عباد اللہ
محفلین
ہر آن خوف ہے کہ کہیں سوئے ظن نہ ہو
ہجراں میں بس یہ مرحلۂ دل شکن نہ ہو
دل میں لہو ہو اور وہ صرفِ سخن نہ ہو
گر چپ رہیں تو ہم کو میسر کفن نہ ہو
وہ دل ہی کیا جو خوگر رنج و محن نہ ہو
وہ حرف کیا کہ جس میں کوئی بانکپن نہ ہو
رونق میں خواہ نازشِ باغِ عدن نہ ہو
ویران اسقدر بھی مگر انجمن نہ ہو
صد حلقۂ تموج و طوفاں دم کلام
ہاں چاہیے پہ اتنا بھی دیوانہ پن نہ ہو
کیا خوبیِ بہار و صبا و چمن اگر
پھولوں کے ساتھ ساتھ وہ گل پیرہن نہ ہو
۔۔
میدانِ جنگ میں کوئی تشنہ دہن نہ ہو
اب حشر تک زمیں پہ کوئی ویسا رن نہ ہو
اتنی بھی برق ریز نہ ہووے کوئی نظر
اتنا بھی حشر خیز کوئی سیم تن نہ ہو
سننے کی تاب ہی نہ ہو ہچکی بندھی رہے
اتنا بھی جاں گداز کسی کا سخن نہ ہو
اس عہدِ کور میں ہے یہی شرطِ زندگی
دل میں کسی کے نور کی کوئی کرن نہ ہو
چھائی ہے کتنی بار ہمارے جنون پر
وہ بے دلی کہ شعر بھی سننے کا من نہ ہو
عباد اللہ
ہجراں میں بس یہ مرحلۂ دل شکن نہ ہو
دل میں لہو ہو اور وہ صرفِ سخن نہ ہو
گر چپ رہیں تو ہم کو میسر کفن نہ ہو
وہ دل ہی کیا جو خوگر رنج و محن نہ ہو
وہ حرف کیا کہ جس میں کوئی بانکپن نہ ہو
رونق میں خواہ نازشِ باغِ عدن نہ ہو
ویران اسقدر بھی مگر انجمن نہ ہو
صد حلقۂ تموج و طوفاں دم کلام
ہاں چاہیے پہ اتنا بھی دیوانہ پن نہ ہو
کیا خوبیِ بہار و صبا و چمن اگر
پھولوں کے ساتھ ساتھ وہ گل پیرہن نہ ہو
۔۔
میدانِ جنگ میں کوئی تشنہ دہن نہ ہو
اب حشر تک زمیں پہ کوئی ویسا رن نہ ہو
اتنی بھی برق ریز نہ ہووے کوئی نظر
اتنا بھی حشر خیز کوئی سیم تن نہ ہو
سننے کی تاب ہی نہ ہو ہچکی بندھی رہے
اتنا بھی جاں گداز کسی کا سخن نہ ہو
اس عہدِ کور میں ہے یہی شرطِ زندگی
دل میں کسی کے نور کی کوئی کرن نہ ہو
چھائی ہے کتنی بار ہمارے جنون پر
وہ بے دلی کہ شعر بھی سننے کا من نہ ہو
عباد اللہ