کاشف اختر
لائبریرین
سابقہ تک بندیوں کی طرح ایک اور حاضر خدمت ہے اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے محترم سر الف عین ! راحیل فاروق
واں مول نہیں کچھ بھی فقط تیغ زباں کا
چلتا ہی نہیں زور وہاں حسن بیاں کا
خود درد ہی درمان ہے ہر درد نہاں ہے
سو چاہئے اب تیر کوئی چشم بتاں کا
دیکھوں اگر ان کو تو لگے حشر بھی آساں
کچھ کم تو نھیں حشر سے قد ماہ رخاں کا
بلبل کو بھی شکوہ ہے مرے مثل گلوں سے
مجھ سا ہی لگے اس کا بھی انداز فغاں کا
امواج حوادث سے ڈراتا ہے کیا واعظ!
پابند کہاں عشق مرا سود و زیاں کا
یوں رسم و راہ بھی رہی کاشف کو حرم سے
ہاں دل میں مگر عکس رہا کوئے بتاں کا
واں مول نہیں کچھ بھی فقط تیغ زباں کا
چلتا ہی نہیں زور وہاں حسن بیاں کا
خود درد ہی درمان ہے ہر درد نہاں ہے
سو چاہئے اب تیر کوئی چشم بتاں کا
دیکھوں اگر ان کو تو لگے حشر بھی آساں
کچھ کم تو نھیں حشر سے قد ماہ رخاں کا
بلبل کو بھی شکوہ ہے مرے مثل گلوں سے
مجھ سا ہی لگے اس کا بھی انداز فغاں کا
امواج حوادث سے ڈراتا ہے کیا واعظ!
پابند کہاں عشق مرا سود و زیاں کا
یوں رسم و راہ بھی رہی کاشف کو حرم سے
ہاں دل میں مگر عکس رہا کوئے بتاں کا