محفلین
کچھ رسمی سی باتیں:
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر ہر موڑ پر معلومات پر پروسیس ہوتاہے،اور معلومات (Information) کو محفوظ کرنا پڑتاہے۔آئی ٹی سے متعلقہ احباب بخوبی واقف ہونے گے کہ جدید کمپوٹنگ سسٹم میں عارضی یا مستقل طور پر معلومات محفوظ (Store)کرنے کے لیے بہت سی ٹیکنالوجیز استعمال ہورہی ہیں۔ان ٹیکنالوجیز میں
- سیمی کنڈکٹر(Semiconductor) میموریز یعنی RAM اور ROM،
-آپٹیکل سٹوریج ڈیوائسز مثلا سی ڈی ، ڈی وی ڈی،
- مقناطیسی سٹوریج ڈوائسز مثلا ہارڈڈسک ڈرائیو،فلاپی ڈرائیو،
-اور ٹیپ ڈوائسز وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ پروسیسرکے لیے ریم اپنی تیز ڈیٹا رسائی کی وجہ سے ڈیٹا سٹوریج کابہترین ذریعہ ہے لیکن مستقل طورپر معلومات محفوظ کرنے سے قاصرہے۔ اسی طرح آپٹیکل سٹوریج بڑی تعدادمیں ڈیٹاکی آسان منتقلی کا بہترین ذریعہ ہیں پر ڈیٹا تک رسائی کا وقت یعنی اوسط ایکسیس ٹائم ہارڈڈسک ڈرائیو سے کہیں کم ہے۔
ہارڈ ڈسک ڈرائیو میں ڈیٹا تک رسائی کی رفتاراور ڈیٹا محفوظ کرنے کی صلاحیت سیمی کنڈکٹر اور آپٹیکل ڈوائسز سے کہیں زیادہ ہے،اور یہ Non Volatile ڈوائس ہے یعنی اس میں ڈیٹا کے محفوظ رہنے کے لیے بجلی کی ہمہ وقت ضرورت بھی نہیں ہوتی۔نیز یہ ڈوائسز ڈیٹا تک ڈائریکٹ رسائی کی سہولت بھی مہیا کرتی ہے ۔اسی وجہ سے اسے Direct Access Storage Device کے نام سے بھی جاناجاتاہے۔
ارتقائی مراحل:
IBM نے 1957 ء میں اس وقت پہلی ہارڈ ڈسک متعارف کروائی جبکہ ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے ٹیپ کا استعمال کیا جاتا تھا۔اس ہارڈ ڈسک میں 50 platters تھے ،ہر پلیٹر کا ڈایا میڑ 24 انچ تھا،یہ ہارڈ ڈسک ڈرائیوایک ریفریجرٹر سے دوگنا بڑی تھی، اور اس کی ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش 5MB تھی ،اور یہ گنجائش اس وقت کے اعتبار سے بہت زیادہ تھی۔
اور آج کی ہارڈ ڈسک اس پرانی پچاس سالہ ہارڈ ڈسک کی ترقی یافتہ شکل ہے۔اس تقریبا نصف صدی کے سفر میں ہارڈ ڈسک انڈسٹری نے غیر معمولی ترقی کی ہے۔
آج کل GB (Giga Bytes) 1000 سے بھی زیادہ ڈیٹا محفوظ کرنے والی ڈسکیں 3.5 انچ ڈایا میٹر میں موجود ہیں۔ابھی تک خوب سے خوب تر کی تلاش جاری ہے،اور ڈسک کا سائز چھوٹا کرنے،ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش بڑھانے،اور ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کی رفتار بڑھانے کے نئے نئے طریقے ایجاد کیے جارہے ہیں۔
متعلقہ شعبے:
ہارڈ ڈڑائیو انڈسٹری کی ترقی میں اس سے متعلقہ شعبوں مثلا
-ڈیجیٹل اور اینالاگ الیکٹرونکس، -میگنٹکس,
-میٹریل سائنس material science,
- موٹر اور ایکٹو ایٹر ڈئزائن,
اصطکاکیات یعنی رگڑ کاعملtribology ,
-میکنکس mechanics
اور سگنل پروسیسنگ کا بڑا ہاتھ ہے۔
ہارڈ ڈسک ڈرائیو کی پرفارمینس،انٹر فیس سمجھنے کے لیے اور قابل بھروسہ ہارڈ ڈرائیو کی پہچان کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہاررڈسک ڈرائیو کیسے کام کرتی ہے؟
اور ہارڈ ڈسک کا کام جاننے سے پہلے اس کے اجزاءسے تعارف ضروری ہے۔
ہارڈ ڈرائیو کے حصے
(Physical components of HDD ):
خوش قسمتی سے تھوڑی بہت ٹیکنالوجی کے فرق سے تمام ہارڈ ڈرائیوز اندر سے تقریبا ایک جیسی ہوتی ہیں۔اس مضمون کے لیے ہم نے ایک ہارڈ ڈرائیوکو کھولا (Dis assembled)ہے تاکہ اس کے اندر استعمال ہونے والے پرزوں سے جان پہچان ہوسکے،اپنی آسانی کے لیے ہم ہارڈ ڈرائیو کو تین حصوں میں تقسیم کرلیتے ہیں،وہ تین حصے یہ ہیں:
۱:ہارڈ ڈسک کنکٹرز
۲:بیرونی حصے
۳:اندرونی حصے
بیرونی پرزے ایک پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر لگے ہوتے ہیں،ہارڈ ڈرائیو کے لیے اس سرکٹ بورڈ کا نام لاجک بورڈ ہے،جبکہ اندورنی پرزے ایک sealed chamberمیں واقع ہوتے ہیں،اسے Hard Drive Assembly (HDA)کا نام دیا جاتا ہے ،ان دونوں حصوں کو شکل نمبر ۱ میں دیکھا گیاہے۔
شکل نمبر 1
یہاں ایک بات یاد رکھیں کہ اگر آپ اپنی ہارڈ ڈرائیو کو کھول لیں گے تو وہ کام کے قابل نہیں رہے گی،ہارڈ ڈرائیو کو خاص قسم کی صاف لیبارٹریوں میں جوڑ (assembled) کرکے مہر بند(sealed) کیا جاتاہے،مٹی یا گرد کا ایک ذرا بھی ڈسک کی سطح کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہے،(کیونکہ ڈسک اور ہیڈ کے درمیاں بہت کم (microscopic)فاصلہ ہوتاہے،)یہی وجہ ہے کہ اندورنی حصے کی مرمت نہیں کی جاسکتی،سوائے ڈیٹا ریکوری کرنے والی کمپنوں کے جو کہHDAکومخصوص مشینوں اور لیبارٹروں میں کھولتے ہیں،لیکن لوجک بورڈ عام Technician بھی بدل سکتے ہیں،
۱:ہارڈ ڈسک کنکٹرز :ہارڈ ڈسک میں بنیادی طور پر دوقسم کے کنکٹر ہوتے ہیں،ایک بجلی کی پاور کے لیے اور دوسرا ڈیٹا کی منتقلی (exchanging) کے لیے۔دوسرے کنکٹر کو ہارڈسک کاانٹر فیس کہا جاتا ہے۔
۱۔۱ ہارڈسک انٹر فیس:
مدر بورڈ سے دیگر ہارڈ وئیرڈیوائسز کو جوڑنے کے لیے جو کنکٹرز استعمال کیے جاتے ہیں انہیں انٹرفیس کا نام دیا جاتا ہے۔ان کنکٹرزکے لیے مختلف پرزوں (component)کے لیے مختلف نام استعمال ہوتے ہیں۔مثلا پورٹس،سلاٹس اور ساکٹ وغیرہ ،اصل میں مدر بورڈ میں لائنوں کی شکل میں نشانات (Traces)لگے ہوتے ہیں ہوتے ہیں یہ نشانات (Traces) ان پورٹس اور سلاٹس میں موجود پنوں کے درمیان اور کمپوٹر کے دیگر حصوں کے درمیان پھیلے ہوتے ہیں ،ان کا کام ڈیٹا اور ہدا یات کو ایک آلے (component)سے دوسرے تک پہچانا ہوتا ہے،ان ٹریسز کو بس(Buses) کا نام دیا جا تا ہے سسٹم کی سپیڈ کا Buses کی رفتار پر بھی بہت انحصار ہوتاہے،یعنی جتنی تیزی سے یہ ڈیٹا اٹرانسفر کرتے ہیں اتنی اچھی کمپیوٹر کی کار کردگی ہوتی ہے۔ہارڈ ڈسک کا ایک مقبو ل عام بس انٹر فیس (bus interface) Integrated Drive Electronic(IDE)کے نام سے جانا جاتا ہے ۔پرانے وقتوں میں ہارڈ ڈسک کے لیے expansion board استعمال کیا جاتا تھا،اور اس بورڈ کو Disk controller کے نام سے جانا جاتاتھا،اور تمام فنکشن کے لیے یہ بورڈ ہی ہارڈ ڈسک کو ہدایات جاری کرتاتھا۔لیکن IDEکی آمد کے بعد تما م کام اب ہارڈ ڈسک کاسرکٹ بورڈ کرتاہے۔
آئی ڈی ای بس انٹرفیس کے حقوق ایک ادارے ویسڑن ڈیجیٹل نے اپنے نام کر رکھے ہیں اسلیے دیگر ادارے مثلا سی گیٹ،میکسٹر،اور کوانٹم وغیرہ اسکے لیے ATA (Advanced Technology Attachment ) کا نام استعما ل کرتے ہیں۔مدر بورڈ ز کے لیے 1985 میں آئی بی ایم نے AT سسٹم کے لیے busesمتعارف کروائے تھے،اسلیے دیگر ادارے اس لیے یہ نام یعنی Attachment AT استعمال کرتے ہیں۔
ATA کی دو قسمیں ہیں۔
پاٹا یعنی پیرالیل ATA
ساٹا یعنی سیریل ATA
شکل ۲
parallel ATA یعنی PATA میں ۸ بٹ کا ڈیٹا ایک وقت میں ٹرانسفر کرنے کے لیےsignal line استعمال ہوتی ہے۔اور بورڈ پر فی میل کنکٹر تقریبا ۲۵ پنوں کا ہوتاہے۔جبکہ serial ATAیعنی Sata میں ڈیٹا ایک سنگل سگنل کی شکل میں ٹرانسفر کیاجاتاہے۔یعنی (serial of bit)اس کے لیے بورڈ پر ۹ سے ۲۵ پنوں تک کا میل کنکشن ہوتاہے،اور سر خ رنگ کی کیبل پر فی میل کنکٹر ہوتاہے۔PATA انٹر فیس میں کیونکہ سپیڈ 7200 rpm سے زیادہ نہیں ہوسکتی اسلیے نئی تیز رفتار ہارڈ ڈسکوں کے لیے آجکل Sata انٹر فیس استعمال ہوتاہے۔شکل۳ اور ۴ میںATA کنکٹر ز کو دکھایا گیا ہے۔
شکل ۳ چوڑا کنکٹر پاٹااور کم چوڑا ساٹا ہے۔
شکل ۴ ساٹا کنکٹر
اگرآپ ساٹا استعمال کرناچاہتے ہیں تو اسکے لیے آپ کو ایسے مدر بورڈ کی ضرورت ہوگی جوکہ ساٹا کو سپورٹ کرتاہو۔یا پھر پرانے بورڈمیں ایک ایسا پی سی آئی بورڈ لگانا ہوگا جو کہ ساٹا ہارڈ ڈسک کو بورڈ سے جڑنے میں مدد دے ۔۔جیسا کہ شکل میں دیکھاگیاہے۔
اسکے علاوہ ایک اور مہنگا اور استعمال میں کم آسان انٹرفیس Small Computer System Interfaceیعنی SCSI کے نام سے جانا جاتاہے جوکہ سرور کمپوٹرز میں استعمال ہوتاہے۔اسکے علاوہ بیرونی طور پر ہارڈ ڈسک استعال کرنے کے لیے USB or IEEE1394 انٹر فیس استعما ل ہوتے ہیں۔
ہارڈ ڈسک کو کنکٹر کے ذریعے مدر بورڈ پر جوڑنے سے پہلے جمپر(jumper configuration) ذریعے یہ طے کیا جاتاہے کہ کونسی ڈرائیو کونسی ہے ۔یعنی ماسٹر یا سلیو۔جمپر کو عام طورپر دو طریقوں سے کنفگر کیا جاتاہے۔
Drive Select
Cable Select
Cable Select میں خود بخود ہی ماسٹر اور سلیو ہارڈ ڈسک کی حیثیت طے کرلی جاتی ہے،اسکے لیے جمپر کو CS میں put کرنا ہوتاہے۔
جبکہ Drive Select طریقے میں خود سے ماسٹر اور سلیو ڈسک طے کی جاتی ہے۔یعنی جمپر کو ماسٹر یا سلیو میں پٹ کرنا پڑتاہے۔
ساٹا کیونکہ صرف ایک ڈرائیو ہینڈ ل کرسکتی ہے اسلیے اس میں جمپر کنفگریشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔
شکل ۵
اسکے لیے علاوہ ساٹا سٹنڈر نے ایک نیا پاور سپلائی پلگ متعارف کروایاہے جوکہ عام پاور پلگ سے بہت مختلف ہے۔لیکن ان میں آپ کو دونوں یعنی ساٹا اور پاٹا دونوں قسم کے پلگ مل جائیں گے۔جن میں سے آپ اپنے مدر بورڈ کے مطابق کوئی سا ایک استعما ل کرسکتے ہیں ،دونوں بیک وقت نہیں۔
شکل ۶
۲:بیرونی حصے
لاجکل بورڈ:
یہ وہ جگہ ہے جہاں پر ہارڈ ڈسک کو کنٹرول کرنے کے لیے circuitry کی گئی ہوتی ہے ۔آجکل کے لاجکل بورڈ عام طور پر ۳ یا ۴ بڑے سرکٹس کا مجموعہ ہوتے ہیں۔جیسا کہ شکلوں میں واضح کیا گیاہے۔
شکل ۷
شکل ۸
کنٹرولر چپ:
سب سے بڑا اور اہم سرکٹ ایک کنٹرولرہے جس کے ذمہ تما م امور کو کنٹرول کرنا ہے۔مثلا ہارڈسک اور کمپوٹر کے درمیان ڈیٹا کا تبادلہ کرنا
،ہارڈز ڈسک موٹر کو کنٹرول کرنا،اور ہیڈز کو ڈسکس سے ڈیٹا پڑھنے اور لکھنے کی ہدایات دینا وغیرہ۔
روم:
کچھ ہارڈ ڈسکوں میں ایک فلیش رام سرکٹ ہوتاہے،جہاں پر ہارڈ ڈسک کا فرم وئیر پروگرام ہوتاہے۔بالکل ایسے ہی جیساکہ مدر بورڈ پر موجود ROM میں ایک پروگرام ہوتاہے۔ہارڈ ڈسک کا یہ پروگرام کنٹرولرمیں چلتا (execute)ہے۔
Motor Driver Chip:
کنٹرولر کے پاس اتنا کرنٹ نہیں ہوتا کہ وہ ہارڈ ڈرائیوکی موٹر کو چلا سکے،اس موٹر کو کرنٹ دینے کے لیے یا چلانے کے لیے تما م ہارڈ ڈرائیو ز کے لوجکل بورڈ میں ایک motor driver chip ہوتی ہے۔یہ چپ ایک current amplifier ہوتی ہے جوکہ کنٹرولر سے ہدایات لے کر موٹرز کو بھیجتاہے۔اسلیے یہ کنٹرولر اور موٹر کے درمیان ہوتاہے۔
ریم:
لوجکل بورڈ پر چوتھی چپ ریم (RAM)ہوتی ہے اسے buffer بھی بولا جاتاہے ۔اس چپ کا ہارڈ ڈسک کی کارکردگی میں ایک حتمی قسم کا کردار ہوتاہے،جتنی زیادہ اس چپ میں ڈیٹا رکھنے کی گنجائش ہوگی اتنی ہی تیزی سے ہارڈ ڈسک اور کمپوٹر کے درمیان ڈیٹا ٹرانسفرہوسکتا ہے۔ہارڈ ڈرائیو بفر کی کپسیٹی کے بارے میں chip manufacturer’s website سے معلوم کی جاسکتی ہے۔اس میموری چپ کی گنجائش کو Megabits میں ناپا جاتا ہے۔Megabyte میں اس کی گنجائش معلوم کرنے کے لیے اسکو ۸ پر تقسیم کیا جائے گا۔مثلا اگر کسی ڈرائیو کی بفر کی گنجائش 16 Mb میگا بٹ ہے تو Megabyte میں اسکی گنجائش 2 MB بنتی ہے۔
شکل ۵ میں دکھائے گئے لاجکل بورڈ میں آپ کو ایک پانچویں چپ بھی نظر آرہی ہوگی ۔یہ اصل میں SATA/ATA converter chipہے کچھ ہارڈ ڈسک بنانے والے ادارے اپنی ہارڈ ڈسکوں کو نئے بورڈ کے ساتھ مطابقت دینے کے لیے ہارڈ ڈسک میں ایک کنورٹر چپ شامل کردیتے ہیں۔اگرچہ اسے بھی ساٹا ڈسک ہی کہاجاتاہے لیکن یہ اصلی والی ساٹا نہیں ہے کیونکہ اس ہارڈ ڈسک میں کنٹرولر چپ ATA ہی ہے۔
۳:اندرونی حصے
شکل ۹
اس شکل ۹ میں لاجکل بورڈ ہٹا کر HDA کا منظر پیش کیا گیاہے۔اس شکل میں آپ کو ہارڈ ڈسک کے اندر موجود پرزوں کو لاجکل بورڈ سے ملانے والے حصے(یعنی جوڑ) نظر آرہے ہیں ۔جیسا کہ سپنڈل موٹر ،ہیڈز اور وائس کوال وغیرہ کو لاجک بورڈ سے جوڑے والے حصے دکھائے گئے ہیں۔
HDA کے اندر کانظارہ:
شکل نمبر ۱۰میں لاجک بورڈ کے نیچے موجود کور بھی ہٹاکر دکھایا گیاہے۔
شکل 10
ڈسکیں یا پلیٹرز:
جیسا کہ شکل میں دکھایاگیاہے کہ ایک ہارڈ ڈسک میں کئی ڈسکیں ہوتی ہیں۔عام طورپر تین یا چارہوتی ہیں۔یہ ڈسکیں گلاس ( شیشے ) یا ایلومینیم کی بنی ہوتی ہیں۔ڈیٹا ان ہی ڈسکوں پر محفوظ کیا جاتاہے۔ہر ڈسک کی دونوں سطحیں مقناطیسی مواد کی ایک باریک تہہ سے ملمع(لیپ) کی گئی ہوتی ہیں۔یہ تمام ڈسکیں درمیان میں موجود ایک سوراخ کے ذریعے ایک سپنڈل( shaft ) سے منسلک ہوتی ہیں۔اس سپنڈل میں موجود موٹر ان ڈسکوں کو مخصوص رفتار سے گھوماتی ہے۔عام ڈسک ٹاپ کمپوٹر میں استعمال ہونے والی ڈسکیں 7200 چکر فی منٹ ( RPM)کی رفتار سے گھومتی ہیں۔جبکہ اچھی پرفارمیس کی صورت میں انکی رفتار 10000 RPM تک بھی ہوتی ہے۔
سپنڈل موٹر:
شکل۱۱
جیسا کے نام سے ظاہر ہے کہ سپنڈ ل جڑی ہوئی موٹر ہے جس پر ڈسکیں ماو نٹ ہوتی ہیں۔ یہ برش لس (Brushless )موٹر ڈسکوں کو ایک مستقل رفتار سے گھمانے کا کام کرتی ہے۔ڈسکوں کا ہر وقت گردش میں رہنا ڈیٹا تک رسائی کے وقت کو کم کرتاہے۔نیز اس موٹر کاہر وقت کام کرتے رہنے سے بجلی کا زیادہ استعمال بھی نہیں ہوتاہے
شکل ۱۲
ہیڈز:
ہر ڈسک کے دونوں سطحوں کی طرف ایک ایک ہیڈ ہوتاہے ۔جتنی ڈسکیں ہوں گی اس سے دگنے ہیڈز ہوتے ہیں۔یعنی اگر چار ڈسکیں ہوں تو آٹھ ہیڈ ہوتے ہیں۔ ان ہیڈز کو ڈسکوں پر ڈیٹا لکھنے اور پڑھنے کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔لکھنے والے ہیڈ کو رائیٹ ہیڈ اور پڑھنے والے کو ریڈ ہیڈ کہتے ہیں۔ہر ہیڈ ایک لمبی سی ساخت جسے سلائیڈ ر کہتے ہیں میں بنا ہوتاہے۔یہ سلائیڈ ر ان ہیڈز کو ڈسکوں پر موجود مقناطیسی بٹس کے اوپر کچھ نینو میٹر کے فاصلہ پر حرکت (fly)میں رکھتے ہیں۔اور کرنٹ مہیا کرتے ہیں۔ان کی سطح بہترین ایروڈاینامک Aerodynamic بنائی جاتی ہے۔اس سطح اور گھومتی ہوئی ڈسکوں کے ساتھ گھومتی ہوا سے ایک ہوا کا دباؤ پیداہوتاہے ۔اسی دباؤ میں یہ سلائیڈ ز تیرتے ہیں۔
شکل 13
ہر سلائیڈر ایک اضافی بازو جسے suspension arm کہا جاتاہے سے جڑا ہوتاہے۔یہ اضافی بازو سٹین لیس سٹیل کی باریک سی ساخت ہوتی ہے جو کہ ایکٹو ایٹر کے بازو(Actuator Arms) سے جڑی ہوتی ہے۔ایکٹو ایٹر بازو کو اوپر شکل میں دکھایا گیاہے۔
شکل نمبر 13 میں آرم کو الگ سے دکھا یا گیا ہے ۔اگرچہ یہاں دکھائی جانے والی ہارڈ ڈسک ڈرائیو میں چھ ہیڈز ہیں ۔لیکن آرم کو الگ سے دکھانے کی کوشش میں ایک ہیڈ ٹوٹ گیا ہے اس لیے آپ کو پانچ پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا۔
ایکٹو ایٹر:
اس ساری وضاحت سے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ ہیڈ ز سلائیڈر میں ،سلائیڈ اضافی بازو میں اور اضافی بازو ایکٹو ایٹر بازو سے جڑے ہوتے ہیں،تو ظاہر ہے کہ سب کی حرکات کا ذمہ دار ایکٹو ایٹر ہے۔ایکٹو ایٹر ایک موٹر ہے اور ڈسک کی سطح پر ہیڈز کی رداسی حرکت اصل میں ایکٹو ایٹر کی بدولت ہی ہوتی ہے۔نیز اس ایکٹو ایٹر کی وجہ سے تما م ہیڈز ایک ہی وقت میں ڈسکوں کی تما م سطحوں پر اڑتے ہیں۔ شروع کی ہارڈڈرائیو میں ایکٹو ایٹر کی جگہ سٹیپر موٹر(stepper motor) استعمال ہوتی تھیں یہ اوپن لوپ کنٹرولر ہوتے تھے۔لیکن ٹریک ڈنسیٹی(Track density) کم ہونے کی وجہ سے یہ اوپن لوپ فیل ہوگئے اور ان کی جگہ کلوز لوپ وی سی ایم ایکٹو ایٹر نے لے لی۔پہلا VCM ایکٹو ایٹر آئی بی ایم نے 1965ءمیں متعارف کرویا تھا۔VCMایک محرک کوائل کی طرح کا ایکٹو ایٹر ہوتاہے۔
شکل15
HDD کیسنگ میں مستقل طور پر دو مقناطیس فکس کرکے ایک مقناطیسی فیلڈ بنایا جاتاہے جس میں کوائل کو لٹکایا جاتاہے۔جب کرنٹ اس کوائل سے گزرتاہے تو یہ کوائل حرکت (Faraday's Law کے مطابق) کرتاہے۔ایکٹو ایٹر باوز(Actuator Arms) اسی کوائل سے جڑی ہوتی ہیں۔کوائل کی حرکت ان بازوؤں کو محرک کرتی ہیں۔ایکٹوایٹر کی کم یا زیادہ حرکت کا انحصار intensity of current پر ہوتاہے ۔شکل16میں ٹاپ مقناطیس کے ساتھ موجود ٹاپ کور کو ہٹاکر وائس کوائل دکھایا گیاہے ۔
شکل16
Linear ایکٹو ایٹر کے علا وہ ایکٹو ایٹر کی ایک اور قسم Rotary ایکٹو ایٹر کی ہے جس میں ایکٹو ایٹر کی ٹپ قوس (ARC)کی شکل میں حرکت کرتی ہے۔ان دونوں کی حرکت کو شکل میں ظاہر کیا گیاہے۔
شکل :17
ڈسکوں پر ڈیٹا لکھنے اور پڑھنے کا عمل:
الیکٹرونکل کمپوٹنگ سسٹم میں ڈیٹا کی اکائی بٹ (Bit)ہے۔بٹ اصل میں بائنری ڈیجٹ (Binary Digit) کا مخفف ہے۔بائنری کا مطلب دو ہوتاہے۔یعنی ڈیٹا کی شکل دو ہندسوں 0یا 1 کی شکل میں ہوتی ہے۔(یہاں 0 ایک ثنائی ہندسہ(Binary Digit)ہے اور اسی طرح 1بھی ایک بٹ ہے۔)اس لیے ہارڈ ڈسک میں بھی ڈیٹا 0 اور 1یعنی بٹس کی صورت میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
بٹس کو ڈسک پر ملمع کیے گئے مقناطیسی مواد کے بہت چھوٹے حصے(Area)پر دوقطبی میلان (polarities) یعنی ve+اور ve- کو سیٹ کرکے محفوظ کیا جاتاہے۔
مقناطیسی مواد کا یہ چھوٹا سا حصہ بٹ سیل (bit cell) کہلاتاہے۔ہر بٹ سیل میں بہت سے ذرات(grains)ہوتے ہیں۔اگر تمام ذرات کو ایک ہی قطبی میلان ( polarity)سے مقناطیسی قوت (magnetize)دی جائے تو یہ سیل 0 سمجھ لیا جاتاہے۔اور اگر کسی ذرہ کی قطبیت پازیٹواور کسی کی نیگیٹو ہو تو اسے کہا جاتاہے کہ یہ 1بائنری ڈیجٹ یعنی ایک بٹ محفوظ ہوگیاہے۔
عام HDD میں یہ یہ بٹ سیلز، ڈسک کی سطح کے متوازی(parallel to the surface of the disk) ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔اس طرح کی ریکارڈنگ کو Longitudinal recording کہا جاتاہے۔لیکن سائنس دان بہت عرصے کی کوشش کے بعد ان بٹ سیلز کو عمودی ریکارڈ کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔اس perpendicular recording کی وجہ سے ڈسکوں کی ڈیٹا محفوظ کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
پچھلے دنوں ہی ایک خبر میں پڑھا ہے کہ سائنس دانوں کی سنگل ایٹم پر بٹ سٹوریج (یعنی magnetic anisotropy)اور سنگل مالیکیول کو سوئچنگ کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں میں کامیابی کے آثار نظر آرہے ہیں۔اگر یہ تجربات کامیاب ہوگئے تو اس نہ صرف سٹوریج ڈوائسز،بلکہ سلیکون چپ کی شکل بلکہ پوری کمپوٹنگ کی شکل ہی بدل جائے گی۔
ڈسک جیومیٹری (Disk Geometry ):
بٹ سیلز رائیٹ ہیڈ کے ذریعے اس وقت ریکارڈ کیے جاتے ہیں جبکہ ڈسکیں گھوم رہی ہوتی ہیں۔اس لیے بٹ سیل کا یہ سلسلہ ہم مرکز دائروں میں ڈسکوں پر محفوظ ہوتاہے۔ان دائروں کو ٹریکس (Tracks) کہا جاتاہے۔
شکل18 میں بٹس کے ذریعے گھومتی ڈسک پر ٹریک بناتے ہوئے دکھایا گیاہے۔
ایک عام 3.5 ڈسک کی سطح پر 100000تک ٹریکس ہوتے ہیں۔
جیسا کہ پہلے بتایا گیاہے کہ لکھنے کاعمل سلائیڈ میں موجود رائیٹ ہیڈ کرتاہے۔رائیٹ ہیڈ ایک پتلی سی کوائل کی جھلی ہوتا ہے۔جسکا سب اہم حصہ چھوٹا سا ایک شگاف یعنی gapہے۔کوائل میں کرنٹ کی قطبیت کو ادل بدل کر شگاف میں مقناطیسی فیلڈ پیدا کیاجاتاہے۔ اور یہ مقناطیسی فیلڈ ڈسک کے اس حصے کو مگناٹائز کردیتاہے جو اس وقت اس کے نیچے سے گزر رہاہو۔ڈسک کے اس مقناطیست کی قسم(یعنی یہ بٹ صفر ہے یا ایک)کا انحصار رائیڈ ہیڈ کے پازیٹو یا نیگیٹو کرنٹ پر ہوتاہے۔
جبکہ ریڈ ہیڈ دھاتی ساخت کی پتلی سی جھلی پر مشتمل سنسر ہوتا ہے۔جو مقناطیسی فیلڈ کی مزاحمت کے اثر۔۔(magneto-resistive effect) کو ظاہر کرتاہے۔یہ سنسرمقناطیسی فیلڈ کے زیر اثرڈسک سے بٹس کو سنس کرتاہے۔اس ہیڈ کو عام طورپر ٹریک کی چوڑائی سے چھوٹا بنایا جاتا ہے تاکہ پڑھنے کے عمل کے دوران متعلقہ ٹریک کے ساتھ والے ٹریک اثر انداز نہ ہوں۔
اس عمل کو شکل 19میں واضح کیا گیاہے۔
شکل19
جیسا کہ سادہ کاغذ کو نوٹ بک کی شکل دینے کے لیے قطاریں،کالم اور حاشیے وغیرہ لگائے جاتے ہیں ،اس کام کی وجہ سے لکھنے کا عمل ایک ترتیب وار اور احسن طریقہ سے انجام دیا جاتاہے۔یا پھر ان پیج استعمال کرنے والوں کے لیے ماسٹر پیج کی مثال سمجھ لیں۔بالکل اسی طرح ہارڈ ڈرائیو کی تیا ری کے دوران اور آپریٹنگ سسٹم انسٹال کرتے وقت ڈسکوں پر بھی خاص مقناطیسی نقشے سے بنا ئے جاتے ہیں۔اس نقشہ سازی کو ڈسک فارمیٹنگ کہا جاتاہے۔ہارڈ ڈسک تیاری کے دوران کی جانے والی لولیول فارمیٹنگ کو servo pattern کا نام دیا جاتاہے۔جبکہ آپریٹنگ سسٹم کی تنصیب سے پہلے ہائی لیول فارمیٹنگ کی جاتی ہےservo writing کے ذریعے جو pattern (سانچہ)لکھا جاتاہے انہیں servo sector کا نام دیا جاتاہے ان سیکٹر کی وجہ سے ہم مرکز دائروں (ٹریکس)کی شکل میں محفوظ ہونے ولا ڈیٹا دائروں کی بجائے قوسوں (Arcs) یعنی دائروں کے ٹکروں کی شکل میں محفوظ ہوتاہے۔دوسروں لفظوں میں servo sector بٹ سیل سے بننے والے ٹریکس کو ٹکڑوں یعنی segmentsمیں تقسیم کردیتے ہیں۔ان ٹکڑوں یعنی Arcsکوسیکٹرز (sectors) کا نام دیا جاتاہے۔عام ڈسک کی سطح پر 100- سے لے کر 200تک سرو سیکٹرز ہوتے ہیں۔HDD کے فرم وئر پروگرام میں یہ بات طے کردی جاتی ہے کہ اس سانچہ (servo sector )پر مزید کچھ نہ لکھا(over write)جائے۔اوریہ لو لیول فارمیٹنگ صرف ہاڈ ر ڈسک ڈرائیو بنانے کے دوران ہی کی جاتی ہے۔
شکل 20
شکل 20میں ٹریکس، سیکٹرزاور سرو سیکٹرز کوواضح کیا گیا ہے۔
کیونکہ ڈسکیں اکٹھی گھوم رہی ہوتی ہیں اورتمام ہیڈ ز بھی سرے سے مرکز کی طرف ایک ہی وقت میں حرکت کرتے ہیں۔اس لیے ڈیٹا کا ایک ڈسک پر صرف ایک ٹریک ہی نہیں بنتا بلکہ تمام ڈسکوں پر ٹریکس بنتے ہیں۔ہر ٹریک کو ایک نمبر دیا جاتاہے۔جو 0 سے شروع ہوکر ایک خاص تعداد تک جاتے ہیں۔اب اگر پہلی ڈسک پر ٹریک 0بناہو تو اسی طرح دوسری تیسری اور چوتھی ڈسک پر بھی ٹریک 0 بنتاہے۔یہ تمام ٹریکس اوپر سے نیچے یا نیچے سے اوپر کی طرف سلنڈر (Cyl)کے طورپر پہچانے جاتے ہیں ۔جیساکہ شکل 21میں دکھایاگیاہے۔
شکل 21
سلنڈرکی ایک آسان سی مثال صنف نازک کے استعمال میں چوڑیوں کی ہے۔ان چوڑیوں کو آپ ٹریک سمجھ لیں اور اگر ان کو اکٹھا کرکے اوپرنیچے رکھا جائے تو یہ گول چوڑیا ں مل کر سلنڈر کی سی شکل بن جاتی ہے۔اگر چہ ڈسک کی سطح پر بننے والے ٹریکس بالکل گول نہیں ہوتے ہیں۔
شکل22
اگر سب ڈسکوں کے ٹریکس نمبر 0 کو عمودی حالت میں ملایا کر سوچا جائے تو یہ سلنڈر 0 کہلائے گا۔جب بھی ہوسٹ سسٹم کی طرف سے ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے بھیجا جاتاہے تو یہ ڈیٹا 512بائٹس (ایک بائٹ ۸ بٹس کا ہوتاہے)کے سیکٹر کی صورت میں ہی محفوظ ہوتاہے۔اس سیکٹرکو ڈیٹا بلاک کا نام دیا جاتاہے۔ان ڈیٹا بلاکس کو ڈسک کنٹرولر ہیڈیا ڈسک نمبر،سیکٹر نمبر،یا سلنڈر نمبر (HSS)کے حوالے سے پہچان دی جاتی ہے۔جبکہ آپریٹنگ سسٹم میں ہر بلاک کا ایڈریس متعین کیا جاتا ہے ۔یہ ایڈریسز 0,1,2,3.... یعنی نمبر کی شکل میں دئیے جاتے ہیں۔اور انہیں لاجکل بلاک ایڈریس (LBA)کا نام دیاجاتاہے۔
معاونین:
ہارڈ ڈسک ڈرائیو میکنزم اینڈ کنٹرول ۔عبداللہ میمن
ہاو سٹف ورکس
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر ہر موڑ پر معلومات پر پروسیس ہوتاہے،اور معلومات (Information) کو محفوظ کرنا پڑتاہے۔آئی ٹی سے متعلقہ احباب بخوبی واقف ہونے گے کہ جدید کمپوٹنگ سسٹم میں عارضی یا مستقل طور پر معلومات محفوظ (Store)کرنے کے لیے بہت سی ٹیکنالوجیز استعمال ہورہی ہیں۔ان ٹیکنالوجیز میں
- سیمی کنڈکٹر(Semiconductor) میموریز یعنی RAM اور ROM،
-آپٹیکل سٹوریج ڈیوائسز مثلا سی ڈی ، ڈی وی ڈی،
- مقناطیسی سٹوریج ڈوائسز مثلا ہارڈڈسک ڈرائیو،فلاپی ڈرائیو،
-اور ٹیپ ڈوائسز وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ پروسیسرکے لیے ریم اپنی تیز ڈیٹا رسائی کی وجہ سے ڈیٹا سٹوریج کابہترین ذریعہ ہے لیکن مستقل طورپر معلومات محفوظ کرنے سے قاصرہے۔ اسی طرح آپٹیکل سٹوریج بڑی تعدادمیں ڈیٹاکی آسان منتقلی کا بہترین ذریعہ ہیں پر ڈیٹا تک رسائی کا وقت یعنی اوسط ایکسیس ٹائم ہارڈڈسک ڈرائیو سے کہیں کم ہے۔
ہارڈ ڈسک ڈرائیو میں ڈیٹا تک رسائی کی رفتاراور ڈیٹا محفوظ کرنے کی صلاحیت سیمی کنڈکٹر اور آپٹیکل ڈوائسز سے کہیں زیادہ ہے،اور یہ Non Volatile ڈوائس ہے یعنی اس میں ڈیٹا کے محفوظ رہنے کے لیے بجلی کی ہمہ وقت ضرورت بھی نہیں ہوتی۔نیز یہ ڈوائسز ڈیٹا تک ڈائریکٹ رسائی کی سہولت بھی مہیا کرتی ہے ۔اسی وجہ سے اسے Direct Access Storage Device کے نام سے بھی جاناجاتاہے۔
ارتقائی مراحل:
IBM نے 1957 ء میں اس وقت پہلی ہارڈ ڈسک متعارف کروائی جبکہ ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے ٹیپ کا استعمال کیا جاتا تھا۔اس ہارڈ ڈسک میں 50 platters تھے ،ہر پلیٹر کا ڈایا میڑ 24 انچ تھا،یہ ہارڈ ڈسک ڈرائیوایک ریفریجرٹر سے دوگنا بڑی تھی، اور اس کی ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش 5MB تھی ،اور یہ گنجائش اس وقت کے اعتبار سے بہت زیادہ تھی۔
اور آج کی ہارڈ ڈسک اس پرانی پچاس سالہ ہارڈ ڈسک کی ترقی یافتہ شکل ہے۔اس تقریبا نصف صدی کے سفر میں ہارڈ ڈسک انڈسٹری نے غیر معمولی ترقی کی ہے۔
آج کل GB (Giga Bytes) 1000 سے بھی زیادہ ڈیٹا محفوظ کرنے والی ڈسکیں 3.5 انچ ڈایا میٹر میں موجود ہیں۔ابھی تک خوب سے خوب تر کی تلاش جاری ہے،اور ڈسک کا سائز چھوٹا کرنے،ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش بڑھانے،اور ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کی رفتار بڑھانے کے نئے نئے طریقے ایجاد کیے جارہے ہیں۔
متعلقہ شعبے:
ہارڈ ڈڑائیو انڈسٹری کی ترقی میں اس سے متعلقہ شعبوں مثلا
-ڈیجیٹل اور اینالاگ الیکٹرونکس، -میگنٹکس,
-میٹریل سائنس material science,
- موٹر اور ایکٹو ایٹر ڈئزائن,
اصطکاکیات یعنی رگڑ کاعملtribology ,
-میکنکس mechanics
اور سگنل پروسیسنگ کا بڑا ہاتھ ہے۔
ہارڈ ڈسک ڈرائیو کی پرفارمینس،انٹر فیس سمجھنے کے لیے اور قابل بھروسہ ہارڈ ڈرائیو کی پہچان کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہاررڈسک ڈرائیو کیسے کام کرتی ہے؟
اور ہارڈ ڈسک کا کام جاننے سے پہلے اس کے اجزاءسے تعارف ضروری ہے۔
ہارڈ ڈرائیو کے حصے
(Physical components of HDD ):
خوش قسمتی سے تھوڑی بہت ٹیکنالوجی کے فرق سے تمام ہارڈ ڈرائیوز اندر سے تقریبا ایک جیسی ہوتی ہیں۔اس مضمون کے لیے ہم نے ایک ہارڈ ڈرائیوکو کھولا (Dis assembled)ہے تاکہ اس کے اندر استعمال ہونے والے پرزوں سے جان پہچان ہوسکے،اپنی آسانی کے لیے ہم ہارڈ ڈرائیو کو تین حصوں میں تقسیم کرلیتے ہیں،وہ تین حصے یہ ہیں:
۱:ہارڈ ڈسک کنکٹرز
۲:بیرونی حصے
۳:اندرونی حصے
بیرونی پرزے ایک پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر لگے ہوتے ہیں،ہارڈ ڈرائیو کے لیے اس سرکٹ بورڈ کا نام لاجک بورڈ ہے،جبکہ اندورنی پرزے ایک sealed chamberمیں واقع ہوتے ہیں،اسے Hard Drive Assembly (HDA)کا نام دیا جاتا ہے ،ان دونوں حصوں کو شکل نمبر ۱ میں دیکھا گیاہے۔
شکل نمبر 1
یہاں ایک بات یاد رکھیں کہ اگر آپ اپنی ہارڈ ڈرائیو کو کھول لیں گے تو وہ کام کے قابل نہیں رہے گی،ہارڈ ڈرائیو کو خاص قسم کی صاف لیبارٹریوں میں جوڑ (assembled) کرکے مہر بند(sealed) کیا جاتاہے،مٹی یا گرد کا ایک ذرا بھی ڈسک کی سطح کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہے،(کیونکہ ڈسک اور ہیڈ کے درمیاں بہت کم (microscopic)فاصلہ ہوتاہے،)یہی وجہ ہے کہ اندورنی حصے کی مرمت نہیں کی جاسکتی،سوائے ڈیٹا ریکوری کرنے والی کمپنوں کے جو کہHDAکومخصوص مشینوں اور لیبارٹروں میں کھولتے ہیں،لیکن لوجک بورڈ عام Technician بھی بدل سکتے ہیں،
۱:ہارڈ ڈسک کنکٹرز :ہارڈ ڈسک میں بنیادی طور پر دوقسم کے کنکٹر ہوتے ہیں،ایک بجلی کی پاور کے لیے اور دوسرا ڈیٹا کی منتقلی (exchanging) کے لیے۔دوسرے کنکٹر کو ہارڈسک کاانٹر فیس کہا جاتا ہے۔
۱۔۱ ہارڈسک انٹر فیس:
مدر بورڈ سے دیگر ہارڈ وئیرڈیوائسز کو جوڑنے کے لیے جو کنکٹرز استعمال کیے جاتے ہیں انہیں انٹرفیس کا نام دیا جاتا ہے۔ان کنکٹرزکے لیے مختلف پرزوں (component)کے لیے مختلف نام استعمال ہوتے ہیں۔مثلا پورٹس،سلاٹس اور ساکٹ وغیرہ ،اصل میں مدر بورڈ میں لائنوں کی شکل میں نشانات (Traces)لگے ہوتے ہیں ہوتے ہیں یہ نشانات (Traces) ان پورٹس اور سلاٹس میں موجود پنوں کے درمیان اور کمپوٹر کے دیگر حصوں کے درمیان پھیلے ہوتے ہیں ،ان کا کام ڈیٹا اور ہدا یات کو ایک آلے (component)سے دوسرے تک پہچانا ہوتا ہے،ان ٹریسز کو بس(Buses) کا نام دیا جا تا ہے سسٹم کی سپیڈ کا Buses کی رفتار پر بھی بہت انحصار ہوتاہے،یعنی جتنی تیزی سے یہ ڈیٹا اٹرانسفر کرتے ہیں اتنی اچھی کمپیوٹر کی کار کردگی ہوتی ہے۔ہارڈ ڈسک کا ایک مقبو ل عام بس انٹر فیس (bus interface) Integrated Drive Electronic(IDE)کے نام سے جانا جاتا ہے ۔پرانے وقتوں میں ہارڈ ڈسک کے لیے expansion board استعمال کیا جاتا تھا،اور اس بورڈ کو Disk controller کے نام سے جانا جاتاتھا،اور تمام فنکشن کے لیے یہ بورڈ ہی ہارڈ ڈسک کو ہدایات جاری کرتاتھا۔لیکن IDEکی آمد کے بعد تما م کام اب ہارڈ ڈسک کاسرکٹ بورڈ کرتاہے۔
آئی ڈی ای بس انٹرفیس کے حقوق ایک ادارے ویسڑن ڈیجیٹل نے اپنے نام کر رکھے ہیں اسلیے دیگر ادارے مثلا سی گیٹ،میکسٹر،اور کوانٹم وغیرہ اسکے لیے ATA (Advanced Technology Attachment ) کا نام استعما ل کرتے ہیں۔مدر بورڈ ز کے لیے 1985 میں آئی بی ایم نے AT سسٹم کے لیے busesمتعارف کروائے تھے،اسلیے دیگر ادارے اس لیے یہ نام یعنی Attachment AT استعمال کرتے ہیں۔
ATA کی دو قسمیں ہیں۔
پاٹا یعنی پیرالیل ATA
ساٹا یعنی سیریل ATA
شکل ۲
parallel ATA یعنی PATA میں ۸ بٹ کا ڈیٹا ایک وقت میں ٹرانسفر کرنے کے لیےsignal line استعمال ہوتی ہے۔اور بورڈ پر فی میل کنکٹر تقریبا ۲۵ پنوں کا ہوتاہے۔جبکہ serial ATAیعنی Sata میں ڈیٹا ایک سنگل سگنل کی شکل میں ٹرانسفر کیاجاتاہے۔یعنی (serial of bit)اس کے لیے بورڈ پر ۹ سے ۲۵ پنوں تک کا میل کنکشن ہوتاہے،اور سر خ رنگ کی کیبل پر فی میل کنکٹر ہوتاہے۔PATA انٹر فیس میں کیونکہ سپیڈ 7200 rpm سے زیادہ نہیں ہوسکتی اسلیے نئی تیز رفتار ہارڈ ڈسکوں کے لیے آجکل Sata انٹر فیس استعمال ہوتاہے۔شکل۳ اور ۴ میںATA کنکٹر ز کو دکھایا گیا ہے۔
شکل ۳ چوڑا کنکٹر پاٹااور کم چوڑا ساٹا ہے۔
شکل ۴ ساٹا کنکٹر
اگرآپ ساٹا استعمال کرناچاہتے ہیں تو اسکے لیے آپ کو ایسے مدر بورڈ کی ضرورت ہوگی جوکہ ساٹا کو سپورٹ کرتاہو۔یا پھر پرانے بورڈمیں ایک ایسا پی سی آئی بورڈ لگانا ہوگا جو کہ ساٹا ہارڈ ڈسک کو بورڈ سے جڑنے میں مدد دے ۔۔جیسا کہ شکل میں دیکھاگیاہے۔
اسکے علاوہ ایک اور مہنگا اور استعمال میں کم آسان انٹرفیس Small Computer System Interfaceیعنی SCSI کے نام سے جانا جاتاہے جوکہ سرور کمپوٹرز میں استعمال ہوتاہے۔اسکے علاوہ بیرونی طور پر ہارڈ ڈسک استعال کرنے کے لیے USB or IEEE1394 انٹر فیس استعما ل ہوتے ہیں۔
ہارڈ ڈسک کو کنکٹر کے ذریعے مدر بورڈ پر جوڑنے سے پہلے جمپر(jumper configuration) ذریعے یہ طے کیا جاتاہے کہ کونسی ڈرائیو کونسی ہے ۔یعنی ماسٹر یا سلیو۔جمپر کو عام طورپر دو طریقوں سے کنفگر کیا جاتاہے۔
Drive Select
Cable Select
Cable Select میں خود بخود ہی ماسٹر اور سلیو ہارڈ ڈسک کی حیثیت طے کرلی جاتی ہے،اسکے لیے جمپر کو CS میں put کرنا ہوتاہے۔
جبکہ Drive Select طریقے میں خود سے ماسٹر اور سلیو ڈسک طے کی جاتی ہے۔یعنی جمپر کو ماسٹر یا سلیو میں پٹ کرنا پڑتاہے۔
ساٹا کیونکہ صرف ایک ڈرائیو ہینڈ ل کرسکتی ہے اسلیے اس میں جمپر کنفگریشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔
شکل ۵
اسکے لیے علاوہ ساٹا سٹنڈر نے ایک نیا پاور سپلائی پلگ متعارف کروایاہے جوکہ عام پاور پلگ سے بہت مختلف ہے۔لیکن ان میں آپ کو دونوں یعنی ساٹا اور پاٹا دونوں قسم کے پلگ مل جائیں گے۔جن میں سے آپ اپنے مدر بورڈ کے مطابق کوئی سا ایک استعما ل کرسکتے ہیں ،دونوں بیک وقت نہیں۔
شکل ۶
۲:بیرونی حصے
لاجکل بورڈ:
یہ وہ جگہ ہے جہاں پر ہارڈ ڈسک کو کنٹرول کرنے کے لیے circuitry کی گئی ہوتی ہے ۔آجکل کے لاجکل بورڈ عام طور پر ۳ یا ۴ بڑے سرکٹس کا مجموعہ ہوتے ہیں۔جیسا کہ شکلوں میں واضح کیا گیاہے۔
شکل ۷
شکل ۸
کنٹرولر چپ:
سب سے بڑا اور اہم سرکٹ ایک کنٹرولرہے جس کے ذمہ تما م امور کو کنٹرول کرنا ہے۔مثلا ہارڈسک اور کمپوٹر کے درمیان ڈیٹا کا تبادلہ کرنا
،ہارڈز ڈسک موٹر کو کنٹرول کرنا،اور ہیڈز کو ڈسکس سے ڈیٹا پڑھنے اور لکھنے کی ہدایات دینا وغیرہ۔
روم:
کچھ ہارڈ ڈسکوں میں ایک فلیش رام سرکٹ ہوتاہے،جہاں پر ہارڈ ڈسک کا فرم وئیر پروگرام ہوتاہے۔بالکل ایسے ہی جیساکہ مدر بورڈ پر موجود ROM میں ایک پروگرام ہوتاہے۔ہارڈ ڈسک کا یہ پروگرام کنٹرولرمیں چلتا (execute)ہے۔
Motor Driver Chip:
کنٹرولر کے پاس اتنا کرنٹ نہیں ہوتا کہ وہ ہارڈ ڈرائیوکی موٹر کو چلا سکے،اس موٹر کو کرنٹ دینے کے لیے یا چلانے کے لیے تما م ہارڈ ڈرائیو ز کے لوجکل بورڈ میں ایک motor driver chip ہوتی ہے۔یہ چپ ایک current amplifier ہوتی ہے جوکہ کنٹرولر سے ہدایات لے کر موٹرز کو بھیجتاہے۔اسلیے یہ کنٹرولر اور موٹر کے درمیان ہوتاہے۔
ریم:
لوجکل بورڈ پر چوتھی چپ ریم (RAM)ہوتی ہے اسے buffer بھی بولا جاتاہے ۔اس چپ کا ہارڈ ڈسک کی کارکردگی میں ایک حتمی قسم کا کردار ہوتاہے،جتنی زیادہ اس چپ میں ڈیٹا رکھنے کی گنجائش ہوگی اتنی ہی تیزی سے ہارڈ ڈسک اور کمپوٹر کے درمیان ڈیٹا ٹرانسفرہوسکتا ہے۔ہارڈ ڈرائیو بفر کی کپسیٹی کے بارے میں chip manufacturer’s website سے معلوم کی جاسکتی ہے۔اس میموری چپ کی گنجائش کو Megabits میں ناپا جاتا ہے۔Megabyte میں اس کی گنجائش معلوم کرنے کے لیے اسکو ۸ پر تقسیم کیا جائے گا۔مثلا اگر کسی ڈرائیو کی بفر کی گنجائش 16 Mb میگا بٹ ہے تو Megabyte میں اسکی گنجائش 2 MB بنتی ہے۔
شکل ۵ میں دکھائے گئے لاجکل بورڈ میں آپ کو ایک پانچویں چپ بھی نظر آرہی ہوگی ۔یہ اصل میں SATA/ATA converter chipہے کچھ ہارڈ ڈسک بنانے والے ادارے اپنی ہارڈ ڈسکوں کو نئے بورڈ کے ساتھ مطابقت دینے کے لیے ہارڈ ڈسک میں ایک کنورٹر چپ شامل کردیتے ہیں۔اگرچہ اسے بھی ساٹا ڈسک ہی کہاجاتاہے لیکن یہ اصلی والی ساٹا نہیں ہے کیونکہ اس ہارڈ ڈسک میں کنٹرولر چپ ATA ہی ہے۔
۳:اندرونی حصے
شکل ۹
اس شکل ۹ میں لاجکل بورڈ ہٹا کر HDA کا منظر پیش کیا گیاہے۔اس شکل میں آپ کو ہارڈ ڈسک کے اندر موجود پرزوں کو لاجکل بورڈ سے ملانے والے حصے(یعنی جوڑ) نظر آرہے ہیں ۔جیسا کہ سپنڈل موٹر ،ہیڈز اور وائس کوال وغیرہ کو لاجک بورڈ سے جوڑے والے حصے دکھائے گئے ہیں۔
HDA کے اندر کانظارہ:
شکل نمبر ۱۰میں لاجک بورڈ کے نیچے موجود کور بھی ہٹاکر دکھایا گیاہے۔
شکل 10
ڈسکیں یا پلیٹرز:
جیسا کہ شکل میں دکھایاگیاہے کہ ایک ہارڈ ڈسک میں کئی ڈسکیں ہوتی ہیں۔عام طورپر تین یا چارہوتی ہیں۔یہ ڈسکیں گلاس ( شیشے ) یا ایلومینیم کی بنی ہوتی ہیں۔ڈیٹا ان ہی ڈسکوں پر محفوظ کیا جاتاہے۔ہر ڈسک کی دونوں سطحیں مقناطیسی مواد کی ایک باریک تہہ سے ملمع(لیپ) کی گئی ہوتی ہیں۔یہ تمام ڈسکیں درمیان میں موجود ایک سوراخ کے ذریعے ایک سپنڈل( shaft ) سے منسلک ہوتی ہیں۔اس سپنڈل میں موجود موٹر ان ڈسکوں کو مخصوص رفتار سے گھوماتی ہے۔عام ڈسک ٹاپ کمپوٹر میں استعمال ہونے والی ڈسکیں 7200 چکر فی منٹ ( RPM)کی رفتار سے گھومتی ہیں۔جبکہ اچھی پرفارمیس کی صورت میں انکی رفتار 10000 RPM تک بھی ہوتی ہے۔
سپنڈل موٹر:
شکل۱۱
جیسا کے نام سے ظاہر ہے کہ سپنڈ ل جڑی ہوئی موٹر ہے جس پر ڈسکیں ماو نٹ ہوتی ہیں۔ یہ برش لس (Brushless )موٹر ڈسکوں کو ایک مستقل رفتار سے گھمانے کا کام کرتی ہے۔ڈسکوں کا ہر وقت گردش میں رہنا ڈیٹا تک رسائی کے وقت کو کم کرتاہے۔نیز اس موٹر کاہر وقت کام کرتے رہنے سے بجلی کا زیادہ استعمال بھی نہیں ہوتاہے
شکل ۱۲
ہیڈز:
ہر ڈسک کے دونوں سطحوں کی طرف ایک ایک ہیڈ ہوتاہے ۔جتنی ڈسکیں ہوں گی اس سے دگنے ہیڈز ہوتے ہیں۔یعنی اگر چار ڈسکیں ہوں تو آٹھ ہیڈ ہوتے ہیں۔ ان ہیڈز کو ڈسکوں پر ڈیٹا لکھنے اور پڑھنے کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔لکھنے والے ہیڈ کو رائیٹ ہیڈ اور پڑھنے والے کو ریڈ ہیڈ کہتے ہیں۔ہر ہیڈ ایک لمبی سی ساخت جسے سلائیڈ ر کہتے ہیں میں بنا ہوتاہے۔یہ سلائیڈ ر ان ہیڈز کو ڈسکوں پر موجود مقناطیسی بٹس کے اوپر کچھ نینو میٹر کے فاصلہ پر حرکت (fly)میں رکھتے ہیں۔اور کرنٹ مہیا کرتے ہیں۔ان کی سطح بہترین ایروڈاینامک Aerodynamic بنائی جاتی ہے۔اس سطح اور گھومتی ہوئی ڈسکوں کے ساتھ گھومتی ہوا سے ایک ہوا کا دباؤ پیداہوتاہے ۔اسی دباؤ میں یہ سلائیڈ ز تیرتے ہیں۔
شکل 13
ہر سلائیڈر ایک اضافی بازو جسے suspension arm کہا جاتاہے سے جڑا ہوتاہے۔یہ اضافی بازو سٹین لیس سٹیل کی باریک سی ساخت ہوتی ہے جو کہ ایکٹو ایٹر کے بازو(Actuator Arms) سے جڑی ہوتی ہے۔ایکٹو ایٹر بازو کو اوپر شکل میں دکھایا گیاہے۔
شکل نمبر 13 میں آرم کو الگ سے دکھا یا گیا ہے ۔اگرچہ یہاں دکھائی جانے والی ہارڈ ڈسک ڈرائیو میں چھ ہیڈز ہیں ۔لیکن آرم کو الگ سے دکھانے کی کوشش میں ایک ہیڈ ٹوٹ گیا ہے اس لیے آپ کو پانچ پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا۔
ایکٹو ایٹر:
اس ساری وضاحت سے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ ہیڈ ز سلائیڈر میں ،سلائیڈ اضافی بازو میں اور اضافی بازو ایکٹو ایٹر بازو سے جڑے ہوتے ہیں،تو ظاہر ہے کہ سب کی حرکات کا ذمہ دار ایکٹو ایٹر ہے۔ایکٹو ایٹر ایک موٹر ہے اور ڈسک کی سطح پر ہیڈز کی رداسی حرکت اصل میں ایکٹو ایٹر کی بدولت ہی ہوتی ہے۔نیز اس ایکٹو ایٹر کی وجہ سے تما م ہیڈز ایک ہی وقت میں ڈسکوں کی تما م سطحوں پر اڑتے ہیں۔ شروع کی ہارڈڈرائیو میں ایکٹو ایٹر کی جگہ سٹیپر موٹر(stepper motor) استعمال ہوتی تھیں یہ اوپن لوپ کنٹرولر ہوتے تھے۔لیکن ٹریک ڈنسیٹی(Track density) کم ہونے کی وجہ سے یہ اوپن لوپ فیل ہوگئے اور ان کی جگہ کلوز لوپ وی سی ایم ایکٹو ایٹر نے لے لی۔پہلا VCM ایکٹو ایٹر آئی بی ایم نے 1965ءمیں متعارف کرویا تھا۔VCMایک محرک کوائل کی طرح کا ایکٹو ایٹر ہوتاہے۔
شکل15
HDD کیسنگ میں مستقل طور پر دو مقناطیس فکس کرکے ایک مقناطیسی فیلڈ بنایا جاتاہے جس میں کوائل کو لٹکایا جاتاہے۔جب کرنٹ اس کوائل سے گزرتاہے تو یہ کوائل حرکت (Faraday's Law کے مطابق) کرتاہے۔ایکٹو ایٹر باوز(Actuator Arms) اسی کوائل سے جڑی ہوتی ہیں۔کوائل کی حرکت ان بازوؤں کو محرک کرتی ہیں۔ایکٹوایٹر کی کم یا زیادہ حرکت کا انحصار intensity of current پر ہوتاہے ۔شکل16میں ٹاپ مقناطیس کے ساتھ موجود ٹاپ کور کو ہٹاکر وائس کوائل دکھایا گیاہے ۔
شکل16
Linear ایکٹو ایٹر کے علا وہ ایکٹو ایٹر کی ایک اور قسم Rotary ایکٹو ایٹر کی ہے جس میں ایکٹو ایٹر کی ٹپ قوس (ARC)کی شکل میں حرکت کرتی ہے۔ان دونوں کی حرکت کو شکل میں ظاہر کیا گیاہے۔
شکل :17
ڈسکوں پر ڈیٹا لکھنے اور پڑھنے کا عمل:
الیکٹرونکل کمپوٹنگ سسٹم میں ڈیٹا کی اکائی بٹ (Bit)ہے۔بٹ اصل میں بائنری ڈیجٹ (Binary Digit) کا مخفف ہے۔بائنری کا مطلب دو ہوتاہے۔یعنی ڈیٹا کی شکل دو ہندسوں 0یا 1 کی شکل میں ہوتی ہے۔(یہاں 0 ایک ثنائی ہندسہ(Binary Digit)ہے اور اسی طرح 1بھی ایک بٹ ہے۔)اس لیے ہارڈ ڈسک میں بھی ڈیٹا 0 اور 1یعنی بٹس کی صورت میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
بٹس کو ڈسک پر ملمع کیے گئے مقناطیسی مواد کے بہت چھوٹے حصے(Area)پر دوقطبی میلان (polarities) یعنی ve+اور ve- کو سیٹ کرکے محفوظ کیا جاتاہے۔
مقناطیسی مواد کا یہ چھوٹا سا حصہ بٹ سیل (bit cell) کہلاتاہے۔ہر بٹ سیل میں بہت سے ذرات(grains)ہوتے ہیں۔اگر تمام ذرات کو ایک ہی قطبی میلان ( polarity)سے مقناطیسی قوت (magnetize)دی جائے تو یہ سیل 0 سمجھ لیا جاتاہے۔اور اگر کسی ذرہ کی قطبیت پازیٹواور کسی کی نیگیٹو ہو تو اسے کہا جاتاہے کہ یہ 1بائنری ڈیجٹ یعنی ایک بٹ محفوظ ہوگیاہے۔
عام HDD میں یہ یہ بٹ سیلز، ڈسک کی سطح کے متوازی(parallel to the surface of the disk) ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔اس طرح کی ریکارڈنگ کو Longitudinal recording کہا جاتاہے۔لیکن سائنس دان بہت عرصے کی کوشش کے بعد ان بٹ سیلز کو عمودی ریکارڈ کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔اس perpendicular recording کی وجہ سے ڈسکوں کی ڈیٹا محفوظ کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
پچھلے دنوں ہی ایک خبر میں پڑھا ہے کہ سائنس دانوں کی سنگل ایٹم پر بٹ سٹوریج (یعنی magnetic anisotropy)اور سنگل مالیکیول کو سوئچنگ کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں میں کامیابی کے آثار نظر آرہے ہیں۔اگر یہ تجربات کامیاب ہوگئے تو اس نہ صرف سٹوریج ڈوائسز،بلکہ سلیکون چپ کی شکل بلکہ پوری کمپوٹنگ کی شکل ہی بدل جائے گی۔
ڈسک جیومیٹری (Disk Geometry ):
بٹ سیلز رائیٹ ہیڈ کے ذریعے اس وقت ریکارڈ کیے جاتے ہیں جبکہ ڈسکیں گھوم رہی ہوتی ہیں۔اس لیے بٹ سیل کا یہ سلسلہ ہم مرکز دائروں میں ڈسکوں پر محفوظ ہوتاہے۔ان دائروں کو ٹریکس (Tracks) کہا جاتاہے۔
شکل18 میں بٹس کے ذریعے گھومتی ڈسک پر ٹریک بناتے ہوئے دکھایا گیاہے۔
ایک عام 3.5 ڈسک کی سطح پر 100000تک ٹریکس ہوتے ہیں۔
جیسا کہ پہلے بتایا گیاہے کہ لکھنے کاعمل سلائیڈ میں موجود رائیٹ ہیڈ کرتاہے۔رائیٹ ہیڈ ایک پتلی سی کوائل کی جھلی ہوتا ہے۔جسکا سب اہم حصہ چھوٹا سا ایک شگاف یعنی gapہے۔کوائل میں کرنٹ کی قطبیت کو ادل بدل کر شگاف میں مقناطیسی فیلڈ پیدا کیاجاتاہے۔ اور یہ مقناطیسی فیلڈ ڈسک کے اس حصے کو مگناٹائز کردیتاہے جو اس وقت اس کے نیچے سے گزر رہاہو۔ڈسک کے اس مقناطیست کی قسم(یعنی یہ بٹ صفر ہے یا ایک)کا انحصار رائیڈ ہیڈ کے پازیٹو یا نیگیٹو کرنٹ پر ہوتاہے۔
جبکہ ریڈ ہیڈ دھاتی ساخت کی پتلی سی جھلی پر مشتمل سنسر ہوتا ہے۔جو مقناطیسی فیلڈ کی مزاحمت کے اثر۔۔(magneto-resistive effect) کو ظاہر کرتاہے۔یہ سنسرمقناطیسی فیلڈ کے زیر اثرڈسک سے بٹس کو سنس کرتاہے۔اس ہیڈ کو عام طورپر ٹریک کی چوڑائی سے چھوٹا بنایا جاتا ہے تاکہ پڑھنے کے عمل کے دوران متعلقہ ٹریک کے ساتھ والے ٹریک اثر انداز نہ ہوں۔
اس عمل کو شکل 19میں واضح کیا گیاہے۔
شکل19
جیسا کہ سادہ کاغذ کو نوٹ بک کی شکل دینے کے لیے قطاریں،کالم اور حاشیے وغیرہ لگائے جاتے ہیں ،اس کام کی وجہ سے لکھنے کا عمل ایک ترتیب وار اور احسن طریقہ سے انجام دیا جاتاہے۔یا پھر ان پیج استعمال کرنے والوں کے لیے ماسٹر پیج کی مثال سمجھ لیں۔بالکل اسی طرح ہارڈ ڈرائیو کی تیا ری کے دوران اور آپریٹنگ سسٹم انسٹال کرتے وقت ڈسکوں پر بھی خاص مقناطیسی نقشے سے بنا ئے جاتے ہیں۔اس نقشہ سازی کو ڈسک فارمیٹنگ کہا جاتاہے۔ہارڈ ڈسک تیاری کے دوران کی جانے والی لولیول فارمیٹنگ کو servo pattern کا نام دیا جاتاہے۔جبکہ آپریٹنگ سسٹم کی تنصیب سے پہلے ہائی لیول فارمیٹنگ کی جاتی ہےservo writing کے ذریعے جو pattern (سانچہ)لکھا جاتاہے انہیں servo sector کا نام دیا جاتاہے ان سیکٹر کی وجہ سے ہم مرکز دائروں (ٹریکس)کی شکل میں محفوظ ہونے ولا ڈیٹا دائروں کی بجائے قوسوں (Arcs) یعنی دائروں کے ٹکروں کی شکل میں محفوظ ہوتاہے۔دوسروں لفظوں میں servo sector بٹ سیل سے بننے والے ٹریکس کو ٹکڑوں یعنی segmentsمیں تقسیم کردیتے ہیں۔ان ٹکڑوں یعنی Arcsکوسیکٹرز (sectors) کا نام دیا جاتاہے۔عام ڈسک کی سطح پر 100- سے لے کر 200تک سرو سیکٹرز ہوتے ہیں۔HDD کے فرم وئر پروگرام میں یہ بات طے کردی جاتی ہے کہ اس سانچہ (servo sector )پر مزید کچھ نہ لکھا(over write)جائے۔اوریہ لو لیول فارمیٹنگ صرف ہاڈ ر ڈسک ڈرائیو بنانے کے دوران ہی کی جاتی ہے۔
شکل 20
شکل 20میں ٹریکس، سیکٹرزاور سرو سیکٹرز کوواضح کیا گیا ہے۔
کیونکہ ڈسکیں اکٹھی گھوم رہی ہوتی ہیں اورتمام ہیڈ ز بھی سرے سے مرکز کی طرف ایک ہی وقت میں حرکت کرتے ہیں۔اس لیے ڈیٹا کا ایک ڈسک پر صرف ایک ٹریک ہی نہیں بنتا بلکہ تمام ڈسکوں پر ٹریکس بنتے ہیں۔ہر ٹریک کو ایک نمبر دیا جاتاہے۔جو 0 سے شروع ہوکر ایک خاص تعداد تک جاتے ہیں۔اب اگر پہلی ڈسک پر ٹریک 0بناہو تو اسی طرح دوسری تیسری اور چوتھی ڈسک پر بھی ٹریک 0 بنتاہے۔یہ تمام ٹریکس اوپر سے نیچے یا نیچے سے اوپر کی طرف سلنڈر (Cyl)کے طورپر پہچانے جاتے ہیں ۔جیساکہ شکل 21میں دکھایاگیاہے۔
شکل 21
سلنڈرکی ایک آسان سی مثال صنف نازک کے استعمال میں چوڑیوں کی ہے۔ان چوڑیوں کو آپ ٹریک سمجھ لیں اور اگر ان کو اکٹھا کرکے اوپرنیچے رکھا جائے تو یہ گول چوڑیا ں مل کر سلنڈر کی سی شکل بن جاتی ہے۔اگر چہ ڈسک کی سطح پر بننے والے ٹریکس بالکل گول نہیں ہوتے ہیں۔
شکل22
اگر سب ڈسکوں کے ٹریکس نمبر 0 کو عمودی حالت میں ملایا کر سوچا جائے تو یہ سلنڈر 0 کہلائے گا۔جب بھی ہوسٹ سسٹم کی طرف سے ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے بھیجا جاتاہے تو یہ ڈیٹا 512بائٹس (ایک بائٹ ۸ بٹس کا ہوتاہے)کے سیکٹر کی صورت میں ہی محفوظ ہوتاہے۔اس سیکٹرکو ڈیٹا بلاک کا نام دیا جاتاہے۔ان ڈیٹا بلاکس کو ڈسک کنٹرولر ہیڈیا ڈسک نمبر،سیکٹر نمبر،یا سلنڈر نمبر (HSS)کے حوالے سے پہچان دی جاتی ہے۔جبکہ آپریٹنگ سسٹم میں ہر بلاک کا ایڈریس متعین کیا جاتا ہے ۔یہ ایڈریسز 0,1,2,3.... یعنی نمبر کی شکل میں دئیے جاتے ہیں۔اور انہیں لاجکل بلاک ایڈریس (LBA)کا نام دیاجاتاہے۔
معاونین:
ہارڈ ڈسک ڈرائیو میکنزم اینڈ کنٹرول ۔عبداللہ میمن
ہاو سٹف ورکس