میرا خیال ہے آنکھوں سے ہی دیکھتے ہوں گےزبردست یار
تم ہر تصویرکو الگ مراسلے میں پوسٹ کرتے تو سب کو "زبردست" کی ریٹنگ دیتا
ویسے تم "فارس نیوز" فارسی میں دیکھتے ہو یا انگریزی میں
میرا خیال ہے آنکھوں سے ہی دیکھتے ہوں گے
نومولود امریکیوں کا خیال تھا کہ جو کام سوویت روسی افغانستان میں نہیں کر سکے وہ یہ کر سکیں گے یعنی افغانستان کی قدیم تہذیب، تمدن اور ثقافت کا خاتمہ کرکے انکو مغرب زدہ بنا دیں گے۔ مگر افسوس ہر عالمی طاقت کا خاتمہ افغانستان پر چڑھائی کے بعد شروع ہوتا ہے۔
حسان خان بہت عمدہ تصاویر ہیں۔ پیش کرنے کا شکریہ۔
میرا پروگرام تو ہے اگلے ماہ افغانستان جانے کا اگر گیا تو اپنے کیمرے سے بنائی تصاویر پیش کروں گا ، انشاء اللہ۔
ویسے تم "فارس نیوز" فارسی میں دیکھتے ہو یا انگریزی میں
اس تہزیب اور ثقافت سے ہماری توبہ ٹوپی والے ان جنگلے نما برقعے کو جو جہالت کے زمانے کی نشانی ہے آپ ثقافت کہتے ہین تو فبہانومولود امریکیوں کا خیال تھا کہ جو کام سوویت روسی افغانستان میں نہیں کر سکے وہ یہ کر سکیں گے یعنی افغانستان کی قدیم تہذیب، تمدن اور ثقافت کا خاتمہ کرکے انکو مغرب زدہ بنا دیں گے۔ مگر افسوس ہر عالمی طاقت کا خاتمہ افغانستان پر چڑھائی کے بعد شروع ہوتا ہے۔
ہر کسی کو آزادی کا حق برابر حاصل ہے اگر دخترِ مغرب کی نیم عریانی قبول ہے تو ان کا پردہ بھی قبول ہونا چاہئیے ، جوان۔اس تہزیب اور ثقافت سے ہماری توبہ ٹوپی والے ان جنگلے نما برقعے کو جو جہالت کے زمانے کی نشانی ہے آپ ثقافت کہتے ہین تو فبہا
نومولود امریکیوں کا خیال تھا کہ جو کام سوویت روسی افغانستان میں نہیں کر سکے وہ یہ کر سکیں گے یعنی افغانستان کی قدیم تہذیب، تمدن اور ثقافت کا خاتمہ کرکے انکو مغرب زدہ بنا دیں گے۔ مگر افسوس ہر عالمی طاقت کا خاتمہ افغانستان پر چڑھائی کے بعد شروع ہوتا ہے۔
پردہ، برقع اور نقاب، افغانستان کی اسلامی ثقافت کا حصہ ہے۔ پوری مسلم دنیا میں مختلف اقسام کے پردے، برقعے اور نقاب استعمال ہوتے رہے ہیں۔ اسکا جہالت کے زمانے سے کیا لینا دینا؟ یہاں مغربی آزاد اور فحش ممالک میں بھی فیشن کے مطابق نقاب لیا جاتا ہے۔ اسمیں جہالت والی تو کوئی بات نہیں۔اس تہزیب اور ثقافت سے ہماری توبہ ٹوپی والے ان جنگلے نما برقعے کو جو جہالت کے زمانے کی نشانی ہے آپ ثقافت کہتے ہین تو فبہا
بالکل! مغرب میں ہر طرح کے لباس کا استعمال جائز ہے۔ اور جو فرانس میں برقع بین ہوا ہے تو وہ صرف پبلک مقامات پر سیکیورٹی اور سوشل وجوہات کی بناء پر کیا گیا ہے:ہر کسی کو آزادی کا حق برابر حاصل ہے اگر دخترِ مغرب کی نیم عریانی قبول ہے تو ان کا پردہ بھی قبول ہونا چاہئیے ، جوان۔
جناب یہ تو صرف ایک مثال دی تھی کہ افغانی معاشرہ برطانوی، روسی اور امریکہ جیسی عالمی قوتوں کے تسلط میں آنے کے بعد بھی بہت کم بدلا ہے۔یہ تو حد درجے کی مستشرقانہ روش ہوئی کہ پوری قوم کی 'تہذیب، تمدن اور ثقافت' کو آپ نے صرف ایک برقعے میں سمیٹ دیا۔ افغانستان کی 'مشرقی' ثقافت میں برقعے کے علاوہ بھی بے شمار چیزیں ہیں۔
انتظار رہے گا، جناب۔حسان خان بہت عمدہ تصاویر ہیں۔ پیش کرنے کا شکریہ۔
میرا پروگرام تو ہے اگلے ماہ افغانستان جانے کا اگر گیا تو اپنے کیمرے سے بنائی تصاویر پیش کروں گا ، انشاء اللہ۔
افغانی بھی ہماری طرح سے فکری انتشار سے دوچار کر دئیے گئے ہیں ۔ اپنے ملک میں ہی دیکھ لو طالبان کے ہاتھوں ہزاروں معصوم پاکستانیوں کے قتل کے باوجود بھی ان کے لئے ہمدردی رکھنے بلکہ ان کی وکالت کرنے والے ہمارے درمیان موجود ہیں ۔افغانی آجکل بہت بھونک رہے ہیں پاکستان کے جھنڈے جلا رہے ہیں کہ پاکستان آرمی نے ایک افغان فوجی مار دیا پر ان لاکھوں کے لیے امریکہ یا ناٹو کے جھنڈے نہیں جلاتے جو بھون کر رکھ دے گئے