نیرنگ خیال
لائبریرین
ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے
کہ ہم کو دست زمانہ کے زخم کاری لگے
اداسیاں ہوں مسلسل تو دل نہیں روتا
کبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے
بظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگر
کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے
علاج اس دل درد آشنا کا کیا کیجئے
کہ تیر بن کے جسے حرف غمگساری لگے
ہمارے پاس بھی بیٹھو بس اتنا چاہتے ہیں
ہمارے ساتھ طبیعت اگر تمہاری لگے
فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ
یہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے