سفینہ جب کہ کنارے پہ آلگا غالب خدا سے کیا ستم و جورِ ناخدا کہیے!
سیما علی لائبریرین اگست 10، 2024 #241 سفینہ جب کہ کنارے پہ آلگا غالب خدا سے کیا ستم و جورِ ناخدا کہیے!
سیما علی لائبریرین اگست 10، 2024 #242 شوق کو یہ لت کہ ہر دم نالہ کھینچے جائیے دل کی وہ حالت کہ دم لینے سے گھبرا جائے ہے
سیما علی لائبریرین اگست 10، 2024 #243 صحبت میں غیر کی نہ پڑی ہو کہیں یہ خو دینے لگا ہے بوسہ بغیر التجا کیے اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے ہجائی ترتیب کے مطابق بیت بازی (صرف مرزا اسد اللہ خان غالب کے اشعار)
صحبت میں غیر کی نہ پڑی ہو کہیں یہ خو دینے لگا ہے بوسہ بغیر التجا کیے اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے ہجائی ترتیب کے مطابق بیت بازی (صرف مرزا اسد اللہ خان غالب کے اشعار)
سیما علی لائبریرین اگست 10، 2024 #244 ضد کی ہے اور بات مگر خو بری نہیں بھولے سے اس نے سینکڑوں وعدے وفا کیے