ہجر محوِ وصال سا کچھ ہے ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
وارث صاحب کا ارشاد تھا کہ ناچیز کی مزید کچھ تُک بندیاں محفل کے ماتھے پر بد نما داغ کے طور پر ضرور موجود ہونی چاہییں۔ تو خونِ دو عالم وارث صاحب کی گردن پر اور ایک مجموعۂ الفاظ، جسے شعرا و نقاد تکنیکی طور پر شاید "غزل" کا نام دیتے ہیں، حاضر خدمت ہے:


ہر نفَس اک وبال سا کچھ ہے
اب کے جینا محال سا کچھ ہے

ہے ہم آغوش چاند دریا سے
ہجر محوِ وصال سا کچھ ہے

سر سے پا تک وہ آپ اپنا جواب
لب پہ میرے سوال سا کچھ ہے

روح پرور ہے کیا بدن اُس کا
نور نور اک جمال سا کچھ ہے

اس مسیحا کے دستِ قدرت سے
زخم میں اندمال سا کچھ ہے

کس کی آمد ہے صحنِ گلشن میں
پتّا پتّا نہال سا کچھ ہے

آنکھ کو مل رہی ہے گویائی
خامشی میں کمال سا کچھ ہے

فاتح الدین بشیر
 

محمد وارث

لائبریرین
اجی بہت شکریہ فاتح صاحب، آپ نے اس خاکسار کی بات مان لی، دل خوش ہو گیا، اللہ آپ کا حج کرائے۔ :)

اس غزل کی ردیف لا جواب ہے، واہ واہ سبحان اللہ۔

تمام اشعار ہی لا جواب ہیں، بہت داد قبول کیجیئے، لیکن یہ اشعار تو بہت پسند آئے،

ہے ہم آغوش چاند دریا سے
ہجر محوِ وصال سا کچھ ہے

اس مسیحا کے دستِ قدرت سے
زخم میں اندمال سا کچھ ہے

کس کی آمد ہے صحنِ گلشن میں
پتّا پتّا نہال سا کچھ ہے

آنکھ کو مل رہی ہے گویائی
خامشی میں کمال سا کچھ ہے

لا جواب۔

میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنے کلام سے ہمیں نوازتے رہیں گے۔
 

فاتح

لائبریرین
اجی بہت شکریہ فاتح صاحب، آپ نے اس خاکسار کی بات مان لی، دل خوش ہو گیا، اللہ آپ کا حج کرائے۔ :)

اس غزل کی ردیف لا جواب ہے، واہ واہ سبحان اللہ۔

تمام اشعار ہی لا جواب ہیں، بہت داد قبول کیجیئے، لیکن یہ اشعار تو بہت پسند آئے،

ہے ہم آغوش چاند دریا سے
ہجر محوِ وصال سا کچھ ہے

اس مسیحا کے دستِ قدرت سے
زخم میں اندمال سا کچھ ہے

کس کی آمد ہے صحنِ گلشن میں
پتّا پتّا نہال سا کچھ ہے

آنکھ کو مل رہی ہے گویائی
خامشی میں کمال سا کچھ ہے

لا جواب۔

میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنے کلام سے ہمیں نوازتے رہیں گے۔

قبلہ وارث صاحب! آپ کی داد کے بعد حج کا ثواب نذر کرنا تو مجھ پر فرض ہو گیا ہے۔ آپ کا حکم سر آنکھوں پر کہ سرتابی کی مجال ہی کس میں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
قبلہ وارث صاحب! آپ کی داد کے بعد حج کا ثواب نذر کرنا تو مجھ پر فرض ہو گیا ہے۔ آپ کا حکم سر آنکھوں پر کہ سرتابی کی مجال ہی کس میں ہے۔

حضور اگر اسطرح حج کا ثواب نذر کریں گے تو پھر کرتے ہی رہیئے، میں منتظر ہوں کہ لذتِ انتظار کا قتیل ہوں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
فاتح صاحب

غزل بہت عمدہ ہے، تقریباً سب ہی اشعار لایقِ تحسین ہے۔ ناچیز کی جانب سے داد حاضر ہے۔ قبول کیجے۔
 
Top