ہرن ایک جانور ہے۔ اس کی چار ٹانگیں اور ایک دم ہوتی ہے۔ہرنوں کے متعلق آپ کیا جانتے ہیں
مجھے معلوم تھا کہ عزیز امین کی طرف سے سوال آیا ہے تو عثمان کی طرف سے بھی جواب ضرور آئے گا ایسا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہے گا۔ اس محفل میں عزیز امین اور عثمان کا ساتھ ہمیشہ رہے گا ۔ دونوں ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیںہرن ایک جانور ہے۔ اس کی چار ٹانگیں اور ایک دم ہوتی ہے۔
دراصل عزیز امین مجھے بہت عزیز ہیں۔مجھے معلوم تھا کہ عزیز امین کی طرف سے سوال آیا ہے تو عثمان کی طرف سے بھی جواب ضرور آئے گا ایسا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہے گا۔ اس محفل میں عزیز امین اور عثمان کا ساتھ ہمیشہ رہے گا ۔ دونوں ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں
ہم نے تو سن رکھا ہے کہ ہرن کی آنکھ کو غزل کہتے ہیں کیونکہ وہ کالی اور خوبصورت ہوتی ہےمشکی ہر ن “ ، ” آہو مشکی “ چشم غزالی ، چشم غزال۔ آہو کہتے ہیں ہرن کو ، غزال کہتے ہیں ہر ن کو۔ اس سے نکلی ہے غزل اور غزل ہرن کی اس چیخ کو کہتے ہیں جب شکاری اس کو پہلا تیر ما رتا ہے اور اس کے اندر سے دل گداز ، پر سوز ایک آہ سی نکلتی ہے اس کو غزل کہتے ہیں یہ جو ہر ن ہوتا ہے جس کے اندر مشک ( کستوری ) ہوتا ہے۔ کستوری بہت مہنگی ہو تی ہے۔ قریباًبیس ہزار روپے تولہ ہے۔ یہ کستوری جب ہر ن کے اندر آتی ہے۔ اس کے نا ف کے اند رہو تی ہے۔ جسے نا فہ کہتے ہیں۔ یہ سال میں ایک دفعہ آتی ہے۔
بشکریہ عبقری
اسی وجہ سے تو شاعری کی اس صنف کا نام غزل پڑا کیونکہ اس میں محبوب کی آنکھوں کا تذکرہ ہوتا تھاہم نے تو سن رکھا ہے کہ ہرن کی آنکھ کو غزل کہتے ہیں کیونکہ وہ کالی اور خوبصورت ہوتی ہے
آپ کھا چکے ہیں ؟زائقہ تو خاص نہیں ہوتا
شمشاد جی چاہیں تو فاریسٹ آفیسر بھی لا سکتے ہیں؟یہ تو کوئی فاریسٹ آفیسر ہی بتا سکتا ہے۔ البتہ مشکی ہرن کے کے نام سے ظاہر ہے کہ وہ کیسی ہرن ہے پر یہ آپ سے سننے میں آ رہا ہے کہ وہ ہرنوں کا بادشاہ ہے۔ کیا واقعی؟
میرا خیال تھا کہ آپ کو کوئی دوسرا بندہ بتا گیا ہے۔سمجھنے کی بات ہے بندے کو ہرن نے تو نہیں بتایا کہ اسکا ذائقہ چھا نہیں
محترم وجی بھائیہم نے تو سن رکھا ہے کہ ہرن کی آنکھ کو غزل کہتے ہیں کیونکہ وہ کالی اور خوبصورت ہوتی ہے