اکمل زیدی
محفلین
آپ ابھی تک راستے میں ہیں؟ ..... گھر کب پہنچینگے ؟ابھی کہیں مہمان ہوا ہوں گھر واپس جا کر اپنی گزارشات پیش کرتا ہوں
آپ ابھی تک راستے میں ہیں؟ ..... گھر کب پہنچینگے ؟ابھی کہیں مہمان ہوا ہوں گھر واپس جا کر اپنی گزارشات پیش کرتا ہوں
لنک دیجیے گا ...سراج کی غزل لکھ کر لگا دی
گھر پہنچ گیا ہوں اکمل بس لکھنے کی فرصت نہیں مل رہی اِدھر اُدھر کے کاموں نے ایسا جکڑ رکھا ہے کوشش کے باوجود نہیں لکھ سکا۔آپ ابھی تک راستے میں ہیں؟ ..... گھر کب پہنچینگے ؟
سبحان الله ........سبحان الله ...اپنے اللہ کا صد شکر ادا کرتا ہوں
جس نے وابستہ کیا دامنِ شبیر کے ساتھ
..... still waitingمگر یہ مجھے یادہے بھولا نہیں ہوں
بہت شکریہ ...آپ کی توجہات کا .....اکمل میں بھولا نہیں ہوں اچھی طرح یاد ہے. یار بس مصروفیت ایک وجہ ہے. دوسری بھی کچھ وجوہات ہیں کہ دو چار دفعہ وقت ملا بھی تب بھی نہیں لکھ سکا. مگر یہ طے ہے کہ جب تک اس موضوع پر اپنی گزارشات پیش نہیں کرتا تب تک نہ کچھ لکھوں گا نہ ہی شعر کہوں گا. بس؟
آپ کا موضوع شاید احباب کو کچھ موزوں نہیں لگ رہا ............ان کی عدم شرکت سے تو یہی تاثر مل رہا ہے ...براہ کرم اگر آپ موضوع کے حوالے سے کچھ شئیر نہیں کر سکتے تو تھریڈ میں کلام نہ فرمائیے۔ بہت نوازش!
سبحان اللہذکرِ حسنین (رضی اللہ عنہما)
دوشِ نبی ﷺکے شاہسواروں کی بات کر
کون و مکاں کے راج دُلاروں کی بات کر
جن کےلیے ہے کوثر و تسنیم موجزن
اُن تشنہ کام بادہ گُساروں کی بات کر
خُلدِ بریں ہے جن کے تقدس کی سیر گاہ
اُن خوں میں غرق عرق نِگاروں کی بات کر
کلیوں پر کیا گزر گئی ، پھولوں کو کیا ہوا
گلزارِ فاطمہ کی بہاروں کی بات کر
جس کے نَفَس نَفَس میں تھے قرآں کُھلے ہوئے
اُن کربلا کے سینہ فگاروں کی بات کر
شمرِ لعیں کا ذکر نہ کر میرے سامنے
شیرِِ خدا کے مرگ شِعاروں کی بات کر
برگ ِ گل از سید انور حسین نفیس رقم سے لیا گیا کلام
سبحان اللہایک کاوش ہے کہ اس لڑی میں مکتبہ دیوبند سے وابستہ اہلِ قلم کی طرف سے جو ہدایہ عقیدت بحضور بارگاہ اہل بیت پیش کیے گئے وہ اہلِ محفل کی بصارتوں کی نذر کر سکوں۔ اگر کوئی صاحب اس ضمن میں تعاون فرمانا چاہیں تو بہت نوازش!
اسوہء شبیر
گونج اٹھے ارض و سماء نعرہء تکبیر کے ساتھ
رَن میں نکلا کوئی سُونتی ہوئی شمشیر کے ساتھ
ایک بجلی سے چمکتی ہے پسِ پردہء ابر
ایک ظلمت سی الجھنے کو ہے تنویر کے ساتھ
ہر قدم اٹھتا ہے اِسلام کی عظمت کے لیے
دم بدم بڑھتا ہے اللہ کی تکبیر کے ساتھ
یہ تو پھر خونِ جگر گوشہء پیغمبر ہے
عرش ہل جاتا ہے اک آہ کی تاثیر کے ساتھ
خاک اور خون میں لتھڑے ہوئے جانبازوں سے
پیش آتی ہے مشیت بڑی توقیر کے ساتھ
اپنے اللہ کا صد شکر ادا کرتا ہوں
جس نے وابستہ کیا دامنِ شبیر کے ساتھ
(برگ ِ گل از سید انور حسین نفیس رقم سے لیا گیا کلام)