الف عین
لائبریرین
تمام راستہ پھولوں بھرا ہے میرے لیے
کہیں تو کوئی دعا مانگتا ہے میرے لیے
تمام شہر ہے دشمن تو کیا ہے میرے لیے
میں جانتا ہوں ترا در کھلا ہے میرے لیے
مجھے بچھڑبے کا غم تو رہے گا ہم سفرو
مگر سفر کا تقاضا جُدا ہے میرے لیے
وہ ایک عکس کہ پل بھر نظر میں ٹھہرا تھا
تمام عمر کا اب ایک سلسلہ ہے میرے لیے
عجیب در گزری کا شکار ہوں اب تک
کوئی کرم ہے نہ کوئی سزا ہے میرے لیے
گزر سکوں گا نہ اس خواب خواب بستی سے
یہاں کی مٹی بھی زنجیر پا ہے میرے لیے
اب آپ جاؤں تو جا کر اسے سمیتوں میں
تمام سلسلہ بکھرا پڑا ہے میرے لیے
یہ حسنِ ختمِ سفر۔۔ یہ طلسم خانۂ رنگ
کہ آنکھ جھپکوں تو منظر نیا ہے میرے لیے
یہ کیسے کوہ کے اندر میں دفن تھا بانیٓ
وہ ابر بن کے برستا رہا ہے میرے لیے
کہیں تو کوئی دعا مانگتا ہے میرے لیے
تمام شہر ہے دشمن تو کیا ہے میرے لیے
میں جانتا ہوں ترا در کھلا ہے میرے لیے
مجھے بچھڑبے کا غم تو رہے گا ہم سفرو
مگر سفر کا تقاضا جُدا ہے میرے لیے
وہ ایک عکس کہ پل بھر نظر میں ٹھہرا تھا
تمام عمر کا اب ایک سلسلہ ہے میرے لیے
عجیب در گزری کا شکار ہوں اب تک
کوئی کرم ہے نہ کوئی سزا ہے میرے لیے
گزر سکوں گا نہ اس خواب خواب بستی سے
یہاں کی مٹی بھی زنجیر پا ہے میرے لیے
اب آپ جاؤں تو جا کر اسے سمیتوں میں
تمام سلسلہ بکھرا پڑا ہے میرے لیے
یہ حسنِ ختمِ سفر۔۔ یہ طلسم خانۂ رنگ
کہ آنکھ جھپکوں تو منظر نیا ہے میرے لیے
یہ کیسے کوہ کے اندر میں دفن تھا بانیٓ
وہ ابر بن کے برستا رہا ہے میرے لیے