زبیر مرزا
محفلین
ہر طرف تیرگی تھی نہ تھی روشنی
آپ آئے تو سب کو ملی روشنی
بزم عالم سے رخصت ہوئی ظلمتیں
جب حرا سے ہودیا ہوئی روشنی
چاند سورج کا انساں پرستار تھا
آپ سے قبل اندھیرا تھی روشنی
سوئےعرش علٰی مصطفیٰ کا سفر
روشنی کا طلبگار تھی روشنی
ہے وہ خورشیدِاطلاق خیرالبشر
جس سے پاتا ہے ہر آدمی روشنی
خلقتِ اولیں خاتم المرسلیں
آپ پہلی کرن آخری روشنی
آپ کے نقشِ پا سے ضیا بار ہیں
دھوپ، سورج، قمر، چاندنی روشنی
ایک امی لقب کا یہ اعجاز ہے
آدمی کو ملی علم کی روشنی
(اعجاز رحمانی)