ہار جیت۔

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ساری پاکستانی اور ہندوستانی قوم پاگل ہوئی پڑی تھی 30 مارچ کو سیمی فائنل دیکھنے کے لئے، ہندوستا ن میں پوجا پاٹ اور پاکستان میں نمازیں ، نفل اور دعاؤں میں ساری لوگ مشغول عمل تھے۔ جب بھارتی کھیل رہے تھے تو ہر بال پہ یہ دعا کی جاتی تھی کہ آؤٹ ہو جائے، اور جب پاکستانی کھیل رہے تھے تو ہر بال پہ دل دھڑکتا تھا کہ آؤٹ نا ہو جائے اور جب ایسا کو ئی چانس نظر نا آتا تو دعا کرتے کہ چوکا ، چھکا لگ جائے۔
پر جب آفریدی آؤٹ ہو گیا تو میں تو مایوس ہو کر سو گئی کہ بس اب تو کچھ نہیں ہو سکتا ۔ اب تو کو ئی معجزہ ہی ہے جو ان کو ہارنے سے بچا لے۔
دراصل پاکستان بھارت کا میچ پاکستانیوں کے لئے کھیل سے کچھ بڑھ کر تھا، ہم لوگ کچھ دیر کے لئے اپنے ملک کے اپنی نجی زندگی کے مسائل کو بھول کر خوشی کا بہانہ چاہتے تھے، دنیا چپ تھی، جب کوئی چوکا لگتا تو سیٹیوں ، شور اور ہوائی فائر نگ کی آواز سنائی دیتی ورنہ سڑکوں پہ گاڑیوں کے ہارن بھی عام دنوں سے کم ہی سنائی دے رہے تھے، ہو کا عالم تھا، اور یہ ہمارے جذبات تھے، توقعات تھیں ، ہمیں اعتماد تھا کہ پاکستان اس بار عالمی کپ جیت کر ہی آئے گا۔ اور پورے ملک میں خوشی پھر سے لوٹ آئے گی۔

پاکستان کے ہارنے پر سب پاکستانیوں کو دکھ ہوا ، سب ہی اداس تھے میں خود دل گرفتہ تھی۔ مگر ہم حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے ، بات وہی ہے کہ ہمیں تو ہماری قسمت کا ہی ملنا تھا مل گیا۔ اب ہم خوش ہو ں یا اداس اس سے کیا فرق کسی کو نہیں پڑنا ہمارا ہی نقصان ہو نا ہے۔
اشفاق احمد فرماتے ہیں کہ
’’خوش نصیب وہ نہیں ہوتا جس کا نصیب اچھا ہوتا بلکہ خوش نصیب وہ ہوتا ہے جو اپنے نصیب پہ خوش ہو۔‘‘
دنیا امیدپہ قائم ہے اور انسانوں کی زندگی کا انحصار بھی امید پر ہے اگر امید نا ہو پے در پے آئی ناکامیوں اور نقصانات پہ ہم مر جانے کو ترجیح دیں۔
اور ہم آج بھی اسی امید پہ قائم ہیں کہ اب نہیں تو اگلی بار ہم عالمی کب جیتیں گے ہم دنیا کو باور کروایں گے کہ ہم باصلاحیت لوگ ہیں۔
ہار اور جیت تو کھیل کا حصہ ہے کسی ایک فریق کو تو ہارنا ہی ہے۔
خیر میں تو بھولنے کی کوشش کر رہی ہوں کہ جیسے میں نے میچ دیکھا ہی نہیں:tongue:
 

mfdarvesh

محفلین
بہت شکریہ ناعمہ
ہار جیت کھیل کا حصہ ہے جو فریق اچھا کھیلے گا وہی جیتے گا، پر مجھے افسوس اس کا ہے کہ پاکستان ٹیم لڑی ہی نہیں ہے ایسے ہی گھٹنے ٹیک دیے ہیں
 
ہار ذلت کا سبب ہے
اور
جیت عزت کا
باقی سب دل کے پھپولے پھوڑناہے
ہار صرف ایک صورت میں فائدہ دیتی ہےجب ہارنے والے کو اپنی ذلت کا احساس ہوجائےاور وہ اس ذلت کو دور کرنے کی کوشش کرے
یہ کہہ دینا کہ یہ کھیل کی ہار ہے ۔ میں نے مقابلہ دیکھا ہی نہیں صرف دوغلیت ہے
ہار ہار ہے اور یہ ذلت ہے
 

میم نون

محفلین
کرکٹ کا (اور دوسرے کھیلوں کا بھی) ہارنے جیتنے کا انحصار اس دن کی کارکردگی پر ہوتا ہے، اس بات کا افسوس تو ہے کہ پاکستان ورلڈ کپ نہ جیت سکا

لیکن کیا ہم ان تمام کامیابیوں کو فراموش کر دیں جو ہماری ٹیم نے حاصل کی؟
کیا ہم یہ بھول جائیں کہ آسٹریلیا کو 12 سال بعد پاکستان نے ہی ہرایا (اور بارہ سال قبل آخری بار ہرانے والی ٹیم بھی پاکستانی ہی تھی)؟
کیا اس بات سے منہ موڑ لیں کہ پاکستان اپنے گروپ میں پہلے نمبر پر آیا؟
کیا اس بات کو بھول جائیں کہ اس ورلڈ کپ سے پہلے کہا جاتا تھا کہ پاکستان پہلے مرحلے میں ہی باہر ہو جائے گا؟ لیکن ہم نے دیکھا کہ ہم چیمپئینز کو ہراتے ہوئے سیمی فائنل تک پہنچے۔
کیا اس بات کو بھی بھول جائیں کہ دکھوں سے بھری قوم کو ایک لمحے کے لئیے ہی سہی کچھ تفریح کا موقع تو فراہم کیا اس ٹیم نے؟
کیا اس سے بھی انحراف کریں کہ یہ وہ ٹیم ہے جس نے پچھلے سالوں میں بہت زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی اور پھر بھی یہ کارنامہ کر دکھایا؟

ہارنے کا افسوس تو ہے لیکن ان تمام کامیابیوں کی خوشی بھی۔
زندگی اگر کچھ لیتی ہے تو بہت کچھ دیتی بھی ہے۔

جنگ تو ہم ہر روز ہی کرتے ہیں، امن سے کھیلنے کی خواہش ہے کسی کو؟
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہار ذلت کا سبب ہے
اور
جیت عزت کا
باقی سب دل کے پھپولے پھوڑناہے
ہار صرف ایک صورت میں فائدہ دیتی ہےجب ہارنے والے کو اپنی ذلت کا احساس ہوجائےاور وہ اس ذلت کو دور کرنے کی کوشش کرے
یہ کہہ دینا کہ یہ کھیل کی ہار ہے ۔ میں نے مقابلہ دیکھا ہی نہیں صرف دوغلیت ہے
ہار ہار ہے اور یہ ذلت ہے

لالہ میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ ہر انسان اپنی سوچ تک ٹھیک کہتا ، کرتا ہے۔
میرے جذبات کی کچھ ترجمانی تو نوید لالہ نے کر دی یا پھر یوں کہئے کہ انہوں نے میرے منہ کے الفاظ چھین لئے۔
باقی یہ کہ ہر انسان کو زندگی کے ہر موڑ دو پہلوؤں کو سامنا کرنا پڑتا ہے ایک روشن اور دوسرا تاریک۔
زندگی، موت،
خوشی ، غم
کامیابی، ناکامی
یہ کھیل کا ہی نہیں ہماری عام زندگی کاحصہ بھی ہیں اگر ہم غور کریں تو:)

اور آخری بات یہ کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو اس اضطراب سے نکالنا چاہتے ہیں ہمارا پیغام امن ہے محبت ہے دوستی ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سب لوگ ہمارا فخر ہیں ہماری قو م کا سرمایہ ہیں۔ وہ ہار کر آئیں یا جیت کر ہمیں ان پہ کل بھی فخر تھا اور ہمیشہ رہے گا۔
 
باقی یہ کہ ہر انسان کو زندگی کے ہر موڑ دو پہلوؤں کو سامنا کرنا پڑتا ہے ایک روشن اور دوسرا تاریک۔
زندگی، موت،
خوشی ، غم
کامیابی، ناکامی

بیٹی شاید میری بات سمجھ نہ ائے۔انسان کی زندگی میں یہ تاریک پہلو نہیں ہیں
زندگی روشن پہلو ہے اور موت روشن تر
خوشی روشنی ہے اور غمی نور
کامیابی خوشی ہےاور ناکامی ذلت
ناکامی سےمرادکھیل کی ناکامی ہی نہیں۔
ناکامی سے مراد اپنے مقاصد میں ناکامی ہے
بہرحال کرکٹ میں ناکامی سے ان شاللہ اچھے پہلو نکلیں گے
مزید کبھی بعد میں
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جی بہتر لالہ۔
میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ ہر انسان کی اپنی سوچ ہے اور اپنی سوچ کے مطابق ہی وہ عمل کرتا ہے۔
 
درست ہے اپکی بات
ہر انسان اپنی سوچ کے مطابق عمل کرتا ہے
مگر درست بات صرف ایک ہے۔ ہرانسان کی سوچ نہیں
 

رانا

محفلین
جزاک اللہ ناعمہ۔ کھیل کو صرف کھیل ہی سمجھ کر کھیلنا چاہئے۔ جذباتی تو خیر سبھی تھے، میں بھی تھا۔ لیکن مجھے اس میچ سے پہلے ہی کھلاڑیوں اور ٹی وی اینکرز کے بڑے بول برے لگ رہے تھے کہ فلاں یہ کردے گا اور فلاں میچ جتوا دے گا۔ تو بات سیدھی ہے کہ جب غرور ہو اور ایسا ہو کہ صرف اپنے زور بازو اور اپنی پسند کے کھلاڑیوں پرہی تکیہ کئے بیٹھے ہوں تو پھر بہتری کی امید رکھنا ایک طمع خام ہی ہے۔
 
پاکستان سیمی فائنل میچ ہندوستان سے ہندوستان کے گراونڈ پر ان کے ہزاروں تماشائیوں کے سامنے ان کی بنائی ہوئی پچ پر دلیری سے مقابلہ کرتے ہوئے ہار گیا۔ اللہ ہماری قوم کو حوصلہ اور ہمت دے کہ وہ اس ہار کو اسپورٹس مین اسپرٹ میں ، بغیر کسی جذباتیت کے، تسلیم کرسکیں۔ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پی سی بی کو زیادہ ذمہ دارانہ انداز میں کھلاڑیوں کو انتخاب کرنا چاہیئے۔ لیکن قوم کو بھی اپنے جذباتی رویے کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ٹیم کامیابی کے جھنڈے گاڑتی ہوئی سیمی فائنل تک پہنچی تو اس پر داد و تحسین کے ڈونگرے برسادئیے لیکن ایک ہار انھیں اس قدر بد دل کردیتی ہے کہ وہی ٹیم جس کی کل تک تعریف کرتے نہ تھکتے تھے آج وہی ان کی سخت ترین تنقید کا نشانہ بن جاتی ہے۔ صاحبو! یہ وہی ہماری ٹیم ہے جس نے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ سیمی فائنل تک پہنچتے ہوئے ہر قابلِ ذکر ٹیم کو جس میں ہاٹ فیورٹ آسٹریلیا بھی شامل ہے شکست سے دوچار کیا۔ ہندوستان پہنچے تو ان کے میڈیا پر اِن بے چاروں پر بہتانوں کا طومار باندھا گیا۔ ہزاروں کا مجمع ان کے خلاف ادھار کھائے بیٹھا تھا۔ ان کے اچھے شاٹس پر خاموشی، مخالف ٹیم کے اچھے کھلاڑیوں کو بغیر رن بنائے آوٹ کر نے پر سانپ سونگھ جانا وغیرہ۔ پچ ان کے مخالف کی مرضی سے بنایا جانا۔ مخالف ٹیم اپنے ہوم گراونڈ ہوم کراوڈ اور ہوم پچ اور غرور کے نشے میں چور، اور اس پر طرہ یہ کہ انھیں جان سے مار دینے کی دھمکیاں۔ کیا اتنا پریشر ہر کوئی برداشت کرسکتا ہے اور ہندوستان کو ۲۶۰ پر آوٹ کرسکتا ہے۔ اللہ مجھے اور میری قوم کو سمجھ عطا فرمائے اور نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا بنائے۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ۔ ہم معاشی بدحالی کا شکار ہونے کے باوجود ایک ایٹمی قوت ہیں۔ ہمارے کھلاڑیوں نے پر شعبے میں اپنا لوہا منوایا ہے۔کیا ہوا جو آج ہار گئے۔ مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا۔ تم جیتو یا ہارو سنو! ہمیں تم سے پیار ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
افسوس اس بات کا نہیں ہے کہ پاکستانی ٹیم ہار گئی۔ افسوس اس بات کا ہے کہ غلط حکمت عملی سے ہاری۔

عمر گل جب اسکور پر اسکور دے رہا تھا تو کیوں اسے پھر سے باؤلنگ دی گئی؟

مصباح الحق نے شروع میں اتنی سُست روی سے اسکور کیوں حاصل کئے؟ آخر میں بھی تو وہی باؤلر تھے جن کو چوکے مارے۔

آخری پاور پلے اتنی دیر میں کیوں لیا گیا؟ جب آفریدی اور مصباح اکٹھے کھیل رہے تھے، اس وقت پاور پلے کیوں لیا گیا؟ سب کہہ رہے تھے کہ اس وقت پاور پلے لے کر دباؤ کچھ کم کرنا چاہیے۔ میں نے اُسی وقت لکھا تھا کہ ابھی پاور پلے کیوں نہیں لے رہے، کیا یہ پاور پلے عمر گل کے لیے لیں گے؟ اور وہی ہوا، جب عمر گل آیا تو لازمی پاور پلے لینا پڑا۔

عبد الرزاق کا پورے ٹورنامنٹ کا ریکارڈ دیکھ لیں، اُسے اس میچ کیوں موقع دیا گیا؟

اور بھی سوال ہیں جو اٹھ رہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ورلڈ کپ تو چار سال بعد پھر سے کھیل لیں گے لیکن کیا ایسا موقع پھر آئے گا کہ انڈیا سے ان ہی کی گراؤنڈ پر کھیل کر ان کو ہرا سکیں؟

یہ سنہری موقع تھا جو ہاتھ سے گنوا دیا۔
 

میم نون

محفلین
ماشاء اللہ، بہت اچھی ویڈیو شامل کی ہے آپنے ناعمہ :)

رانا بھائی اور خزینہ بھائی آپنے بھی اچھا لکھا :)

افسوس اس بات کا نہیں ہے کہ پاکستانی ٹیم ہار گئی۔ افسوس اس بات کا ہے کہ غلط حکمت عملی سے ہاری۔

عمر گل جب اسکور پر اسکور دے رہا تھا تو کیوں اسے پھر سے باؤلنگ دی گئی؟

مصباح الحق نے شروع میں اتنی سُست روی سے اسکور کیوں حاصل کئے؟ آخر میں بھی تو وہی باؤلر تھے جن کو چوکے مارے۔

آخری پاور پلے اتنی دیر میں کیوں لیا گیا؟ جب آفریدی اور مصباح اکٹھے کھیل رہے تھے، اس وقت پاور پلے کیوں لیا گیا؟ سب کہہ رہے تھے کہ اس وقت پاور پلے لے کر دباؤ کچھ کم کرنا چاہیے۔ میں نے اُسی وقت لکھا تھا کہ ابھی پاور پلے کیوں نہیں لے رہے، کیا یہ پاور پلے عمر گل کے لیے لیں گے؟ اور وہی ہوا، جب عمر گل آیا تو لازمی پاور پلے لینا پڑا۔

عبد الرزاق کا پورے ٹورنامنٹ کا ریکارڈ دیکھ لیں، اُسے اس میچ کیوں موقع دیا گیا؟

اور بھی سوال ہیں جو اٹھ رہے ہیں۔

یہ اور دوسرے تمام سوال بجا ہیں اور انکی پوچھ گچھ ہونی چاہئیے اور انکا سد باب بھی ہونا چاہئیے۔
لیکن اسکے باوجود پاکستانی ٹیم کی مجموعی طور پر (پہلے میچ سے لیکر) کارکردگی اچھی رہی ہے۔
اور ان تمام غلطیوں کی ذمے داری کھلاڑیوں یا کپتان پر نہیں ڈالی جا سکتی بلکہ ٹیم مینیجر، کوچ اور دوسرے عہدیدار اس میں زیادہ ذمہدار ہیں، لیکن یہ موقعہ اس چیز کا نہیں، ابھی تو پاکستانی ٹیم کی اچھی کارکردگی سے سیمی فائنل تک پہنچنے پر انھیں شاباش دینی چاہئیے، انگلیاں تو انپر ضرور اٹھیں گی اور بے تخاشہ اٹھیں گی لیکن ابھی انھیں انکی صرف داد دہی کرنی چاہئیے۔


ورلڈ کپ تو چار سال بعد پھر سے کھیل لیں گے لیکن کیا ایسا موقع پھر آئے گا کہ انڈیا سے ان ہی کی گراؤنڈ پر کھیل کر ان کو ہرا سکیں؟

یہ سنہری موقع تھا جو ہاتھ سے گنوا دیا۔

:)
 
ہمیں ذاتی طور پر کھیلوں سے اور خصوصاً بطور تماشائی چنداں دلچسپی نہیں۔ پھر بھی ہماری رائے میں اگر کھیلوں کا مقصد جیت کر ہاری ہوئی ٹیم کو ذلیل کرنا ہوتا ہو تو ہم کھیلوں کو دنیا کا بدترین عمل گردانہیں گے۔ غالباً اس میں ذلیل بھی ایسے ہی با غیرت لوگ ہوتے ہوں گے جو دوسروں کو ذلیل کرنے کے در پر رہتے ہوں۔

ہم نے اس کھیل کو تو نہیں پر دونوں ملکوں کے تماشائیوں کو، ان کے جذباتی توقعات، دعوے، افتخار و صدمے، توجیہات اور رائے ذنی کا بہت قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔ اتنا کچھ ذہن میں پک رہا ہے کہنے کو کہ کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔
 
Top